راؤ انوار پر امریکی پابندیوں کا کیا اثر پڑے گا؟

سماجی کارکن اور وکیل جبران ناصر کا کہنا ہے کہ جیسے امریکہ نے راؤ انوار کے خلاف دو ٹوک رائے اختیار کی اس طرح پاکستانی ریاست آج تک نہیں کرسکی۔

راؤ انوار کو انسانی حقوق کی سنگین زیادتیوں کے لیے ذمہ دار یا اس میں دخل اندازی یا براہ راست یا بالواسطہ طور پر ملوث ہونے پر نامزد کیا گیا ہے۔(فائل  تصویر)

دس دسمبر کو انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین پامالی کرنے والی 18 شخصیات بشمول سابق سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) راؤ انوار کے خلاف معاشی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا گیا۔

امریکی محکمہ خرانہ کے ڈپٹی سکریٹری جسٹن جارج میوزنخ کے مطابق یہ کارروائی ان لوگوں پر مرکوز ہے جنہوں نے بے گناہ افراد بشمول صحافیوں، اپوزیشن ممبران، وکلا اور انسانی حقوق کے لیے کھڑے ہونے والے افراد کو ہلاک کرنے یا ان کے قتل کا حکم دیا ہے۔

سابق ایس ایس پی راؤ انوار کی بدولت پاکستان کا نام بھی ان چھ ممالک کی فہرست میں ہے جن میں برما (میانمار)، لیبیا، سلوواکیا، جمہوریہ کانگو اور جنوبی سوڈان شامل ہیں۔ لسٹ میں موجود 18 افراد نہ صرف خود شامل ہیں بلکہ جس ملک سے وہ تعلق رکھتے ہیں، اس ملک کا نام بھی لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔  گلوبل میگنیٹسکی ہیومن رائٹس احتساب ایکٹ کے تحت امریکی محکمہ خزانہ کی یہ فہرست ’خاص طور پر نامزد شہریوں کی فہرست‘ کہلاتی ہے اور اب ان تمام افراد پر امریکی معاشی پابندیوں کا اطلاق ہوگا۔

راؤ انوار پر ان پابندیوں کا کیا اثر پڑے گا؟

راؤ انوار کے خلاف نقیب اللہ محسود ماورائے عدالت قتل کیس میں نقیب کے مرحوم والد کے وکیل فیصل صدیقی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’سابق ایس ایس پی راؤ انوار پر امریکی پابندیوں کا اطلاق ہونے کی وجہ سے ممکن ہے کہ دوسرے ممالک میں بھی راؤ انوار پر سفری پابندیاں عائد کر دی جائیں، جب کہ دبئی میں ان کی فیملی اور جائیدادوں پر بھی اس کا کافی اثر پڑ سکتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی رپورٹ میں راؤ انوار کے حوالے سے واضح طور پر کہا گیا کہ ’ضلع ملیر میں سینیئر سپرٹنڈنٹ پولیس کے عہدے پر تعیناتی کے دوران راؤ انوار خان مبینہ طور پر 190 جعلی پولیس مقابلے کروانے کے ذمہ دار تھے جن کے نتیجے میں نقیب اللہ محسود کے قتل سمیت 400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ راؤ انوار ایسے مجرموں کے نیٹ ورک کے مددگار رہے جو مبینہ طور پر بھتہ خوری، زمینوں پر قبضے، منشیات اور قتل میں ملوث تھے۔ راؤ انوار کو انسانی حقوق کی سنگین زیادتیوں کے لیے ذمہ دار یا اس میں دخل اندازی یا براہ راست یا بالواسطہ طور پر ملوث ہونے پر نامزد کیا گیا ہے۔‘

سماجی کارکن اور وکیل جبران ناصر جنہوں نے نقیب اللہ محسود کے والد کے ہمراہ سپریم کورٹ میں راؤ انوار کے 444 ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کے لیے کیس دائر کیا تھا، کہتے ہیں کہ ’پاکستان کے تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سیاسی جماعتیں جو راؤ انوار کو بہادر بچہ سمجھتی ہیں، انہیں شرمندہ ہونا چاہیے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر جس طرح امریکہ نے راؤ انوار کے خلاف دو ٹوک رائے اختیار کی ہے، اس طرح پاکستانی ریاست آج تک نہیں کرسکی۔ یہ وہ شخص ہے جسے آج بھی پاکستان میں پولیس والے سلام کرتے ہیں۔‘

جبران ناصر کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کے لیے شرم کا مقام ہے کہ امریکہ کی اس رپورٹ میں نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل کا ذکر کیا گیا ہے، جو دو سال گزر جانے کے بعد بھی حل نہیں ہوسکا۔ امریکہ نے اس بات پر یقین ظاہر کیا ہے کہ راؤ انوار چار سو قتل کیے جانے میں ملوث تھا، جب کہ ہم نے 444 کیسز کی پٹیشن دائر کی تھی لیکن ایک بھی کیس پر تحقیقات شروع نہیں ہوئیں۔‘

معاشی پابندیوں کا کیا مطلب ہے؟

امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کی جانب سے گلوبل میگنیٹسکی ہیومن رائٹس احتساب ایکٹ کے تحت راؤ انوار سمیت جن 18 افراد کے ناموں کی فہرست شائع کی گئی ہے ان کی ملکیت میں موجود تمام جائیدادیں اور اثاثے یا کسی بھی ایسے ادارے کی ملکیت جس کا بالواسطہ یا بلاواسطہ اختیار انفرادی طور پر ان کے پاس ہو، یا کسی امریکی شہری کی جائیداد میں ان کی 50 فیصد یا اس سے زیادہ کی حصے داری ہو تو وہ سب کچھ ریاستِ امریکہ کی جانب سے بلاک کر دیا گیا ہے اور اس کی فوری اطلاع دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کو دینا لازمی ہے۔

ان پابندیوں میں ایک اہم نکتہ یہ بھی ہے کہ جب تک امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کی جانب سے عام یا مخصوص لائسنس جاری نہیں کیا جاتا یا پابندی سے استثنیٰ نہیں دیا جاتا، تب تک امریکہ کے اندر یا کسی امریکی شہری کی جانب سے لسٹ میں موجود افراد کے ساتھ کسی بھی قسم کی لین دین پر قانوناً پابندی ہوتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان