16 کرونا کیس: 'اسلام آباد کو سرکاری طور پر لاک ڈاؤن کیا جائے'

جی ایٹ سیکٹر سے صرف دس کلومیٹر دور اسلام آباد کے مرکز میں موجود علاقے ترامڑی سے 16 لوگوں کا کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد شہر کے ڈپٹی مئیر ذیشان نقوی کا سرکاری طور پر شہر کو لاک ڈاؤن کرنے کا مطالبہ

(اے ایف پی)

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے گنجان آباد نواحی علاقے ترامڑی میں کرونا (کورونا) وائرس کے مثبت کیسز سامنے آنے کے بعد شہر اقتدار میں وبا کے زیادہ تیزی سے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

جمعرات کی رات ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں ترامڑی میں کرونا وائرس کے 16 مثبت کیسز کا انکشاف ہونے کے بعد اسے وبا کا ایک دوسرا مرکز (ایپی سینٹر) قرار دیا تھا۔

ترامڑی چوک پر پوری لین سی اور ملحقہ عرفان آباد کا علاقہ بند کر دیا گیا ہے اور کسی کو وہاں آنے جانے کی اجازت نہیں ہے، جبکہ محکمہ صحت کے اہلکار رہائشیوں سے کرونا ٹیسٹ کے لیے نمونے حاصل کر رہے ہیں۔

سیل کی گئی گلیوں میں پولیس کے علاوہ فوج اور رینجرز کے اہلکار بھی تعینات کیے گئے ہیں۔

اسلام آباد کے ڈپٹی میئر سید ذیشان علی نقوی نے شہر اقتدار کے قریب کرونا وائرس کے دوسرے ایپی سینٹر کی موجودگی کو شہر کے رہائشیوں کے لیے خطر ناک قرار دیا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا: 'اگرچہ اس وقت اسلام آباد شہر میں لاک ڈاؤن جیسی کیفیت ہے، لیکن اگر کرونا وائرس کے کیریئرز کی نشاندہی نہیں ہوتی تو رضاکارانہ لاک ڈاؤن کے ختم ہونے کے بعد وبا زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے۔

ان کے خیال میں اسلام آباد میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد کا اس طرح بڑھنا انتظامیہ کی غفلت کا نتیجہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ذیشان نقوی نے وفاقی حکومت سے دارالحکومت اسلام آباد میں بھی سرکاری طور پر لاک ڈاؤن کا اعلان کا مطالبہ کیا،  جس پر سختی سے عمل کروایا جائے۔

دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کے ایک سینئیر اہلکار نے بھی انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں اسلام آباد شہر میں تیزی سے کرونا وائرس کے پھیلنے کے خدشے کا اظہار کیا۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے کہا کہ کہ ترامڑی اسلام آباد شہر کے قریب کرونا وائرس کا دوسرا ایپی سنٹر ہے، جو بہت خطرناک بات ہے۔

اس سے قبل بارہ کہو کے علاقہ کوٹ ہتھیال میں بھی کرونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کی بڑی تعداد سامنے آ چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان نواحی علاقوں سے لوگوں کی بڑی تعداد روزانہ کاروبار اور نوکریوں کے سلسلے میں شہر کا رخ کرتی ہے۔ ایسی صورت حال میں کرونا وائرس کا شہر اقتدار تک پہنچنا بہت آسان ہے۔

اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) وفاقی دارالحکومت کے زیر انتظام علاقہ ہے، جو اسلام آباد شہر کے علاوہ ارد گرد کے کئی علاقوں پر مشتمل ہے۔

یہاں سرکاری طور پر عام شہریوں کو لاک ڈاؤن کے تحت گھروں تک محدود کرنے سے متعلق کوئی اعلان نہیں ہوا، تاہم اسلام آباد  شہر کے رہائشیوں نے رضاکارانہ طور پر اپنے آپ کو گھروں تک محدود کر رکھا ہے۔

شہر میں اکثر دفاتر بند ہیں جبکہ سڑکوں، شاپنگ مالز اور کاروباری مراکز  پر لوگ اور گاڑیاں بہت کم تعداد میں نظر آتی ہیں۔

اسلام آباد شہر کے برعکس نواح میں واقع علاقوں کے رہائشی سماجی دوری کے اصول پر عمل نہیں کر رہے۔ان علاقوں میں بازار، گلیاں اور سڑکیں معمول کے طرح آباد اور لوگوں سے بھری ہوئی دیکھی جا سکتی ہیں۔

ضلعی محکمہ صحت کے ایک سینئیر فیلڈ آفیسر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: 'ترامڑی کے رہائشی کرونا وائرس کے خطرے سے بالکل بے خبر ہیں۔ لوگ کسی بھی قسم کی احتیاط کے بغیر معمول کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں۔ '

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) میں اس وقت کرونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 107 ہے۔ جبکہ کووڈ۔19 کی وجہ سے ایک موت بھی واقع ہو چکی ہے۔

وفاقی حکومت کے زیر انتظام  آئی سی ٹی میں کرونا وائرس کا پہلا مثبت کیس 14 مارچ کو سامنے آیا تھا جبکہ آٹھ اپریل (بدھ) دس مثبت نتائج کے ساتھ ایک دن میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد کے لحاظ سے برا ترین دن تھا۔

اس سے قبل اسلام آباد کے سیکٹرز جی 13 اور ایچ نائن اور نواحی علاقوں چک شہزاد، بارہ کہو، رمشہ کالونی وغیرہ میں بھی کرونا وائرس کے مثبت کیسز سامنے آچکے ہیں۔

ترامڑی اسلام آباد آئی سی ٹی کے تقریباً مرکز میں واقع ہے اور اسلام آبا کے سیکٹر آئی ایٹ سے محض دس کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

کرونا ترامڑی کیسے پہنچا؟

یہ پتہ لگانا کہ ترامڑی میں کرونا وائرس کیسے پہنچا کافی مشکل ہے، تاہم اسلام آباد شہرکے اس نواحی علاقے میں مہلک وائرس کا پہلا شکار ایک سرکاری ملازم بنے۔

ان کے بیٹے نے فیس بک پر شئیر کی گئی ایک ویڈیو میں بتایا کہ انہیں، ان کی اہلیہ اور والدین کو مارچ کے آخر میں کھانسی اور بخار کی تکالیف شروع ہوئیں۔ ابتدائی طور پر ڈاکٹرز نے ان سب کو کلئیر قرار دیا، تاہم تکلیف برقرار رہنے پر ان کے والد ہسپتال گئے، جہاں ان کا کرونا وائرس کے لیے ٹیسٹ کیا گیا، جو مثبت آیا۔

 اپریل کے پہلے ہفتے میں مذکورہ سرکاری ملازم کی بیوی، بیٹے اور بہو کے ٹیسٹ کیے گئے اور ان میں بھی کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

تاہم ان کے علاوہ خاندان کے کسی فرد میں کووڈ۔19 کی علامات موجود نہیں ہیں۔

ٹیسٹ مثبت ثابت ہونے کے بعد مذکورہ مریض کو ہسپتال منتقل کرتے ہوئے ان کے گھر کو سیل کر دیا گیا۔

تاہم وہ اس سے قبل ترامڑی میں ہی رہائش پذیر اپنے والد کے گھر بھی جاتے رہے، جس کے باعث انہوں نے اپنے والد کے علاوہ وہاں آنے والے کم از کم تین مزید لوگوں کو بھی کرونا وائرس کا شکار بنادیا۔

ترامڑی چوک میں ایک جنرل سٹور پر کام کرنے والے چار افراد میں بھی کرونا وائرس کی موجودگی ثابت ہوئی ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ جنرل سٹور کے مالک اور ملازمین بھی مذکورہ سرکاری ملازم کے ہاتھوں کرونا وائرس سے متاثر ہوئے، کیونکہ ان کا وہاں آنا جانا زیادہ تھا۔

جنرل سٹور کے ملازمین کے گھر والوں میں بھی بعض افراد کا کرونا کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔

مذکورہ سرکاری ملازم کے بیٹے نے اپنے فیس بک پیغام میں کہا کہ پمز اور بے نظیر بھٹو ہسپتال کے ڈاکٹروں نے شروع میں ان سب کو کلئیر قرار دیا تھا، جس کے باعث ان کے والد میں کرونا وائرس کی تشخیص میں تاخیر ہوئی۔

جمعے کے روز ترامڑی کی لین سی کے تمام رہائشیوں کے کرونا وائرس کے لیے ٹیسٹ کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ 

ضلعی محکمہ صحت کے اہلکاروں کے مطابق پہلے روز بیسیوں نمونے حاصل کیے گئے اور یہ سلسلہ آنے والے دنوں میں بھی جاری رہے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان