اثاثوں کی تفصیلات کا معاملہ: 318 اراکین اسمبلی کی رکنیت معطل

الیکشن کمیشن نے دسمبر میں اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات جمع نہ کرنے والے اراکین کو نوٹس جاری کیے تھے۔ اور اس مقصد کے لیے 15جنوری 2020حتمی تاریخ مقرر کی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پارلیمنٹ (قومی اسمبلی اور سینٹ) اور صوبائی اسمبلیوں کے 318 اراکین کی رکنیت ان کے اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات کمیشن کو پیش نہ کرنے کے باعث معطل کر دی ہے۔

رکنیت سے ہاتھ دھونے والے اراکین پارلیمنٹ میں وفاقی وزیر قانون و انصاف فروغ نسیم، وفاقی وزیر برائے ہاوسنگ اینڈ ورکس اور مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری طارق بشیر چیمہ، وفاقی وزیر مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی نور الحق قادری، وزیر مملکت برائے  ماحولیاتی تبدیلی زرتاج گل اور سابق وزیر صحت عامر محمود کیانی بھی شامل ہیں۔

پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف، اور عبدالقادر پٹیل اور خیبر پختون خوا کے سابق وزیر اعلیٰ مسلم لیگ نون کے پیر صابر شاہ کی رکنیت بھی معطل کی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن کے جمعرات کی صبح جاری ہونے والی نوٹیفیکیشن کے مطابق: سینٹ، قومی اسمبلی اور چار صوبائی اسمبلیوں کے 1195اراکین میں سے صرف 876 نے اپنے اثاثے اور واجبات کمیشن کے پاس جمع کرائے ہیں۔جب کہ پنجاب اسمبلی کی ایک سیٹ خالی ہے۔

یوں 318 اراکین سینٹ، قومی اسمبلی اور چار صوبائی اسمبلیوں نے اپنے اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات ابھی تک جمع نہیں کرائیں۔ جن کی رکنیت معطل کر دی گئی ہے۔

پاکستان میں انتخابات سے متعلق قانون (الیکشن ایکٹ 2017) کے سیکشن 137(1)کے تحت تمام  ہر رکن پارلیمان(قومی اسمبلی اور سینٹ) اور چاروں صوبائی (پنجاب، سندھ، خیبر پختون خوا اور بلوچستان) اسمبلیوں پرہر سال 31دسمبر تک اس سال کے اپنے، اپنی اہلیہ، اور رکن پر منحصربچوں کے اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات الیکشن کمیشن کے پاس جمع کرناضروری ہے۔

الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق 31دسمبر 2019تک پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے تقریبا چھ سو اراکین  کے اثاثے کمیشن کوموصول نہیں ہوئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

الیکشن کمیشن نے دسمبر میں اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات جمع نہ کرنے والے اراکین کو نوٹس جاری کیے تھے۔ اور اس مقصد کے لیے 15جنوری 2020حتمی تاریخ مقرر کی۔

اراکین کی بڑے تعداد نے اس رعایت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات الیکشن کمیشن کے پاس جمع کروا دیں۔

 تاہم تین سو سے زیادہ اراکین اس رعایت سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔

الیکشن کمیشن نے بدھ (15جنوری)کے روز بھی ایک بیان کے ذریعے اثاثوں اور واجبات داخل نہ کرنے والے اراکین کو رات بارہ بجے تک تفصیلات جمع کرنے کی آخری وارننگ دی۔ اور جمعرات (16جنوری) کی صبح اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات جمع نہ کرنے والے اراکین سینٹ اور قومی و صوبائی اسمبلیوں کی رکنیت معطل کر دی۔

اثاثے اور واجبات کی تفصیلات جمع نہ کرانے کے باعث سب سے زیادہ پنجاب اسمبلی کے اراکین کی رکنیت معطل ہوئی۔ جن کی تعداد 115ہے۔

معطل ہونے والے 70 اراکین قومی اسمبلی (ایوان زیریں) ہیں۔ جبکہ 12 سنیٹرز (اراکین ایوان بالا) ہیں۔

 اسی طرح خیبر پختونخوا اسمبلی کے 60اراکین نے معطلی کا سامنا کیا۔ جبکہ سندھ اور بلوچستان سے

 بالترتیب 40اور 21اراکین صوبائی اسمبلیوں کی رکنیت اثاثے اور واجبات جمع نہ کرانے کے باعث معطل ٹھہری۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان