’کرونا وائرس: چین میں چار پاکستانی متاثر، ملک میں کوئی مریض نہیں‘

وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق کرونا وائرس سے متاثرہ شہر ووہان میں 500 سے زائد پاکستانی طالب علم ہیں اور ہماری اب تک کی اطلاعات کے مطابق چار ایسے طالب علم ہیں جن میں اس وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

معاون خصوصی برائے صحت  ڈاکٹر ظفر مرزا  نے بتایا کہ حکومت پاکستان اور وہ خود دفتر خارجہ اور چین میں پاکستانی سفارت خانے سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ (فائل: ویڈیو سکرین گریب)

معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ چین میں مہلک کرونا وائرس سے متاثر ہونے والوں میں چار پاکستانی طالب علم بھی شامل ہیں تاہم پاکستان میں اس وقت اس وائرس سے متاثرہ ایک بھی تصدیق شدہ مریض نہیں ہے۔

اسلام آباد میں پریس بریفنگ کے دوران ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا: ’پاکستان میں تقریباً چار ایسے لوگ ہیں جن پر شبہ تھا کہ وہ کرونا وائرس سے متاثر ہیں، لہذا ان کو زیر نگرانی رکھا گیا، ان کے نمونے لیے گئے، جن کا تجزیہ ہو رہا ہے، لیکن شواہد اور ان کی صحت کی صورت حال بتدریج بہتر ہورہی ہے لہذا ہم کافی حد تک یقین سے کہہ سکتے ہیں ان کو کرونا وائرس نہیں ہے۔‘

معاون خصوصی برائے صحت نے مزید بتایا: ’لیکن ہمارے 25 سے 30 ہزارکے قریب لوگ چین میں ہیں، جن میں سے بڑی تعداد طالب علموں کی ہے جو مختلف شہروں اور صوبوں میں زیرِ تعلیم ہیں۔‘

ظفر مرزا کے مطابق: ’کرونا وائرس سے متاثرہ شہر ووہان میں 500 سے زائد پاکستانی طالب علم ہیں اور ہماری اب تک کی اطلاعات کے مطابق  چار ایسے طالب علم ہیں جن میں اس وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ان طالب علموں کی دیکھ بھال، حفاظت اور علاج معالجے کی ذمہ داری ہم پر ہے اور ہم ان کا بالکل اس طریقے سے خیال رکھیں گے، جس طرح ہم اپنے بچوں کا خیال رکھتے ہیں۔

ظفر مرزا نے بتایا کہ انہوں نے گذشتہ روز اس حوالے سے وفاقی کابینہ کو بریفنگ دی تھی، جس پر وزیراعظم نے انہیں ہدایات دیں کہ عوام کو اس صورت حال حوالے سے آگاہ کیا جائے۔

معاون خصوصی برائے صحت نے بتایا کہ حکومت پاکستان اور وہ خود دفتر خارجہ اور چین میں پاکستانی سفارت خانے سے مسلسل رابطے میں ہیں اور ان کی دن میں کئی مرتبہ اس معاملے پر بات ہو رہی ہے۔

ظفر مرزا نے مزید بتایا کہ وزارت صحت کی جانب سے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں ایک ایمرجنسی آپریشن سینٹر بھی  قائم کیا گیا ہے، جس کی ویب سائٹ پر تمام معلومات موجود ہیں۔

چین نے کیا اقدامات اٹھائے؟

ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق چین نے اس وائرس سے نمٹنے میں پبلک ہیلتھ کی تاریخ کا سب سے بڑا اور بولڈ قدم اٹھایا ہے، جسے سب سراہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ شہر کو لاک ڈاؤن کرنے اور شہریوں کی مکمل سکریننگ جیسے دو اقدامات سے چین نے پوری دنیا کو محفوظ کردیا ہے کہ یہ وائرس وہاں سے باہر نہ جائے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت کوئی بھی چینی شہری بحری یا فضائی سفر کے ذریعے ملک سے باہر جانا چاہے تو اسے 14 دن تک زیر نگرانی رکھا جاتا ہے اور اگر بیماری کی علامات ظاہر نہ ہوں تو پھر اسے جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق وائرس کے جسم میں داخل ہونے سے لے کر بیماری کی پہلی علامت کے نمودار ہونے تک کا وقفہ انکیوبیشن پیریڈ کہلاتا ہے، جو تقریباً 14 دن ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ نگرانی کے بعد چین سے جب وہ شہری ایئرپورٹ یا پورٹس کے ذریعے جہازوں میں بیٹھتے ہیں تو ان کی ایک ایگزٹ سکریننگ ہوتی ہے، یعنی سفر شروع کرنے سے ذرا پہلے ان کے اندر ضروری علامات کو دیکھا جاتا ہے، جس میں بنیادی چیز ان کا درجہ حرارت چیک کرنا ہے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ 21 اور 23 جنوری کو انٹرنیشنل ہیلتھ کمیٹی کے اجلاس ہوئے، جس میں انہوں نے پوری صورت حال کا تجزیہ کیا اور اس حوالے سے ہدایات جاری کیں۔

ان اجلاسوں میں اس بات پر زور دیا گیا کہ عالمی ادارہ صحت کے تمام ممبران ممالک اپنے اپنے ملکوں میں اس بیماری سے بچاؤ کے حوالے سے اقدامات اٹھائیں، جو یہ ہیں:

نمبر ایک: ایسے اقدامات اٹھائے جائیں کہ اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے، جیسا کہ چین نے کیا۔

نمبر دو: اگر کسی شخص میں کرونا وائرس کا شبہ ہو تو اسے زیر نگرانی رکھا جائے اور اس کا علاج کیا جائے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت