پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ سولر پینلز کی تنصیب کے لیے متعلقہ اداروں کو ضابطہ کار جاری کرنا چاہیے تاکہ آندھی اور طوفان کی صورت میں حادثات سے بچا جا سکے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے سربراہ کے مطابق گذشتہ دنوں آندھی اور طوفان کی وجہ سے پیش آنے والے 70 فیصد حادثات کی وجہ سولر پینلز یا ان سے وابستہ تنصیبات تھیں۔
’یہی وجہ ہے کہ پیر کو پی ڈی ایم اے پنجاب نے سولر پینلز کی تنصیب کے لیے قواعد و رہنما اصول مرتب کرنے بارے مراسلہ جاری کیا ہے۔ یہ مراسلہ محکمہ توانائی، محکمہ بلدیاتی حکومت اور صوبہ بھر کے کمشنرز و ڈپٹی کمشنرز کوبھیجا گیا ہے۔‘
عرفان علی کاٹھیا کے مطابق ’غیر معیاری طریقے سے نصب کیے گئے سولر پینلز آندھی میں پولز سے گرے اور حادثات کی وجہ بنے۔‘
ان کا مطالبہ ہے کہ ’چھتوں پر لگائے گئے یا کھلے ڈھانچے میں لگائے گئے سولر پینلز کو حفاظتی تدابیر سے نصب کروایا جائے۔ مستقبل میں سولر پینلز کی تنصیب کو معیاری اور سرٹیفائیڈ بنایا جائے۔ صوبہ بھر میں نصب شدہ پینلز اور ڈھانچوں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے اور اس سلسلے میں ہدایات جاری کی جائیں۔ مرمت اور جانچ پڑتال کے لیے رہنما اصول بنائے جائیں اور پینلز کی جانچ پڑتال کو یقینی بنایا جائے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ تمام متعلقہ اداروں اور افراد کو ریگولیٹری گائیڈ لائنز جاری کی جائیں تا کہ مستقبل میں ایسے نقصانات سے بچا جا سکے۔
پی ڈی ایم اے کے ترجمان مظہر حسین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’پی ڈی ایم اے کی جانب سے بھیجے گئے مراسلے کے بعد تمام متعلقہ اداروں نے اپنا کام شروع کر دیا ہے اور اگلے چند روز میں اس حوالے سے ایس او پیز جاری کر دیے جائیں گے جن پر عمل درآمد ڈی سی اور کمشنرز کروائیں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ محکمہ توانائی ایس او پیز بنائے گا ہم نے انہیں بتا دیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ صرف مستند سرٹفیکیٹ والے افراد ہی سولر پینلز لگائیں اور معیاری طریقے کی پیروی کرنا سب پر لازم ہو۔
کیا سرٹفیکیشن کے بعد سولر پینلز کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے سعد رزاق سے بات کی جو سولر پینلز کا کاروبار کرتے ہیں۔
سعد نے کہا: ’سولر پینلز لگوانے سے پہلے لوڈ بیئرنگ ٹیسٹ ہوتا ہے جس میں یہ جانا جاتا ہے کہ آپ کی چھت کتنا وزن اٹھا سکتی ہے، یہ کافی مہنگا ہوتا ہے اگر کسی چھوٹے سسٹم پر کریں تو 80 ہزار سے تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپے کا خرچہ آئے گا، دوسرا عموماٍ اگر مٹیریل اچھا استعمال کیا جائے جس میں گارڈر وغیرہ شامل ہیں تو اس سے بھی فرق پڑ جاتا ہے، عموماً گارڈر ہوا کی 120 سے 125 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کو برداشت کر سکتا ہے لیکن کچھ لوگوں کی اپنی بھی نااہلی ہے کہ وہ پیسہ بچانے کے لیے کم معیار کی چیز لگوا لیتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ 80 فیصد ایسی عوام ہے جس کو معلوم ہے کہ وہ سستا کام کروا رہے ہیں جبکہ باقی 20 فیصد میں سولر لگانے والوں کی گڑ بڑ بھی شامل ہے۔
’اس میں ویلڈر طبقہ بہت زیادہ ملوث ہو چکا ہے کیونکہ لوگ ویلڈر سے سٹرکچر بنوا لیتے ہیں اور باقی کام کمپنی سے کروا لیتے ہیں اس کی وجہ سے بھی یہ پینلز غیر محفوظ ہو جاتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر تنصیب کے لیے رہنما اصول جاری کر دیے جاتے ہیں تو اس کا فائدہ ہو جائے گا، سرٹفیکیشن کمپنی کو ملے گی جس سے ان کی سیل بہتر ہو جائے اور اس سے سولر پینل کی قیمت بڑھنے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔