21 اپریل کو اپنی 94ویں سالگرہ منانے والی ملکہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ طویل عرصے یعنی 67 سال سے شاہی عہدے پر براجمان رہنے والی شخصیت ہیں۔
لیکن 1952 میں اپنی شاہی ذمہ داریاں سنبھالنے سے پہلے وہ ایک اور کرادر بھی ادا کر چکی ہیں۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران وہ خواتین پر مبنی معاون علاقائی فورس کا حصہ بھی رہ چکی ہیں۔
ملکہ برطانیہ کی بطور ڈرائیور اور میکینک ذمہ داریوں کے جائزے پر مبنی ڈاکومینٹری بدھ 22 اپریل کو آئی ٹی وی پر رات نو بجے نشر کی گئی۔ اس ڈاکومینٹری کا نام ’آر کوئین ایٹ وار‘ ہے۔
شہزادی الزبیتھ کے فوج میں گزارے ماضی کی تمام تفصیلات یہاں شامل کی گئی ہیں۔
ملکہ برطانیہ فوج میں شمولیت سے پہلے کیا کرتی تھیں؟
جب 1939 میں دوسری عالمی جنگ شروع ہوئی تو شہزادی الزبیتھ 13 سال کی تھیں جبکہ ان کی چھوٹی بہن شہزادی مارگریٹ نو سال کی تھیں۔
اس وقت یہ مشورہ دیا گیا تھا کہ دونوں شہزادیوں کو محفوظ رکھنے کے لیے شمالی امریکہ یا کینیڈا منتقل کر دیا جائے۔ لیکن اس وقت کی ملکہ برطانیہ اور دونوں شہزادیوں کی ماں اس بات پر بضد رہیں کہ ’بچے میرے بغیر کہیں نہیں جائیں گے اور میں بادشاہ کے بغیر نہیں جاؤں گی اور بادشاہ کبھی نہیں جائیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جس کے بعد شہزادیاں برطانیہ میں ہی مقیم رہیں لیکن وہ کبھی بلمورل قلعے، سکاٹ لینڈ، سینڈرنگھم ہاوس اور ونڈسر قلعے کے درمیان ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتی رہیں اور آخر کار کئی سالوں تک ونڈسر کیسل میں مقیم رہیں۔ ملکہ نے بی بی سی کے چلدڑن آر کے دوران کہا تھا کہ 'ہم وہ سب کچھ کر رہی ہیں جو ہمارے بہادر فوجیوں کی مدد کے لیے کیا جا سکتا۔ ہم جنگ میں اپنے حصے کا خطرہ اور اداسی خود اٹھا رہی ہیں۔
’ہم جانتی ہیں کہ ہم میں سے سب آخر میں سلامت ہوں گے کیونکہ خدا ہمارا خیال رکھے گا اور ہمیں جیت اور امن سے نوازے گا اور جب امن آئے گا تو یہ آج کے بچوں پر ہو گا کہ وہ کل کی دنیا کو ایک بہتر اور پرمسرت جگہ بنا سکیں۔‘
ملکہ برطانیہ کو فوج میں ذمہ داریاں کب سونپی گئیں؟
جیسے ہی شہزادی الزبیتھ کی عمر 18 سال ہونے لگی تو یہ صاف دکھائی دینے لگا کہ وہ جنگ کے سلسلے میں مدد کرنے کی خواہاں ہیں۔
سال 1945 میں لائف میگزین نے ایک آرٹیکل شائع کیا جس میں کہا گیا کہ 'طویل سوچ بچار' کے بعد کنگ جارج ششم نے فیصلہ لیا ہے کہ 'ان کی بطور شہزادی تربیت ملک کی افرادی قوت کی کمی کو پورا کرنے سے زیادہ اہم ہے اور 'بیٹس' کسی معاون فورس کا حصہ نہیں بنیں گی اور نہ ہی کسی کارخانے میں کام کریں گی۔'
لیکن اس کے کچھ عرصے بعد ہی اعلان کیا گیا کہ تخت کی ممکنہ وارث کو علاقائی معاون فورس میں بطور اعزازی سیکنڈ سب الٹرن کا عہدہ دے دیا گیا ہے۔ یہ عہدہ انہیں 24 فروری 1945 کو دیا گیا تھا۔
یہ اعلان لندن گزٹ میں نو مارچ 1945 کو شائع کیا گیا تھا۔
عالمی جنگ میں ان کی دوسری ذمہ داری کیا تھی؟
جب انہوں نے علاقائی معاون فورس میں شمولیت اختیار کی تو ان کو بطور ڈرائیور تربیت دی گئی۔
ملٹری ڈرائیونگ ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد وہ سیکنڈ سب الٹرن ونڈسر یونٹ میں بطور ڈرائیور شامل ہوئیں۔
شہزادی نے اپنی یونٹ میں بطور مکینک گاڑیوں کے انجن ٹھیک کرنے کی تربیت بھی حاصل کی۔
کچھ عرصہ بعد انہیں جونیئر کمانڈر کے اعزازی عہدے تک ترقی دی گئی جو کہ اس دور میں خواتین کے لیے کپتان کے عہدے کے برابر تھا۔
ایک دن انہیں ان کی والدہ ملکہ الزبیتھ ملنے کے لیے آئیں اور انہوں نے اپنی بیٹی کو انہیں اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ کرتے ہوئے دیکھا۔
سال 1945 میں شائع ہونے والے لائف میگزین کے مطابق جب شہزادی نے مسلح افواج میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالی تو وہ 'کیمپ میں نہیں سوتی تھیں بلکہ ہر رات انہیں ونڈسر قلعہ لے جایا جاتا تھا اور وہ صبح نو بجے واپس آ جاتی تھیں۔'
اطلاعات کے مطابق نو عمر شہزادی ان تیاریوں پر حیران ہوتی تھیں جو ان سے ملنے کے لیے آنے والے ان کے والدین یعنی بادشاہ اور ملکہ کے لیے کی جاتی تھیں۔
کیمپ کی صفائی کے دوران شہزادی کا کہنا تھا کہ 'مجھے نہیں علم تھا کہ اتنی زیادہ تیاریاں کرنی ہوتی ہیں۔ شاید مجھے کبھی معلوم ہو سکے۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'مجھے بہت عجیب لگتا ہے جب وہ ملنے کے بعد روانہ ہوتے ہیں۔'
ملکہ برطانوی شاہی خاندان کی وہ پہلی خاتون رکن تھیں جو مسلح افواج میں خدمات سرانجام دے چکی ہیں اور واحد حیات سربراہ مملکت ہیں جو دوسری عالمی جنگ کے دوران فوج میں شامل تھیں۔
© The Independent