بابری مسجد کیس: مسلمانوں کا فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کا اعلان

سپریم کورٹ کے فیصلے میں بظاہر غلطیاں ہیں اور ہم محسوس کرتے ہیں کہ نظرثانی کی درخواست دائر کرنا دانش مندی ہو گی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ۔

چھ دسمبر، 1992 میں لی جانے والی اس تصویر میں ہندو انتہا پسند بابری مسجد پر حملہ کر رہے ہیں (اے ایف پی)

بھارت میں مسلمانوں کے ایک گروپ نے اتوار کو اعلان کیا کہ وہ سپریم کورٹ کے اُس فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کرے گا جس کے تحت اترپردیش میں ایک متنازع زمین مندر تعمیر کرنے کے لیے ہندوؤں کو دے دی گئی۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق، دانشوروں اور مختلف تنظیموں کے سرپرست آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا ہے کہ وہ بابری مسجد کی زمین پرمسلمانوں کا دعویٰ مسترد  ہونے کو چیلنج کرے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بورڈ کے رکن سید قاسم الیاس نے پریس کانفرنس میں کہا :’سپریم کورٹ کے فیصلے میں بظاہر غلطیاں ہیں اور ہم محسوس کرتے ہیں کہ نظرثانی کی درخواست دائر کرنا دانش مندی ہو گی۔‘

بابری مسجد کے مقدمے میں بڑا فریق سنی وقف بورڈ عدالتی فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے سے انکار کر چکا ہے۔ بورڈ کا کہنا ہے کہ وہ فیصلے کا احترام کرتا ہے۔

ایودھیہ میں وہ مقام جہاں 1528 میں مغل شہنشاہ بابر کی حکومت کے ایک عہدے دار نے مسجد تعمیر کروائی تھی ،بھارت کی ہندو اکثریت اور مسلمانوں کے درمیان تنازعے کا سبب چلا آ رہا ہے۔

نومبر میں بھارتی سپریم کورٹ نے 2.77 ایکڑ کا پلاٹ ہندوؤں کو دینے کا فیصلہ سنایا تھا جسے ہندو رام جنم بھومی سمجھتے ہیں۔

1992 میں ہندوؤں کے ایک ہجوم نے اس جگہ پر بنی بابری مسجد گرا دی تھی ،جس کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا