افغانستان حکومت نے ملک بھر میں انٹرنیٹ پر پابندی کی خبروں کو مسترد کر دیا

ترجمان حکومت افغانستان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق افغانستان میں انٹرنیٹ سروسز بند نہیں کی گئیں بلکہ فائبر آپٹک کیبلز کے تکنیکی مسائل کی مرمت کی جا رہی ہے۔

کابل میں ٹریول ایجنسی کا ایک افغان ملازم 30 ستمبر 2025 کو ملک گیر ٹیلی کام بندش کے دوران اپنے دفتر کے باہر کھڑا ہے (وکیل کوہسار/ اے ایف پی)

طالبان حکومت نے بدھ کے روز افغانستان میں ملک بھر میں انٹرنیٹ پر پابندی کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پرانی فائبر آپٹک کیبلز خستہ ہوچکی ہیں اور انہیں تبدیل کیا جارہا ہے۔

ترجمان حکومت افغانستان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق افغانستان میں انٹرنیٹ سروسز بند نہیں کی گئیں بلکہ فائبر آپٹک کیبلز کے تکنیکی مسائل کی مرمت کی جا رہی ہے۔

یہ اعلان اس مواصلاتی بلیک آؤٹ پر طالبان کا پہلا عوامی بیان تھا جس نے ملک میں بینکنگ، تجارت اور ہوا بازی کو درہم برہم کر دیا ہے۔

انہوں نے پاکستانی صحافیوں کے ایک واٹس ایپ گروپ میں لکھا کہ ’فائبر آپٹک کیبلز پرانی ہو گئی تھیں جنہیں اب مرمت کیا جا رہا ہے۔‘

بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ سروسز کب اور کیسے بحال ہوں گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس بندش کی اطلاع سب سے پہلے پیر کو انٹرنیٹ ایڈوکیسی گروپ نیٹ بلاکس نے دی تھی، جس نے کہا تھا کہ دارالحکومت کابل سمیت پورے ملک میں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی منقطع ہو رہی ہے اور ٹیلی فون سروسز بھی متاثر ہوئی ہیں۔

افغان کیریئر کام ایئر نے مقامی ٹی وی چینل طلوع نیوز کو بتایا کہ وہ ممکنہ طور پر بدھ کے بعد کابل کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کر دے گا، بندش کی وجہ سے پیر سے آپریشن مکمل طور پر روک دیا گیا ہے۔

امدادی حکام نے متنبہ کیا ہے کہ بلیک آؤٹ کی وجہ سے انسانی ہمدردی کی تنظیموں کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے اور حکام سے رابطے بحال کرنے پر زور دیا ہے۔

سیو دی چلڈرن نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ "قابل اعتماد مواصلات ہمارے کام کرنے، زندگی بچانے میں مدد فراہم کرنے، اور شراکت داروں کے ساتھ ہم آہنگی کے لیے ضروری ہیں۔"

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا