سندھ: لوگ ’اڑنے والی لومڑیوں‘ کو کیوں مار رہے ہیں؟

سندھ کے بعض اضلاع میں لوگ بڑے سائز کی چمگادڑوں کو لاعلمی میں خوف زدہ ہو کر ہلاک کر رہے ہیں، تاہم ماہرین انہیں ماحول دوست اور بے ضرر قرار دیتے ہیں۔

چمگادڑ اڑنے والا واحد ممالیہ جانور ہے جو عام پرندوں کے برعکس چل نہیں سکتا(سوشل میڈیا)

سندھ میں حالیہ دنوں بے موسم شدید بارشوں کے بعد کئی اضلاع میں بڑے پیمانے پر ٹڈی دل کے حملے کے بعد  بڑے سائز کی چمگادڑیں آ گئی ہیں۔

ان بڑے سائز کی  چمگادڑوں کو انگریزی میں ’فروٹ بیٹ‘یعنی پھل خور چمگادڑ اور ’فلائنگ فوکس‘یعنی اڑنی والی لومڑی کہا جاتا ہے کیوں کہ ان کا چہرہ لومڑی کی شکل سے ملتا ہے۔

ذیلی سندھ کے ضلع سجاول میں ان چمگادڑوں کی موجودگی سے خوف زدہ لوگوں نے ان بے ضرر جانوروں کو مارنا شروع کردیا ہے اور وہ حکام سے اپیل کر رہے ہیں کہ انہیں چمگادڑوں سے نجات دلائی جائے۔

مقامی لوگوں کے مطابق ضلع کے دو دیہات میں تین دن پہلے دہشت زدہ لوگوں نے فائرنگ کرکے 40 سے زائد چمگادڑوں کو ماردیا تھا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک مرا ہوا چمگادڑ درخت کی ٹہنی پر لٹکا ہوا ہے اور ایک شخص سندھی زبان میں اس کی شکل کو کتے سے تشبیح دیتے ہوئے اسے خطرناک قرار دے رہا ہے۔

ویڈیو میں مقامی لوگوں نے بتایا کہ سکول کے بچوں نے غلیل سے اسے مار گرایا تھا۔

سوشل میڈیا اور سندھی اخبارات کے مطابق سندھ کے علاقوں گھوٹکی، سانگھڑ، نوشہرو فیروز، مٹیاری، عمرکوٹ، ٹھٹھہ اور سجاول میں یہ چمگادڑدیکھے گئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ شدید بارشوں کے بعد سندھ کے کچھ اضلاع میں ٹڈی دل کے حملوں کے باعث فصلوں کو شدید نقصان پہنچا اور اب یہ چمگادڑمزید نقصان پہچانے آگئے ہیں۔

فیس بک صارف اور عمرکوٹ کے رہائشی اللہ جُڑیو سومرو کے مطابق عام لوگ سمجھتے ہیں کہ سندھ میں اب اڑنے والے چمگادڑوں کی یلغار ہوگی۔

انہوں نے بتایا عمرکوٹ ضلع کے شہر چھور کے نزدیک گاؤں نونھیوں میں مقامی لوگوں نے ایسے کئی چمگادڑوں کو مارا اور مقامی لوگ سمجھتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں سانگھڑ ضلعے میں واقع اچھڑو تھر سے چمگادڑوں اور بھڑوں کے جھُنڈ آنے کا خدشہ ہے۔

جنگلی حیات کے ماہرین بتاتے ہیں کہ چمگادڑوں کی ایک ہزار سے زائد قسموں میں سے اکثریت کی خوراک کیڑے مکوڑے، پتنگے، تازہ پھل اور پھلوں کا جوس ہے اور یہ جانور ماحول دوست اور حیاتاتی تنوع میں غذائی زنجیر کو برقرار رکھتا ہے۔

ماہرین کے مطابق چمگادڑ شہد کی مکھی کی طرح کئی پودوں کی پولی نیشن کرانے میں مدد دیتے ہیں اور انہیں کسان دوست بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ یہ پھل کھانے کے بعد ان پھلوں کے بیجوں کو پھیلاتے اور پھولوں کا رس چوسنے کے دوران نر پھولوں کو مادہ پھولوں تک پہنچانے یعنی پولی نیشن کا کام کرتے ہیں۔

چمگادڑ اڑنے والا واحد ممالیہ جانور ہے جو عام پرندوں کے برعکس چل نہیں سکتا۔

سندھ آبادگار بورڈ کے سینیئر نائب صدر محمود نواز شاھ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کچھ عرصہ پہلے تک یہ اڑنے والے چمگادڑ سندھ کے مقامی نہیں تھے مگر اب یہ مقامی ہوگئے ہیں اور جنوبی سندھ کے کئی اضلاع میں مستقل پائے جاتے ہیں۔

'یہ چمگادڑ پھل کھاتے ہیں اور جنوبی سندھ میں پھلوں کے باغات ہیں اورکسان اپنی فصل کو نقصان سے بچانے کے لیے انہیں مارتے ہیں۔'

جب ان سے پوچھا گیا کہ جنگلی حیات کے ماہرین مانتے ہیں کہ چمگادڑیں فصلوں کو نقصان پہچانے والے کیڑوں مکوڑوں کو کہا کر فصل کو محفوظ کرتے ہیں، تو ان کاکہنا تھا سندھ کے مقامی چھوٹی سائز کے چمگادڑ شام کے وقت اڑ کر کیڑے مکوڑے کھاتے ہیں جبکہ بڑے سائز کے چمگادڑوں کی اجنبی جنس اڑتے ہوئے چھوٹی سائز کے کیڑے نہیں کہا سکتی اور وہ کسی بھی پھل دار درخت پر لپٹ کر صرف پھل کھا سکتی ہے۔

ان کے مطابق اس وقت جنوبی سندھ میں کیلے، امرود، چیکو اور سنگترے کی فصلیں تیار ہیں اور کسانوں کو خدشہ ہے کہ حالیہ دنوں میں ٹڈی دل کے حملوں کے بعد یہ چمگادڑ فصلوں کو نقصان پہنچائیں گے۔

جنگلی حیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ فصلوں کو نقصان سے زیادہ لوگ  ان کے سائز اور دہشت ناک شکل کے باعث خوف زدہ ہوکر ہلاک کررہے ہیں۔

سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالغنی لنجار کے مطابق مقامی لوگ اپنی فصل کو نقصان کی وجہ سے اسے ہلاک کر رہے ہیں۔

’چمگادڑ کی یہ نسل فصلوں کو فائدے کی بجائے نقصان پہنچاتی ہے۔ اب تو یہ ہر سال نظر آتے ہیں مگر یہ صرف کچھ دن کے لیے آتے ہیں اور بعد میں واپس ویرانوں میں چلے جاتے ہیں۔‘

جنگلی حیات سندھ کے صوبائی کنزرویٹر جاوید احمد مھر کے مطابق جنگلی حیات کی اہمیت سے ناواقف عام لوگ نادانی میں اس بے ضرر جانور کو مار رہے ہیں۔ ’فطرت میں کوئی بھی جانور بے مقصد نہیں ہوتا، ہر جانور فطرت کے نظام کو متوازی رکھنے کے کام آتا ہے۔ چمگادڑوں کی یہ نسل پھل تو ضرور کھاتی ہے مگر ماحول کو اس سے زیادہ فوائد بھی پہنچاتی ہے، لہٰذا اسے مارنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔'

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات