عوض نور قتل: ملزم کا اعتراف، ’چمک کی بوتل کے لالچ پر لے گیا‘

ملزم ابدار ولد عبد اللہ نے سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ اکبر علی مہمند کی عدالت میں پیش ہونے پر اپنے جرم کا اعتراف کر لیا اور کہا کہ بچی کے ’انکار‘ پر اسے ٹینکی میں ڈبو دیا۔

اس بچی کی موت پر پورا علاقہ سوگوار ہے اور نور کے قاتلوں کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے ۔

نوشہرہ کے علاقہ زیارت کاکا صاحب میں آٹھ سالہ عوض نور نامی بچی کوقتل کرنے والے ملزم نے مقامی عدالت کے روبرو اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔

ملزم ابدار ولد عبد اللہ شاہ نے سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ اکبر علی مہمند کی عدالت میں پیش ہونے پر اپنے جرم کا اعتراف کر لیا اور کہا کہ بچی کے انکار پر اسے ٹینکی میں ڈبو دیا۔

اپنے ابتدائی بیان میں اس کا کہنا تھا کہ اس نے عوض نور کو چمک (glitter) کی بوتل کا لالچ دے کر کھیتوں کی جانب لے گیا جہاں اس نے اس کے ساتھ زیادتی کی۔ اس پر بچی نے چیخ و پکار شروع کر دی جس پر اس نے اسے پانی کی ٹینکی میں پھینک دیا۔

اس کا کہنا تھا کہ بچی پانی کی ٹینکی سے نکل آئی جس کے بعد اس نے اس کا گلہ دبا کر اسے مار کر دوبارہ ٹینکی میں پھینک دیا۔

عوض کی بہن نے اسے دیکھ لیا تھا جس پر اہل علاقہ اس کے گھر پر آئے اور اسے ساتھ لے جا کر اس پر تشدد کیا۔ رات دو بجے پولیس آئی تو اس کو ان کے حوالے کر دیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم گرفتار دوسرے ملزم رفیق الوہاب نے صحت جرم سے انکار کیا۔ اس پر عدالت نے دونوں ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ دونوں کو سخت سکیورٹی میں عدالت لایا گیا۔

اس بچی کی موت پر پورا علاقہ سوگوار ہے اور نور کے قاتلوں کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے زیارت کاکا صاحب نوشہرہ میں اس قتل پر متاثرہ خاندان سے ان کے گھر جا کر تعزیت کی جبکہ متاثرہ خاندان کو 10 لاکھ روپے بطور مالی معاونت بھی موقع پر فراہم کی۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں ایسے واقعات قابل افسوس ہیں جبکہ صوبائی حکومت صوبے میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے صوبائی سطح پر سخت ترین قانون سازی کر رہی ہے۔ ان کا وعدہ تھا کہ قانون سازی کا عمل ایک ماہ میں یقینی بنایا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ نے ضلعی پولیس و انتظامیہ کو سختی سے ہدایت کی کہ اس واقعے میں ملوث تمام ملزمان کو قرار واقعی اور عبرتناک سزا دی جائے اور اس کیس کو تیزی سے نمٹایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت اس کیس کی خود نگرانی کرے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان