پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے ہفتے کو اپنے سعودی اور مصری ہم منصبوں سے علیحدہ علیحدہ ٹیلی فون پر گفتگو میں علاقائی پیش رفت بالخصوص غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
امریکہ نے پیر کو غزہ میں تقریباً دو سال سے جاری اسرائیلی جارحیت کے خاتمے، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور فلسطین کے مستقبل کے حوالے سے اپنا 20 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے منصوبے کی تفصیلات جاری ہونے سے کچھ دیر قبل پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ایکس پر منصوبے کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
تاہم اسحاق ڈار نے جمعے کو بتایا کہ صدر ٹرمپ کے اعلان کردہ 20 نکات اُن تجاویز کے مطابق نہیں جو انہیں مسلم اکثریتی ممالک کے ایک گروپ نے پیش کی تھیں۔
ٹرمپ نے منصوبہ پیش کرنے سے تقریباً ایک ہفتہ قبل آٹھ مسلم ممالک — سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، مصر، اردن، ترکی، انڈونیشیا اور پاکستان — کے رہنماؤں سے غزہ کی صورت حال پر بات چیت کی تھی۔
اسحاق ڈار ان ملکوں نے ٹرمپ سے ملاقات کے دوران غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کی تجویز دی تھی، جبکہ منصوبے میں صرف جزوی انخلا شامل ہے تاکہ حماس کی قید میں موجود اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے تیاری کی جا سکے۔
پاکستان کے علاوہ دیگر اسلامی ملکوں نے بھی منصوبے کے حوالے سے تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
قطری وزیر اعظم نے الجزیرہ کو بتایا کہ منصوبے میں کچھ ایسے نکات شامل ہیں جن پر مزید ’وضاحت‘ اور ’بحث و مذاکرات‘ کی ضرورت ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے آج بتایا کہ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود سے گفتگو میں اسحاق ڈار نے نیویارک میں آٹھ عرب اسلامی ممالک اور امریکہ کے درمیان مصروفیات اور مشاورت سمیت جاری سفارتی کوششوں کا جائزہ لیا جس کا مقصد غزہ میں فوری اور پائیدار فائر بندی کا حصول، بلا روک ٹوک انسانی امداد کو یقینی بنانا اور دیرپا امن کو یقینی بنانا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان کے مطابق نائب وزیر اعظم نے ان کوششوں میں سعودی وزیر خارجہ کی مسلسل مصروفیت اور تعمیری کردار کو سراہا۔
دونوں رہنماؤں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے پر حماس کے ردعمل سمیت حالیہ پیش رفت بارے بھی گفتگو کی اور فلسطینی مقصد کے لیے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے دو ریاستی حل پر مبنی منصفانہ، جامع اور دیرپا امن کو آگے بڑھانے کے لیے عرب اور اسلامی شراکت داروں کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کے ساتھ قریبی رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار نے مصری وزیر خارجہ ڈاکٹر بدر عبدلطیٰ سے ٹیلی فون پر بات چیت میں دوطرفہ تعلقات کے اہم امور اور علاقائی پیش رفت خصوصاً غزہ کی سنگین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
بیان کے مطابق نائب وزیر اعظم نے ان کوششوں کے لیے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا اور پاکستان کی طرف سے حالیہ پیش رفت کا خیر مقدم کرنے کا ذکر کیا جس میں مجوزہ امن منصوبے پر حماس کا ردعمل بھی شامل ہے جس سے خونریزی کے خاتمے کی امید پیدا ہوئی ہے۔
انہوں نے مصری وزیر خارجہ کو مستقبل قریب میں پاکستان کے دورے کی دعوت دی جسے قبول کر لیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے غزہ میں منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول میں مدد کے لیے کوششوں میں مصروف اور منسلک رہنے پر اتفاق کیا۔