آدیش کمار قرنطینہ مرکز میں رضاکار کیسے بنا؟

جب لاک ڈاؤن کے باعث کالج بند ہوا تو بارھویں جماعت کے طالب علم آدیش کمار نے قرنطینہ مرکز میں بطور رضاکار ڈیوٹی کے لیے خود کو پیش کر دیا۔

’مذہب سے بڑھ کر انسانیت کی خدمت اہم ہے۔ قرنطینہ مرکز میں موجود لوگوں کی دیکھ بھال اگر ہم نہیں کریں گے تو کون کرے گا؟‘

یہ کہنا تھا ضلع دیر پائین سے تعلق رکھنے والے آدیش کمار کا جو تیمرگرہ میں کرونا(کورونا) وائرس مریضوں کے لیے قائم قرنطینہ مرکز میں بطور رضاکار ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں۔

آدیش کمار بارھویں جماعت میں پڑھتے ہیں۔ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کالج بند ہونے کے باعث انہوں نے قرنطینہ مرکز میں بطور رضاکار ڈیوٹی کے لیے اپنے آپ کو پیش کر دیا۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ صبح سے شام تک مرکز میں موجود افراد کے لیے کھانا لے جانے اور اگر ان کو کسی چیز کی ضرورت ہو تو کمرے تک پہنچے ہیں۔

آدیش نے بتایا: ’مجھے دلی سکون ملتا ہے جب میں عوام کی خدمت کرتا ہوں۔ مذہب میرا دوسروں سے الگ ہے لیکن انسانیت کی خاطر ہر ایک کی مدد کرنی چاہیے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آدیش جس مرکز میں ڈیوٹی سر انجام دیتے ہیں یہ بھی دیر سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کے ہاسٹل کی عمارت ہے۔ جب کرونا وائرس کی وبا پھیلی تو انہوں نے 53 کمروں پر مشتمل اس عمارت کو حکومت کے لیے پیش کر دیا تاکہ اسے قرنطینہ مرکز کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

اسی ہاسٹل کے منیجر صہیب احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ہاسٹل میں چونکہ کمرے زیادہ ہیں اور ہر ایک کمرے کے ساتھ اٹیچ باتھ روم موجود ہے جو کسی بھی قرنطینہ مرکز کے لیے موزوں جگہ تھی اس لیے انہوں نے اس کو قرنطیبہ مرکز کے لیے دے دیا۔

صہیب نے بتایا: ’شروع میں ہمیں مشکلات تھیں کیوبکہ مرکز کے لیے رضاکاروں کی ضرورت تھی۔ ہم نے جب سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تو بہت سے لوگوں نے بطور رضاکار کام کرنے کی پیشکش کردی اور اس میں آدیش بھی تھے۔‘

آدیش کمار نے بتایا کہ وہ بطور رضاکار اسی مرکز سے راشن کی تقسیم میں بھی مدد کرتے ہیں اور اب تک سینکڑوں گھرانوں کو راشن پہنچا چکے ہے۔

آدیش سے جب ہوچھا گیا کہ کیا مرکز میں کرونا وائرس لگنے کا خوف نہیں ہوتا، تو ان کا کہنا تھا: ’ہمیں حفاظتی کٹس، سینیٹائزر وغیرہ مہیا کیے گئے ہیں اور ڈیوٹی کے دوران وہ پہنتے ہے اس لیے خوف نہیں ہوتا۔ ‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے گھر والوں کو فخر ہے کہ ان کا بیٹا عوام کی خدمت کی جذبے سے سرشار مریضوں کی خدمت کر رہا ہے اور انہیں کسی قسم کا خوف نہیں ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل