حراستی مراکز کی تمام کہانیاں جھوٹ اور صرف جھوٹ ہیں: مودی

بھارتی وزیر اعظم نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلمانوں کو حراستی مراکز میں بھیجنے کی خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے اور یہ صرف مخالفین کی پھیلائی افواہیں ہیں۔

نریندر مودی نے ملک میں جاری مظاہروں کا ذمہ دار اپوزیشن کو ٹھہرایا ہے (اے ایف پی)

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ملک میں شہریت کے نئے متنازع قانون کی ایک طرف تو حمایت کی ہے جبکہ دوسری جانب اس حوالے سے مسلمانوں کو یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ ان کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

پارلیمنٹ میں غیر ملکی اور صرف غیر مسلم اقلیتوں کو شہریت دینے کے قانون کے پاس ہونے کے بعد تقریباً دو ہفتوں سے ملک بھر میں جاری احتجاجی مظاہروں میں 25 کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ مودی حکومت پر جتنا دباؤ ہے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں جمع پارٹی کارکنان سے اتوار کو خطاب میں نریندر مودی نے اس قانون کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مسلمان جو واقعی بھارتی ہیں، انہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔‘

وزیر اعظم کا کہنا تھا: ’جو مسلمان اس مٹی کے بیٹے ہیں اور ان کے اباؤ اجداد بھارت ماتا کے بچے ہیں انہیں پریشان ہونے کی ضرروت نہیں ہے۔‘

اس دوران انہوں نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’مخالفین افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ مسلمانوں کو حراستی مراکز میں بھیجا جائے گا۔ کوئی حراستی مراکز نہیں ہیں۔ حراستی مراکز کے حوالے سے تمام کہانیاں جھوٹ ہیں، جھوٹ اور صرف جھوٹ ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نریندر مودی کا یہ دعویٰ اپنی جگہ لیکن ایسی اطلاعات موجود ہیں کہ اس وقت شمال مشرقی ریاست آسام میں چھ حراستی مراکز میں تقریباً ایک ہزار کے قریب مبینہ غیرقانونی پناہ گزینوں کو رکھا گیا ہے جبکہ 11 مزید ایسے مراکز بنانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

بھارت کے جونیئر وزیر داخلہ نے پارلیمان کو اس بارے میں بتایا ہے کہ حالیہ برسوں میں ان مراکز میں قید 28 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

نریندر مودی  کا کہنا ہے کہ ’ملک بھر میں شہریوں کی رجسٹریشن پر کسی قسم کی کوئی بات نہیں ہو رہی ہے۔‘ جبکہ ان کے وزیر داخلہ امِت شاہ بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ ’خفیہ طور پر‘ بھارت میں گھسنے والوں کو نکالنے کے لیے ایسا کیا جائے گا۔

حکام کے مطابق شہریت کے متنازع بل کے خلاف گذشتہ دو ہفتوں سے جاری احتجاجی مظاہروں میں سات ہزار سے زائد افراد  یا تو ایمرجنسی قانون کے تحت حراست میں لیے گئے یا پھر بلوا کرنے کے جرم میں گرفتار ہوئے ہیں۔ 

ریاستی حکومت نے یہ بھی کہا کہ وہ سرکاری املاک کو پہنچنے والا نقصان پورا کرنے کے لیے مظاہرہ کرنے والے افراد کی جائیداد ضبط کریں گے اور ان کی بولی لگائی جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا