لاہور کا آرمی میوزیم اپنی دیواروں میں پاکستان کی فوجی تاریخ سمیٹے ہوئے ہے۔ 2017 میں قائم ہونے والے اس عجائب گھر کو اس کی ویب سائٹ کے مطابق اب تک اسے دس لاکھ سے زائد لوگ دیکھ چکے ہیں۔
یہاں تقسیم ہند سے لے کر مختلف معرکوں تک کے واقعات اور یادگاریں محفوظ ہیں لیکن سب سے زیادہ کشش رکھنے والی گیلری 1965 کی جنگ کے لیے مختص ہے۔
یہ گیلری اس جنگ کی یاد دلاتی ہے جب پاکستانی فوج نے تعداد میں کم ہونے کے باوجود انڈین فوج کا ڈٹ کر سامنا کیا۔
لاہور، سیالکوٹ، کھیم کرن اور راجستھان سیکٹرز کو نمایاں انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اس میں سب سے زیادہ توجہ کا مرکز میجر عزیز بھٹی شہید کی کمانڈ پوسٹ ہے، جسے حقیقت کے قریب تر بنا کر دکھایا گیا ہے۔
1965 کی جنگ کے دوران فضائی دفاع، پاکستان فضائیہ اور پاکستان بحریہ کے کردار اور کارکردگی پر بھی بہت ساری معلوماتی اشیا یہاں نمائش کے لیے رکھی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف نقشہ جات جو جنگ کے دوران استعمال ہوئے وہ بھی یہاں دیکھے جا سکتے ہیں۔
گیلری میں داخل ہوں تو دائیں ہاتھ پر بنے ایک دروازے کے اندر میجر عزیز بھٹی کے معرکے کو حقیقت کے قریب تر کر کے دکھایا گیا ہے۔
پرانے اینٹوں کے بنے مکان پر ان کے اور ان کے ساتھیوں کے مجسمے نصب ہیں جبکہ اردگرد دھماکوں کی آوازیں، روشنیوں کے جھماکے اور فرش کا دہلنا جنگ کے ماحول کو زندہ کر دیتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گیلری کے گائیڈ اکرام میتلہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ یہاں برکی سیکٹر میں میجر عزیز بھٹی کی کمانڈ پوسٹ کو دوبارہ تخلیق کیا گیا ہے تاکہ آنے والے دیکھ سکیں کہ ایک فوجی جنگ کے دوران کیا محسوس کرتا ہے اور کس طرح دشمن کا مقابلہ کرتا ہے۔
ان کے بقول مقصد یہی ہے کہ جنگ کا ماحول اور ایک سپاہی کی کیفیت عوام تک پہنچائی جا سکے۔
اسی گیلری میں ایک شیشے کے باکس میں لال جھنڈا بھی نمائش کے لیے موجود ہے۔
اکرام کے مطابق ’بچپن سے ہمیں ہمارے آبا ؤ اجداد یہ قصہ سناتے ہیں کہ ایک انڈین جنرل نے دعویٰ کیا تھا کہ ہم صبح کا ناشتہ لاہور جم خانپ میں کریں گے، یہ جھنڈا انہی انڈین جرنیل کی جیپ پر نصب تھا، جسے لاہور سیکٹر میں قبضے میں لیا گیا۔
’جیپ اسلام آباد کے میوزیم میں رکھی ہے جبکہ اس پر لگی دو بندوقیں لاہور میں موجود ہیں۔‘
گیلری کے بیچ میں ایک انڈین فوجی جیپ بھی رکھی گئی ہے جسے 15 ایف ایف یونٹ نے لاہور سیکٹر میں قبضے میں لیا تھا۔ اس پر سوار دو فوجیوں کو جنگی قیدی بنایا گیا تھا جنہیں بعد میں تاشقند معاہدے کے تحت واپس کر دیا گیا۔
میوزیم کے بیرونی حصے میں کھڑے جنگی جہاز، ہیلی کاپٹر اور ٹینک بھی دیکھنے والوں کو اپنی جانب کھینچتے ہیں۔ ان میں دو انڈین ٹینک بھی شامل ہیں جو 1965 میں سیالکوٹ کے چونڈہ سیکٹر سے قبضے میں لیے گئے تھے۔
یہ دونوں برطانوی ساختہ کمانڈنگ ٹینک تھے۔ ایک کرنل اے بی تارا کی قیادت میں تھا جو ٹینک کے اندر ہی مارے گئے تھے جبکہ دوسرے کو کیپٹن گردیال سنگھ کمانڈ کر رہے تھے جنہیں جنگی قیدی بنا کر بعد میں انڈیا کو واپس کیا گیا۔
گیلری کے ایک حصے میں جنگ میں حصہ لینے والے فوجیوں کی تصاویر پاکستانی نقشے کے بیچ نصب ہیں جبکہ باہر ایک اور دیوار ہے جس پر 14 اگست 1947 سے لے کر اب تک وطن پر قربان ہونے والے فوجیوں کے نام سنگ مرمر پر کندہ ہیں۔ ان میں 1965 کے شہدا کے نام بھی شامل ہیں جو آج بھی آنے والوں کو قربانی اور بہادری کی یاد دلاتے ہیں۔