ایسا رمضان مسلمانوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا؟

سنیگال سے جنوب مشرقی ایشیا تک بند مساجد اور عام نمازوں پر پابندی کے ساتھ تقریباً ایک ارب 80 کروڑ مسلمان ایک ایسے رمضان کا سامنا کررہے ہیں جس کا مشاہدہ اس سے قبل انہوں نے کبھی نہیں کیا۔

کراچی کی ایک مسجد میں مسلمان سماجی دوری کے اصول پر عمل کرتے ہوئے نماز ادا کر رہے  ہیں (تصویر: اے ایف پی)

مسلمانوں کے سب سے مقدس مہینے رمضان کے شروع ہونے سے قبل دنیا کرونا (کورونا) وائرس کی وبا کے باعث غیر معمولی صورت حال سے دوچار ہے۔

اس سے قبل رمضان میں مسلمانوں کی مساجد سال بھر کے عام دنوں کے مقابلے میں کچھا کھچ بھری ہوتی ہیں، اجتماعی سحر و افطار بھی مقدس روایات کا حصہ ہیں لیکن کرونا کے سبب باقی دنیا کی طرح اسلامی ممالک میں بھی لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیاں عائد ہیں۔ 

اسلامی کیلنڈر کے اس سب سے مقدس مہینے میں خاندان اور پوری برادری یکجہتی کا مظاہرہ کرتی ہے، صدقات دیتی ہے اور خصوصی عبادات میں وقت صرف کرتی ہے۔

لیکن سنیگال سے جنوب مشرقی ایشیا تک بند مساجد اور عام نمازوں پر پابندی کے ساتھ تقریباً ایک ارب 80 کروڑ مسلمان ایک ایسے رمضان کا سامنا کررہے ہیں جس کا مشاہدہ اس سے قبل مسلمانوں نے کبھی نہیں کیا۔

رواں ہفتے سے شروع ہونے والے رمضان کے مہینے سے پہلے پوری مسلم دنیا میں اس وبا نے اضطراب پیدا کیا رکھا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق الجزائر سے تعلق رکھنے والی 67 سالہ یامین ہرماچی عام طور پر اس مہینے میں اپنے گھر پر رشتے داروں اور پڑوسیوں کو مدعو کرتی تھیں تاہم اس سال انہیں خوف ہے کہ شاید اب ایسا نہ ہو سکے۔

انہوں نے روتے ہوئے روئٹرز کو بتایا: 'شاید اس سال ہم ان کو مدعو نہ کر سکیں اور وہ آئیں گے بھی نہیں کیوں کہ کرونا وائرس نے مہمانوں اور ہم سب کو خوفزدہ کردیا ہے۔'

ایک ایسے ملک میں جہاں مساجد عبادت کے لیے بند کردی گئی ہیں، یامین کے شوہر محمد جمیعدی کو کسی اور چیز کی فکر ہے۔

انہوں نے کہا: 'میں تراویح کے بغیر رمضان کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔'

اردن میں حکومت ہمسایہ عرب ممالک کے ساتھ مل کر رمضان میں سماجی دوری اختیار کرنے کے حوالے سے ایک فتوے کا اعلان کرنے جا رہی ہے لیکن لاکھوں مسلمانوں کے لیے یہ پہلے سے مختلف محسوس ہو گا۔

افریقہ سے ایشیا تک کرونا وائرس نے مسلمانوں کے لیے خوف اور غیر یقینی صورت حال پیدا کر دی ہے۔

بدترین سال

 قاہرہ کے پر رونق بازاروں اور گلیوں کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ دو کروڑ آبادی والا یہ شہر کبھی نہیں سوتا لیکن کرونا نے اسے بھی ویران کر دیا۔

تاریخی السیدہ زینب مسجد کے باہر سٹال لگانے والے سمیر الخطیب نے کہا: 'لوگ دکانوں پر آنا نہیں چاہتے۔ وہ اس بیماری سے خوفزدہ ہیں۔ یہ اب تک کا بدترین سال ہے۔'

ماہِ رمضان کے دوران مصری دارالحکومت میں گلیوں میں کھجوروں اور خوبانیوں کے ساتھ روایتی لالٹینوں سے سجے سٹالوں پر رمضان کی آمد سے پہلے ہی رش لگا ہوتا تھا، تاہم اس سال یہ سٹال ویران پڑے ہیں۔

حکام نے شہر میں نائٹ کرفیو نافذ کیا ہے اور اجتماعی نمازوں اور دیگر سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی ہے۔ 

مصر کی سٹاک مارکیٹ کے ایک 59 سالہ مینیجر ناصر صلاح عبدالقادر کا کہنا ہے: 'اس سال رمضان کا مزاج بالکل مختلف ہے۔ میں عام طور پر جب بازار آتا تھا تو یہاں لوگوں کا مجمع ہوتا تھا، روایتی موسیقی کے ساتھ یہ گلیاں زندگی کی نوید دیتی تھیں، مگر اب کچھ بھی پہلے جیسا نہیں۔'

تمام اجتماعات پر پابندی

کرونا وائرس نے رمضان کی اصل روح یعنی غریبوں کے لیے ہمدردی کے جذبات اور صدقہ و خیرات کو بھی متاثر کیا ہے۔ 

الجیریا میں ریستوراںوں کے مالکان پریشان ہیں کہ وہ اس سال ضرورت مندوں کو افطار کیسے کروائیں گے جب کہ ابوظہبی میں خیراتی ادارے جو کم اجرت والے جنوبی ایشیائی کارکنوں کے لیے افطار کا اہتمام کرتے تھے، اب مساجد کی بندش سے قطعی طور پر مطمئن نہیں ہیں۔

ابوظہبی میں بھارت سے تعلق رکھنے والے ایک کارکن محمد اسلم دیگر 14 بے روز گار مزدورں کے ساتھ ایک اپارٹمنٹ میں رہتے تھے، جس کو ایک شخص میں کرونا وائرس کی تشخیص کے بعد سیل کر دیا گیا ہے۔ یہ سب کارکن کھانے کے لیے اب خیرات پر انحصار کر رہے ہیں۔

سینیگال میں خیراتی منصوبے کو محدود اجازت دی گئی ہے۔ ڈاکار میں اس سال خیراتی سامان سڑکوں کی بجائے مخصوص مدرسوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ 

دریں اثنا دنیا کے سب سے بڑے مسلم اکثریتی ملک انڈونیشیا میں اس سال کچھ لوگ اپنے پیاروں سے مشکل ہی مل پائیں گے۔

شہر میں پھنسے پروباؤ نامی شخص نے بتایا کہ وہ رمضان اور اس کے بعد عید الفطر کا تہوار اس سال اپنے گھر میں نہیں منا پائیں گے، تاہم وہ اس موقعے پر آن لائن میٹنگ سائٹ 'زوم' کے ذریعے اپنے گھر والوں سے ورچوئل ملاقاتیں کریں گے۔ 

انہوں نے کہا: 'مجھے کرونا وائرس کی فکر ہے، لیکن اس سال ہر قسم کے اجتماع پر پابندی ہے۔ اجتماعی افطار نہیں ہو سکتا، مسجد میں ایک ساتھ نماز نہیں پڑھ سکتے اور دوستوں کے ساتھ گپ شپ تک نہیں کر سکتے۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا