آندھی، طوفان سے سولر پینلز کو محفوظ بنانے کا طریقہ کیا ہے؟

داؤد وسیم کراچی میں سولر پینل لگانے والی ایک کمپنی میں پراجیکٹ انجینیئر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سولر پینل کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اس کی فاؤنڈیشن مضبوط ہو۔

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں حالیہ برس اپریل کے وسط میں شدید ژالہ باری  اور مئی کے آخر میں لاہور سمیت پنجاب کے جہلم اور دیگر شہروں میں آندھی اور طوفان کے باعث چھتوں پر نصب سولر پینلز کو شدید نقصان پہنچا تھا۔

ریسکیو 1122 پنجاب کے ایک بیان کے مطابق تیز ہوا کے باعث کئی مقامات پر سولر پینل اڑ گئے، سولر پینل گرنے سے کئی افراد زخمی ہوگئے اور مویشیوں کی جانیں گئی تھیں۔

مئی کے آخر میں پنجاب کے مختلف شہروں میں آنی والی آندھی کے متعلق پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے پنجاب نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ’70 فیصد حادثات کی وجہ سولر پینلز تھے۔‘

کراچی ساحلی شہر ہے، جہاں تیز سمندری ہوا، آندھی کے علاوہ بحیرہ عرب میں بننے والے سائیکلون کے باعث شدید ہواؤں کے ساتھ بارش معمول ہیں۔

اس سلسلے میں انڈپینڈنٹ اردو نے سولر پینلز لگانے والی کمپنی کے ماہرین سے پوچھا کہ چھت پر لگے سولر پینلز کو تیز ہوا سے محفوظ رکھنے کے لیے کیا کیا جائے؟

داؤد وسیم کراچی میں سولر پینل لگانے والی ایک کمپنی میں پراجیکٹ انجینیئر ہیں اور انہوں نے کراچی کی متعدد عمارتوں پر سولر پینل نصب کیے ہیں۔

داؤد وسیم نے بتایا کہ سولر پینل کو تیز ہوا سے محفوظ بنانے کے لیے ضروری ہے پینل کو لگانے کے لیے جو فاؤنڈیشن بنائی جاتے ہے وہ مضبوط ہو۔

بقول داؤد: ’عام طور لوگ گرمی سے بچنے یا چھت کو ٹپکنے سے بچانے کے لیے چھت کے اوپر فوم، ٹائلز یا مٹی ڈال کر اس پر کوئی مواد لگا دیتے ہیں۔ جب سولر پینل لگانا ہوتا ہے تو عام طور چھت کے اوپر لگے فوم یا ٹائیلز میں پینل کے فاؤنڈیشن کو لگا دیا جاتا ہے۔

’تیز ہوا کی صورت میں پینل اڑ جاتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ چھت کے اوپر لگی کسی چیز کے بجائے اس کو ہٹا کر آر سی سی کی چھت میں نٹ بولٹ یا راول بولٹ لگایا جائے تاکہ وہ مضبوط ہو اور آندھی یا تیز ہوا میں بولٹ باہر نہ نکلیں۔‘

سولر کمپنی میں گذشتہ 14 سالوں سے میکنیکل سپروائزر کے طور پر کام کرنے محمد نیاز نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’چھت کے اوپر لگے 20 فٹ لمبے سولر پینل کی تنصیب کے لیے جو بنیادی سٹرکچر بنایا ہے، اس میں 10 پول لگے ہوئے ہیں اور ہر پول کو مضبوط بنانے کے لیے چار انچ لمبے تین راول بولٹ لگائے گئے ہیں۔

’جس کا مطلب 20 فٹ لمبے پینل کو مضبوط رکھنے کے لیے 30 راول بولٹ کا استعمال کیا گیا ہے۔‘

محمد نیاز کے مطابق: ’چار انچ لمبے راول بولٹ کا ساڑھے تین انچ چھت کے کانکریٹ میں لگانے کے ساتھ اس کو کیمیکل بھی لگایا جاتا ہے۔ اگر ایک راول بولٹ کو دیوار میں لگایا جائے تو اس میں 250 سے 300 کلوگرام وزن لٹکایا جاسکتا ہے۔

’اب تک محکمہ موسمیات کے ریکارڈ کے مطابق کراچی میں اب تک جو تیز ترین ہوائیں چلی ہیں ان کی رفتار 110 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔ مگر 30 راول بولٹ سے لگنے والا سولر پینل 120 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوا کے دوران بھی مضبوط رہتا ہے اور اڑتا نہیں ہے۔‘

سولر صارفین کے پاس اب کیا آپشن بچا ہے؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ورلڈ اکنامک فورم کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا میں شمسی توانائی کے لیے چھٹا موزوں ترین ملک ہے جہاں روزانہ اوسطاً تقریباً نو گھنٹے سورج کی روشنی موجود رہتی ہے، مگر اس کے باوجود وہ سولر انرجی پیدا کرنے ولے پہلے 15 ممالک میں شامل نہیں ہے۔

پاکستان کا ہمسایہ انڈیا اس وقت چین اور امریکہ کے بعد سولر انرجی پیدا کرنے والا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے جس کی سولر انرجی کی پیداوار جولائی 2024 میں 85,474.41 میگا واٹ تھی۔

پاور ڈویژن کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں نیٹ میٹرنگ جو کہ 2021-2022 میں صرف 633 میگا واٹ تھی وہ مئی 2024 تک بڑھ کر تین ہزار 237 میگا واٹ ہو گئی ہے۔

اس طرح صرف تین سالوں میں اس میں تقریباً 500 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ پاکستان میں بجلی کے کل صارفین کی تعداد تین کروڑ 70 لاکھ کے لگ بھگ ہے اس میں سے صرف ڈھائی لاکھ جو کل صارفین کا تقریباً 0.6 فیصد بنتے ہیں وہ سولر کے ذریعے نیٹ میٹرنگ پر ہیں۔

دنیا میں سولر انرجی کے فروغ کے لیے کیا کچھ ہو رہا ہے؟

اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق حکومتِ پاکستان نے سولر انرجی کے فروغ کے لیے متعدد سہولتیں فراہم کر رکھی ہیں جن کے تحت نیٹ میٹرنگ صارفین اضافی بجلی نیشنل گرڈ کو بیچ سکتے ہیں۔

سولر پینل پر حکومت نے کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ دی ہوئی ہے۔ سولر کے سامان پر سیلز ٹیکس بھی نہیں ہے جبکہ سٹیٹ بنک آف پاکستان نے سولر سسٹم لگانے والوں کو کم شرح سود پر قرضے دینے کی سکیم بھی شروع کر رکھی ہے۔

پاکستان کے مقابلے میں انڈیا میں سولر سسٹم لگانے والوں کو 30 سے 70 فیصد تک سبسڈی دی جاتی ہے۔ صارف کےجتنے اخراجات سولر سسٹم لگوانے پر آتے ہیں پہلے سال ہی ان کا 40 فیصد حصہ مختلف مراعات کے ذریعے صارف کو واپس کر دیا جاتا ہے۔

چین بھی کم شرح سود پر گھریلو اور صنعتی صارفین کو سولر سسٹم لگوانے کے لیے قرضے فراہم کرتا ہے۔ امریکہ میں سولر سسٹم لگوانے والوں کو 26 فیصد ٹیکس کریڈٹس ملتے ہیں۔ اسی طرح کیلی فورنیا اور نیویارک کی ریاستوں میں صارفین کو اضافی سہولتیں بھی دی گئی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات