پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے خلاف انڈیا کے اقدامات سے نمٹنے کے لیے حکومت نے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ اور غیر متنازع آبی ذخائر تعیمر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے یہ بات اسلام آباد میں منگل کو آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’این ڈی ایم اے‘ کے دورے کے موقع پر کہی۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اپنے وسائل سے دیامر بھاشا ڈیم سمیت دیگر مقامات پر غیر متنازع آبی ذخائر کی صلاحیت تعمیر کرے گا۔
’چاروں صوبوں کے درمیان 1991 کے آبی معاہدہ کے تحت یہ آبی ذخائر تعمیر کیے جائیں گے، اس میں این ڈی ایم اے کا اہم کردار ہے۔‘
رواں برس اپریل میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے بعد انڈیا نے پاکستان سے متعلق کئی اقدامات کیے جن میں ایک سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پر معطل کرنا بھی شامل تھا۔
پاکستان انڈیا کے اس اقدام کو غیر قانونی اور ملک کے لیے ’سرخ لکیر‘ سمجھتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت این ڈی ایم اے کی استعداد کار میں اضافہ کے لیے ہرممکن تعاون کرے گے۔ ’انڈیا پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، انڈیا کو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے یا ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں، اپنے وسائل سے دیامر بھاشا ڈیم سمیت دیگر مقامات پر غیر متنازعہ آبی تعمیر کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارا دشمن پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، عالمی ثالثی عدالت کی جانب سے فیصلے سے اس کو پسپائی ہوئی ہے، عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ کو یک طرفہ طور پر نہ معطل کر سکتا ہے اور نہ ہی اس سے الگ ہو سکتا ہے لیکن بدقسمتی سے اس کے ناپاک اور خطرناک عزائم ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے این ڈی ایم اے کے تحت نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کا بھی دورہ کیا، 2022 میں تباہ کن سیلاب کے بعد یہ آپریشن سینٹر قائم کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی اور کلاؤڈ برسٹ سے سب سے زیادہ متاثرہ 10 ممالک میں شامل ہے حالانکہ پاکستان کا گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ غیر متوقع ہیٹ ویو کے باعث گلیشیئرز پگھل رہے ہیں، اس تناظر میں پاکستان کو اعلیٰ سطح کی تیاریوں کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں حالیہ بارشوں سے گذشتہ ایک ہفتے کے دوران 50 سے زائد افراد کی جان جا چکی ہے اور اس سال مون سون میں معمول سے زیادہ بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔