پاکستانی ماہرین وینٹی لیٹر اور دیگر ضروری آلات خود ہی تیار کرنے لگے

سو ماہرین پر مشتمل ایک گروپ نے نہ صرف کرونا سے متاثرہ مریضوں کے لیے مقامی سطح پر وینٹی لیٹر تیار کرنے بلکہ نالیوں کے ذریعے ایک مشین سے چار مریضوں کو آکسیجن فراہم کرنے کا کامیاب تجربہ کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

پاکستان بھر سے رضاکاروں کا ایک گروپ کرونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے سستا، موثر اور قابل عمل حل تلاش کرنے کے لیے اکٹھا ہوا ہے۔ ان رضاکاروں میں ڈاکٹر، بائیو میڈیکل پروفیشنل، انجینیئر، ماہر تعلیم، ڈاس پورہ، ریسورس موبلائزز اور دوسرے چھوٹے گروپ شامل ہیں۔

ان پاکستانی پیشہ ور افراد کا مقصد اپنی مدد آپ کے تحت فنڈز جمع کر کے3D پرنٹنگ اور مینوفیکچرنگ وینٹی لیٹروں، والوز کی تیاری سےکرونا وائرس کے سامنے فرنٹ لائن جواب دینے کا سامان تیار کرنا ہے۔

سو ماہرین پر مشتمل اس گروپ نے نہ صرف کرونا سے متاثرہ مریضوں کے لیے مقامی سطح پر وینٹی لیٹر تیار کرنے بلکہ نالیوں کے ذریعے ایک مشین سے چار مریضوں کو آکسیجن فراہم کرنے کا کامیاب تجربہ کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

ماہرین نے کس حد تک کامیابی حاصل کی

پاکستان میں کرونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ سے متاثرہ مریضوں کو میڈیکل آلات کی فراہمی کے لیے بنے اس گروپ کے ترجمان فواد باجوہ کے مطابق ڈاکٹر بلال صدیقی، پی ایچ ڈی منظم اور اس اقدام میں رضاکاروں کی رہنمائی کر رہے ہیں۔

بلال اور دیگر رضاکاروں کو کرونا وائرس کے ابھرتے ہوئے چیلنج کے بارے میں تشویش لاحق تھی، کیونکہ موجودہ صورت حال میں پاکستان کے ہیلتھ کیئر سسٹم پر بے مثال تنقیدی دباؤ ہے۔  مریضوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے طبی سامان کی کمی ایک اہم رکاوٹ ہے۔

طبی سامان جو سستا اور پاکستان کے حالات کے مطابق موزوں ہے مکمل طور پر غائب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بلال اپنے طالب علموں کے ساتھ آغاز کر کے اور تعلیم اور صنعت تک پہنچ کر چیزوں کو حرکت میں لائے۔

اس کا مقصد کرونا چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے سستی اور فوری حل تیار کرنا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ گروپ روزانہ بڑھ رہا ہے اور اس میں 100 سے زائد انجینئرز، طبی پیشہ ور افراد، پروفیسرز، کاروباری افراد اور وسائل کے متحرک افراد مختلف ٹیموں میں انتھک محنت کرکے مختلف حل پیدا کر رہے ہیں۔ 

فواد نے کہا کہ گروپ کا مقصد کم لاگت اور بڑے پیمانے پر دستیاب وینٹی لیٹر، پورٹیبل آکسیجن سپلائی، چہرے کے ماسک اور تحفظ کی سکرینیں، سانس کے والوز، وائرل میڈیا ٹیوبیں، غیر رابطہ تھرمامیٹر، ایک سے زیادہ مریضوں کی خدمت کے لیے موجودہ وینٹی لیٹروں کو دوبارہ تیار کرنا اور کرونا وئرس بحران کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے 3d پرنٹنگ فارموں، مینوفیکچرنگ اور فنڈنگ ​​سپورٹ کا اہتمام کرنا ہے۔

واضح رہے کہ پنجاب میں محکمہ صحت کے مطابق ہسپتالوں میں 11سو سے زائد وینٹی لیٹر موجود ہیں جو کرونا سے ممکنہ متاثرہ مریضوں کی تعداد کے مقابلے میں کافی کم پڑنے کاخدشہ ہے۔ پنجاب کی صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد بھی اس خدشے کا اظہار کر چکی ہیں۔

دوسری جانب دنیا کے دیگر ممالک میں کرونا کی وبا کے زور پکڑنے پر وینٹی لیٹر کمپنیوں کو مشینیں ایکسپورٹ کرنے سے روک دیا گیا ہے مگر صرف چین کی حکومت نے ایسی پابندی عائد نہیں کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی