ایک میل چوڑا سیارچہ کرہ ارض کے قریب سے گزر گیا

یہ سیارچہ برطانوی وقت کے مطابق صبح دس بج کر 56 منٹ پر کرہ ارض سے قریب ترین فاصلے سے گزرا یعنی اس وقت وہ زمین سے محض 39 لاکھ میل دور تھا۔

اور (52768) 1998 OR2 نامی یہ سیارچہ اس صدی کے دوران  زمین کے مزید قریب سے گزرے گا۔

ایک میل سے بھی زیادہ چوڑا سیارچہ ٹکرائے بغیر زمین کے قریب سے گزر گیا۔

یہ سیارچہ برطانوی وقت کے مطابق صبح دس بج کر 56 منٹ پر کرہ ارض سے قریب ترین فاصلے سے گزرا یعنی اس وقت وہ زمین سے محض 39 لاکھ میل دور تھا۔

یہ زمین اور چاند کے درمیان تقریباً 16 گنا زیادہ فاصلہ ہے تاہم اس کے باوجود بھی اس کو نسبتاً کم فاصلہ تصور کیا جاتا ہے اور   1998  (52768) OR2  نامی یہ سیارچہ اس صدی کے دوران  زمین کے مزید قریب سے گزرے گا۔

ماہرین فلکیات اس چٹان کے مدار کے بارے میں بہتر معلومات حاصل کرنے کی امید پر اس کے راستے پر نظر رکھے ہوئے ہیں جس کا 2079 میں کرہ ارض کے قریب سے گزرنا طے ہے۔

سیارچے کی ممکنہ خطرے کی شے (پی ایچ او) کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے لیکن سائنس دانوں نے کہا ہے کہ وہ اس سیارے کو ابھی کرہ ارض کے لیے خطرہ نہیں سمجھ رہے۔

آسٹریلیا کی نیشنل یونیورسٹی کے ماہر فلکیات ڈاکٹر بریڈ ٹکر نے کہا: 'یہ سیارچہ زمین کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ اس سے ٹکراے گا، یہ کوئی ایک ایسی تباہ کن چیز نہیں جس کا ہمیں سامنا کرنا پڑے گا'

انہوں نے مزید کہا: 'اگرچہ یہ حجم میں کافی بڑا ہے اس کے باوجود یہ اس سیارچے سے چھوٹا ہی ہے جس کے ٹکرانے نے زمین کو شدید متاثر کیا تھا اور ڈایناسارز کا کرہ ارض سے صفایا کر دیا تھا۔'

انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیارچے کی پی ایچ او کے طور پر درجہ بندی اس وقت کی جاتی ہے اگر وہ 500 فٹ سے بڑا ہو اور اس کا فاصلہ زمین کے مدار سے 50 لاکھ میل دور ہو۔ 

پورٹو رکو میں قائم خلائی رصد گاہ میں پلینیٹری ریڈار کی سربراہ ڈاکٹر اینی ورکی جو 1.2 میل چوڑے اس سیارچے کا سراغ لگا رہی ہیں، نے کہا کہ پی ایچ او کے بارے میں مزید سمجھنے سے خطرے کے اثر میں تخفیف کی ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فی الحال ایسے کسی پی ایچ او کے بارے میں معلومات نہیں جن سے زمین کو فوری طور پر خطرہ لاحق ہو۔

13 اپریل سے مشاہدات کا آغاز کرنے والی اس ٹیم نے مذاقاً کہا کہ اس سیارچے کی حالیہ تصاویر سے ایسا محسوس ہوا جیسے اس نے ماسک پہن رکھا ہو۔

ڈاکٹر ورکی نے کہا: 'سیارچہ 1998 OR2 کے ایک سرے پر پہاڑیوں اور ناہموار چوٹیوں جیسے چھوٹے پیمانے کے جغرافیائی خدوخال سائنسی اعتبار سے دلکش ہیں۔ لیکن چونکہ ہم سب کرونا (کورونا) وائرس کے بارے میں سوچ رہے ہیں لہذا ان خدوخال سے ایسا دکھائی دیا جیسے 1998 OR2 کو ماسک پہننا یاد تھا۔'

سائنس دان اس سیارچے کی نگرانی جاری رکھیں گے اگرچہ آئندہ 49 سالوں تک اس کا زمین کے قریب آنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

خلائی رصد گاہ کے ایک محقق سائنس دان فلاوین وینڈیٹی نے کہا: 'راڈار کی پیمائش سے ہمیں زیادہ واضح طور پر یہ جاننے میں مدد ملتی ہے کہ مستقبل میں یہ سیارچہ کہاں ہوگا اور آئندہ یہ زمین کے قریب کب پہنچے گا۔'

'سن 2079 میں سیارچہ 1998 OR2 اس سال کے مقابلے میں زمین سے تقریباً ساڑھے تین گنا زیادہ قریب سے گزرے گا لہذا اس کے مدار کو ٹھیک طور پر جاننا ضروری ہے۔'

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس