انڈر 19 ورلڈ کپ: بھارت فاسٹ بولنگ کے گُر سیکھ گیا ہے؟

انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں بھارت نے پاکستان کے خلاف اسی کے گر استعمال کیے اور کیا خوب کیے۔

مشرا نے تین وکٹیں حاصل کیں(آئی سی سی)

انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں بھارت نے پاکستان کے خلاف اسی کے گر استعمال کیے اور کیا خوب کیے۔

اس فتح کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ حساب بھی برابر کر دیا ہے۔ مطلب اس سے قبل دونوں ٹیموں کے درمیان ورلڈ کپ مقابلوں میں کھیلے جانے والے میچوں میں سے پاکستان نے پانچ جب کہ بھارت نے چار میچ جیتے تھے۔

اگر آپ کو یاد ہو، ویسے یاد تو ہوگا ہی جب 2006 میں دونوں ممالک کی نوجوان ٹیمیں ورلڈ کپ کے فائنل میں آمنے سامنے آئی تھیں تو پاکستان نے بھارتی سپنرز کا جواب فاسٹ بولنگ سے کیسے دیا تھا۔

مہینہ تب بھی فروری کا ہی تھا جب پاکستانی بلے باز بھارتی سپنرز کے آگے بالکل بے بس دکھائی دیے تھے۔ ان بلے بازوں میں ناصر جمشید، سرفراز احمد، رمیز راجہ جنیئر اور عماد وسیم شامل تھے۔

پاکستان کی پوری ٹیم صرف 109 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی تھی۔

بعد میں جو ہوا وہ تو بھارت بھی نہیں بھول پایا ہوگا۔ جو کمال بھارت کے سپنرز رویندرا جدیجہ اور پیوش چاولہ نے کیا تھا، اس سے بڑھ کر پاکستانی فاسٹ بولرز جمشید احمد، انور علی اور اختر ایوب نے کیا۔ 

روہت شرما، جتیشور پجارا اور جدیجہ جیسے بلے بازوں کے پاس پاکستانی فاسٹ بولروں کی گھومتی ہوئی گیندوں کا کوئی جواب نہیں تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فرق صرف اتنا ہے کہ روہت شرما، پجارا اور جدیجہ نے اس کے بعد اپنے کریئر میں جو کیا وہ سب جانتے ہیں لیکن سوائے انور علی کے دیگر فاسٹ بولر گئے کہاں کسی کو نہیں معلوم۔

یہ ساری تمہید فروری 2006 اور فروری 2020 کے میچوں کا تقابل کرنے کے لیے باندھی تاکہ پاکستان اور بھارت کی ٹیموں اور ان کی کارکردگی کو سمجھنے میں آسانی ہو۔

جو فائنل پاکستان نے جیتا تھا اس میں بھی پاکستانی بلے باز ہی ناکام ہوئے تھے اور آج بھی پاکستانی نوجوان بلے بازوں نے اس وقت شاٹس کھیلنے کی کوشش کی جب ان کی ضرورت ہی نہیں تھی۔

جبکہ تب جو بولنگ پاکستانی فاسٹ بولرز نے کی تھی ویسی ہی آج بھارتی فاسٹ بولرز نے پاکستان کے خلاف کروائی۔ یا تو پاکستان کے پاس ویسے سوئنگ بولنگ کروانے والے بولر نہیں رہے یا پھر بھارت فاسٹ بولنگ کے گُر سیکھ گیا ہے۔

کارتک تیاگی اور سوشانت مشرا نے جس طرح سے نپی تلی بولنگ کا مظاہرہ کیا وہ اس لیول پر انتہائی شاندار کارکردگی ہے۔ 

ایک طرف سے تیاگی نے یارکرز اور سوئنگ بولنگ سے تابڑ توڑ حملے کیے جبکہ دوسری طرف سے سوشانت مشرا نے شاٹ بولنگ کا بخوبی استعمال کیا۔

دونوں بولرز نے پاکستانی بلے بازوں کو سیٹ ہونے کا موقع نہیں دیا اور کوشش کی کہ بلے باز فٹ ورک کا استمعال ٹھیک سے نہ کر پائیں۔

کپتان روحیل نذیر اور اوپنر حیدر علی نے خوب مقابلہ کیا، دلکش ساٹش بھی کھیلے اور نصف سنچریاں بھی سکور کیں مگر فرق پھر بھی بولنگ ہی رہا۔

بھارت جو کسی بھی لیول کی کرکٹ میں اپنی بیٹنگ سے کسی بھی ٹیم کو کبھی بھی ہرا سکتا ہے اور آج بھی اس نے ایسا ہی کیا۔ مگر ساتھ میں بھارت بولنگ کروانا بھی سیکھ گیا ہے۔

پاکستان کی جانب سے دیا گیا 172 رنز کا ہدف بھارتی اوپنرز نے ہی 35ویں اوور میں حاصل کر لیا۔

2006 سے 2020 آ گیا ہے بھارت بیٹنگ اور بولنگ دونوں میں ہی بہت آگے نکل گیا ہے لیکن پاکستانی بلے باز پہلے بھی غلط وقت پر غلط شاٹ کھیلتے تھے اب بھی وہی کرتے ہیں، فرق اتنا ہے کہ اب کوئی انور علی اور جمشید احمد جیسی سوئنگ نہیں کر سکتا۔

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ