لاہور میں اسلامی سربراہی کانفرنس یادگار کی بحالی کا کام جاری

جب 1974 میں دوسری اسلامی سربراہی کانفرنس منعقد ہوئی تو لاہور میں چیئرنگ کراس پر سمٹ مینار اور میوزیم تعمیر کیا گیا تھا، جس کا نقشہ ایک ترک ڈیزائنر نے تیار کیا تھا۔

پنجاب میں تاریخی مقامات کی بحالی کے منصوبے کے تحت مال روڈ چیئرنگ کراس لاہور پر پہلی اسلامی سربراہی کانفرنس کے مقام پر واقع سمٹ مینار سے ملحقہ میوزیم کی بحالی کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔

یہاں پر دو اوپن ایئر لائبریریاں بنانے کا بھی منصوبہ ہے۔ اس کے علاوہ پنجاب بھر میں تاریخی مقامات کو پرانی اصل شکل میں بحال کرنے کا کام بھی جاری ہے، جس کا مقصد سیاحت کو فروغ دینا ہے۔

پاکستان کے دیگر تاریخی شہروں کی طرح لاہور بھی سینکڑوں سالہ تاریخ کی کئی نشانیاں اور یادگار مقامات کا امین ہے۔ شاہی قلعہ، بادشاہی مسجد، شالیمار باغ، مینارِ پاکستان اور اندرونِ شہر کی تاریخی عمارتوں سمیت کئی تاریخی مقامات سیاحوں کی دلچسپی کا محور ہیں۔ محکمہ آثارِ قدیمہ نے صوبے میں تاریخی مقامات کی بحالی کے ساتھ ان کی تزئین و آرائش کا کام جاری رکھا ہوا ہے تاکہ نہ صرف دوسرے ممالک سے آنے والے سیاحوں کی توجہ حاصل ہو بلکہ پاکستانی نوجوانوں کو بھی اپنی تاریخ میں دلچسپی پیدا ہو سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈائریکٹر جنرل محکمہ آثارِ قدیمہ پنجاب ظہیر عباس ملک نے انڈپینڈنٹ اردو کو اس میوزیم کے حوالے سے بتایا: ’جب 1974 میں دوسری اسلامی سربراہی کانفرنس منعقد ہوئی تو اس مقام چیئرنگ کراس پر سمٹ مینار اور میوزیم تعمیر کیا گیا تھا، جس کا نقشہ ترک ڈیزائنر نے ترکی کے طرزِ تعمیر کے مطابق تیار کیا تھا۔ یہ تاریخی یادگار پہلے وفاقی حکومت کے زیرِ انتظام تھی لیکن اٹھارہویں ترمیم کے بعد محکمہ آثارِ قدیمہ پنجاب کو اس کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ملی۔‘

ظہیر عباس کے بقول: ’پنجاب حکومت نے اس تاریخی ورثے کو اصل حالت میں بحال کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ یہاں بنے ہوئے میوزیم میں تاریخی اشیا رکھی گئی ہیں، لیکن یہاں حالت کئی دہائیاں گزرنے کی وجہ سے خراب ہو چکی ہے۔ سیوریج کا نظام اور عمارت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی۔ اس کے علاوہ یہاں تاریخی کتب پر مشتمل لائبریری کی ضرورت ہے۔ ہم دو اوپن ایئر لائبریریاں بنا رہے ہیں، جن میں تاریخی کتب رکھی جائیں گی اور یہاں آنے والے سیاحوں کو بیٹھ کر وقت گزارنے کا موقع مل سکے گا۔‘

بقول ظہیر، ’ہم کوشش کر رہے ہیں کہ یہاں پرانی تعمیر کو بحال کرنے کے ساتھ میوزیم میں نوادرات بھی زیادہ رکھے جائیں۔ اس کے علاوہ بھی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے صوبے بھر میں تاریخی مقامات کی بحالی کا کام جاری ہے۔ کافی مقامات کو بحال کر دیا گیا ہے اور کچھ ابھی ہو رہے ہیں۔‘

سمٹ مینار لاہور کی بحالی ایک سال میں مکمل ہو جائے گی۔ دوسری جانب قصور میوزیم کی بحالی کے کام کا آغاز بھی ہو چکا ہے۔ ڈی جی آثار قدیمہ کے مطابق: ’اس کی سٹرکچرل سٹیبیلٹی بہتر بنا کر عمارت کو طویل عرصے تک محفوظ رکھا جائے گا جبکہ ڈسپلے، شوکیسز اور گیلریز کو جدید خطوط پر اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’چنیوٹ میں عمر حیات محل کی بحالی کا کام بھی شروع ہو چکا ہے۔ محل کی بحالی کے دوران محل کی لکڑی کی تزئین، آرائشی کام اور سٹرکچرل استحکام کو خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے۔ اس سے قبل حال ہی میں لاہور میں بھگت سنگھ آرٹ گیلری اور جسٹس شادی لعل بلڈنگ کی بحالی کا کام بھی مکمل ہو چکا ہے۔‘

اقوامِ متحدہ کی ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن نے 2023 میں ایک رپورٹ شائع کی تھی، جس کے مطابق ایک سال کے دوران ملک میں غیر ملکی سیاحوں کی آمد میں 115 فیصد اضافہ ہوا، جس سے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر ملک میں آئے۔

اسی طرح سکھوں کے روحانی پیشوا بابا گرونانک کے مزار کرتارپور میں بھی ہزاروں سکھ یاتری ہر سال حاضری دینے کے لیے آتے ہیں، جن میں انڈیا کے سکھ یاتری بھی شامل ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ تاریخی مقامات کی دیکھ بھال دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی ہر دورِ حکومت میں اہم سمجھی جاتی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ سیاحوں کی پاکستان آمد کو یقینی بنایا جائے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی تاریخ