رد الفساد کے تین سال: ’دہشت گردی سے سیاحت تک کا سفر‘

شدت پسندی کے نظریے کو شکست دینے اور مسلح افواج سے تعاون پر پاکستانی قوم کو سلام پیش کرتے ہیں: آئی ایس پی آر

پاکستانی فوج نے 22 فروری 2017 کو ملک بھر میں آپریشن ’رد الفساد‘ شروع کرنے کا  اعلان کیا تھا۔(فائل تصویر: اےا یف پی)

ملک بھر میں جاری آپریشن ردالفساد کو تین سال مکمل ہونے پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان اور خطے میں دیرپا امن اور استحکام کے لیے گذشتہ دو دہائیوں سے جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ کے فوائد کو مزید آگے بڑھایا جائے گا۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے آپریشن ردالفساد کے تین سال مکمل ہونے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان جاری کیا، جس میں اس آپریشن کے تحت کی جانے والی کارروائیوں کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان کے مطابق: ’22 فروری 2017 کو شروع کیے جانے والے آپریشن رد الفساد کا مقصد ماضی کے تمام آپریشنز کے فوائد کو مستحکم کرنا، دہشت گردی کے خطرات کے بلاامتیاز خاتمے اور پاکستان کی سرحدوں پر سیکیورٹی کو یقینی بنانا تھا۔‘

مزید کہا گیا: ’سکیورٹی فورسز اور خفیہ اداروں نے دہشت گردی سے سیاحت کی جانب اس سفر میں قوم کی حمایت سے اور جانی و مالی قربانیاں دے کر بے پناہ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا: ’شدت پسندی کے نظریے کو شکست دینے اور مسلح افواج سے تعاون پر ہم پاکستانی قوم کو سلام پیش کرتے ہیں۔‘

میجر جنرل بابر افتخار نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا بیان شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’پاکستان اور خطے میں دیرپا امن اور استحکام کے لیے دو دہائیوں سے جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ کے فوائد کو مزید آگے بڑھایا جائے گا۔‘

آرمی چیف کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستانی فوج ہر قیمت پر ملک کی سلامتی اور سکیورٹی کو لاحق تمام خدشات سے آگاہ ہے اور انہیں ناکام بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔‘

خیال رہے کہ پاکستانی فوج نے 22 فروری 2017 کو ملک بھر میں آپریشن ’رد الفساد‘ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان