وائرس کیا ہوتا ہے؟

وائرس انسانی تاریخ کی بدترین بیماریوں مثلاً ایبولا، چیچک، پولیو، ربیز اور ایڈز کی وجہ بنتا آیا ہے۔

وائرس لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب 'زہر' ہے۔ یہ ایک زہریلا جاندار ہوتا ہے جو خود سے نہیں رہ سکتا بلکہ زندہ خلیوں کے اندر پہنچ کر پھلتا پھولتا ہے۔

وائرس کے خاندان کا تعین اس کی شکل، جینوم کی تشکیل اور پھیلنے کے انداز سے کیا جاتا ہے۔

کرۂ ارض پر وائرس کی تعداد کا تخمینہ اربوں میں لگایا جاتا ہے۔  یہ اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ صرف الیکٹران مائیکروسکوپ سے نظر آتا ہے۔

وائرس اکیلا زندہ نہیں رہ سکتا بلکہ پیراسائٹ ہے یعنی اسے زندہ رہنے کے لیے کسی اور خلیے کی مدد لینا پڑتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک میزبان خلیے سے دوسرے میں منتقل ہونے والا وائرس قریبی رابطوں، آلودہ کھانوں، پانی کے ذریعے یا پھر ہوا میں معلق بوندوں کے ذریعے پھیلتا جاتا ہے۔

بہت کم ہوتا ہے کہ وائرس ایک مخلوق سے دوسری میں منتقل ہو۔

یہ انسانی تاریخ کی بدترین بیماریوں مثلاً ایبولا، چیچک، پولیو، ربیز اور ایڈز کا سبب بنا ہے۔ یہ پودوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔ بعض اوقات فصلوں کی مکمل تباہی کا سبب بنتا ہے۔

اینٹی بائیوٹک کا وائرس پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ مخصوص اینٹی وائرل ادویات یا کوئی ویکسین ہی اس سے لڑ سکتی ہے۔

وائرس کے کچھ فائدے بھی ہیں۔ ان سے تحقیق اور جین تھیراپی میں مدد لی جا سکتی ہے یا یہ بعض قسموں کے کینسر کے خلاف مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی صحت