کابل میں پاکستانی سفارتی اہلکاروں کی ہراسانی: قونصلر دفتر آج سے بند

پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق قونصلر سیکشن پیر چار نومبر سے تاحکم ثانی بند رہے گا۔

تین نومبر کو بھیجے گئے مراسلے کے مطابق دو اور تین نومبر کو سفارتی عملے کے ساتھ کم سے کم آٹھ ایسے واقعات پیش آئے (اے ایف پی)

کابل میں پاکستانی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر قونصلر سیکشن کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کیا جا رہا ہے۔

پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق قونصلر سیکشن پیر چار نومبر سے تاحکم ثانی بند رہے گا۔

اس سے قبل کابل میں واقع پاکستانی سفارت خانے نے نامعلوم افراد کی جانب سے اپنے اہلکاروں کو ہراساں کیے جانے پر افغان وزارت خارجہ کو احتجاجی مراسلہ بھیجا تھا جبکہ پاکستان کے دفتر خارجہ نے افغان ناظم الامور کو طلب کر کے پاکستان کے سقارتی عملے کو لاحق سکیورٹی خطرات پر خدشات کا اظہار بھی کیا ہے۔

تین نومبر کو بھیجے گئے مراسلے کے مطابق دو اور تین نومبر کو سفارتی عملے کے ساتھ کم سے کم آٹھ ایسے واقعات پیش آئے جن کو 1961 کے سفارتی تعلقات پر ویانا کنونشن کی شقوں 22 (3)، 25، 26، 29 کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ 

مراسلے کے مطابق سفارتی عملے کو ٹویوٹا ہائیلکس گاڑی میں وائرلیس تھامے افراد اور ایک موٹر سائیکل سوار نے ہراساں کیا۔ بیان کے مطابق ایسا ہفتے اور اتوار دونوں دن متواتر کیا گیا۔

مراسلے میں کہا گیا کہ پاکستانی سفارت خانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن اور پولیٹیکل قونصلر کی گاڑیوں کا سفارت خانے کے صدر دروازے تک پیچھا کیا گیا اور ہائیلکس نے سفارت خانے کے داخلی گیٹ کو بھی بلاک رکھا، جس کے بعد خود ہی وہاں سے چلی گئی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اس موقعے پر موجود پولیس اہلکاروں نے تمام صورت حال میں مداخلت نہیں کی کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ایسا کرنے والے افراد ریاستی اہلکار ہیں۔ ڈی ایچ ایم کی گاڑی کو نقصان بھی پہنچایا گیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سفارت خانے نے آٹھوں واقعات کی تفصیلات افغان نائب وزیر خارجہ ادریس زمان کو لکھے جانے والے مراسلے میں بیان کی ہے۔ سفارت خانے کے مطابق پاکستانی سفیر نے نائب وزیر خارجہ کو فون پر اس تشویش ناک صورت حال کے حوالے سے ذاتی طور پر بھی آگاہ کر دیا ہے۔

پاکستانی سفارت خانے نے افغان حکام سے نہ صرف کابل بلکہ جلال آباد، ہیرات اور مزار شریف میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے والے اہلکاروں کو بھی 1961 کے ویانا کنونشن کے مطابق سکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان اس کنونشن کا دستخط کنندہ ہے۔

 مراسلے میں ان واقعات کی تفتیش کر کے رپورٹ میں سامنے آنے والی تفصیلات سے حکومت پاکستان کو آگاہ کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ افغان نظم الامور کو بتایا گیا کہ گذشتہ دو دنوں سے کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے اہلکاروں اور عملے کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ سڑک پر ان کا راستہ روکا گیا اور موٹر سائیکلوں سے سفارت خانے کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

ڈاکٹرمحمد فیصل نے مزید کہا کہ افغان ناظم الامور کے ذریعے افغان حکام کو پیغام دیا گیا کہ وہ سکیورٹی کی خلاف ورزی اور ہراسانی کے واقعات کی فوراً تفتیش کریں، اس کی رپورٹ پاکستان کو بھی فراہم کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ مستقبل میں ایسے واقعات نہ ہوں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا