’پی ٹی ایم کو مرکزی سیاسی بیانیہ اور ایجنڈا تسلیم کرنا ہوگا‘

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے ارکان جارحانہ اور انتہا پسندانہ سوچ رکھتے ہیں، انہیں مرکزی سیاسی بیانیے کا حصہ بننا ہوگا اور اسے تسلیم کرنا ہوگا۔

وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے ارکان جارحانہ اور انتہا پسندانہ سوچ رکھتے ہیں، انہیں مرکزی سیاسی دھارے کا حصہ بننا ہوگا اور اسے تسلیم کرنا ہوگا۔

اسلام آباد میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے حوالے سے غیر ملکی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے پی ٹی ایم کے بارے میں بھی بات کی۔

فردوس عاشق اعوان نے غیرملکی صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہ ’مجھے آپ بتائیں کہ اگر آپ کے ملک میں کوئی آپ کی قومی سلامتی کو چیلنج کرتا ہے، اگر کوئی آپ کی علاقائی سالمیت کو چیلنج کر رہا ہے تو کیا آپ اس کو اجازت دیں گے؟‘

ان کا کہنا تھا: ’بطور پاکستانی یہ میرا حق ہے کہ اگر کوئی ہمارے قومی مفاد کو نقصان پہنچانے کے لیے آئینی سرحدیں عبور کرے گا اور اپنی آوازوں کو بلند کرے گا تو ہم اس کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘

’کیونکہ ہم میڈیا کی حمایت اور 80 ہزار لوگوں کی قربانیوں سے ملک میں امن اور استحکام لائے ہیں۔ ہم نے امن کی بھاری قیمت ادا کی ہے اور کچھ ’مجرم‘ اپنے ایجنڈے کے لیے ملک کا امن خراب کرنا چاہتے ہیں اور وہ کچھ غیرملکی عناصر کے ہاتھوں میں کھیلنا چاہتے ہیں، اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘

انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ ’سب کو آئین میں رہتے ہوئے اپنے بنیادی حقوق کی بات کرنی ہوگی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم اور میڈیا کی آزادی اظہار رائے الگ الگ چیزیں ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے صحافی سے سوال کیا: ’میڈیا کے کسی بندے کو گرفتار نہیں کیا گیا جنہیں گرفتار کیا گیا ہے انہیں آپ میڈیا کا کہیں گے؟‘

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے چند پی ٹی ایم ارکان کو اسلام آباد میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔

حراست میں لیے جانے والے افراد میں رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ بھی شامل تھے، تاہم بعد میں انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔

پاکستان میں آزادی صحافت کے بارے میں ان کا کہنا تھا: ’آپ تمام ٹی وی چینلز کو جا کر دیکھیں، جو رپورٹر، اینکر اور تجزیہ کار جو کہنا چاہتے ہیں کہہ رہے ہیں۔ کیا ان پر کوئی پابندی ہے، کوئی مخصوص سینسر شپ ہے یا کوئی لکھا ہوا ایجنڈا ہے؟‘

انہوں نے پی ٹی ایم کی جانب سے حالیہ احتجاجی مظاہرے اور گرفتاریوں پر کہا کہ ’پاکستان کے بنیادی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے، ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا ہے۔ ریاست کے اندر ریاست نہیں ہو سکتی۔‘

ان کا کہنا تھا: ’اگر کوئی ریاست کی رٹ کو چیلنج کرے گا تو پھر قانون کو حرکت میں آنا پڑتا ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان