'بندوق کی نوک پر اٹھارہویں ترمیم تبدیل کی تو ملک ٹوٹ جائے گا'

  معروف ماہر اقتصادیات قیصر بنگالی کا کہنا ہے کہ 'اتنی سپورٹ 1973 کے آئین کو بھی حاصل نہیں تھی جتنی اٹھارویں ترمیم کو حاصل ہے۔' 

اٹھارویں ترمیم کو بدلنے کے حوالے سے ملک میں چھڑی بحث پر معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا ہے کہ 'اگر اٹھارویں ترمیم کو بندوق کی نوک پر تبدیل کیا گیا تو یہ ملک ٹوٹ جائے گا۔'

 انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا: ' اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ یا اٹھارہویں ترمیم میں تبدیلی کر کے اختیارات وفاق کو منتقل کر کے معاملات 2010 سے پہلے کی طرح چلائے جا سکتے ہیں تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'پارلیمنٹ کی جانب سے جتنی سپورٹ 1973 کے آئین کو بھی حاصل نہیں تھی وہ اٹھارویں ترمیم کو حاصل ہے۔ اسے تبدیل کرنے کے لیے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت چاہیے، کیوں کہ اٹھارویں ترمیم آئین کا حصہ ہے۔ اگر دو تہائی اکثریت مل جائے تو ہی کوئی ترمیم ہوسکتی ہے۔ لیکن اپنی مرضی سے یہ رضامندی حاصل نہیں ہوسکتی۔'

  ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا: 'ساتویں این ایف سی ایوارڈ اور اٹھارویں ترمیم سے ملکی یکجہتی میں اضافہ ہوا۔ مثال کے طور سندھ میں جو قوم پرست جماعتیں تھیں جن کی پوری سیاست ہی پنجاب کی مخالفت پر منبی تھی، ان دو ترامیم کے بعد ان جماعتوں کی سیاست ہی بدل گئی۔'

'وہ ساری قوم پرست جماعتیں جو جیے سندھ یا پنجاب کی مخالفت کی بات کرتی تھیں ان جماعتوں نے 2013 کے الیکشن میں مسلم لیگ نواز کے ساتھ اتحاد کیا اور ایک جماعت تو نواز لیگ میں ضم ہوگئی۔ ان ترامیم سے سندھ میں پنجاب مخالف سیاست کا خاتمہ ہوگیا۔ وفاقی سیاست مضبوط ہوئی اور اب اگر دونوں ترامیم کو واپس لیا گیا تو اس کا جو نقصان ہوگا اس کا ہم اندازہ نہیں لگا سکتے ہیں۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چند دنوں سے صوبوں، خاص طور پر سندھ میں اٹھارہویں ترمیم کے بارے میں ایک نئی بحث چھڑی ہوئی ہے۔ یہ بحث وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ترقی اسد عمر کے ایک ٹی وی شو میں دیے گئے بیان کے بعد شروع ہوئی جس میں ان کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم میں کچھ خامیاں ہیں، جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔

بعد ازاں وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے ایک بیان سامنے آیا کہ 'اٹھارہویں ترمیم سے بعض شعبوں میں مسائل پیدا ہوئے اور ان شعبوں کی کارکردگی خراب ہوئی، اب وقت آگیا ہے کہ  اس پر بات کی جائے۔'

اس بیان کے بعد یہ بحث تاحال جاری ہے۔

 پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو بھی وفاقی حکومت کو اٹھارہویں ترمیم نہ چھیڑنے کے تنبیہہ کر چکے ہیں جب کہ سینیٹ کے سابق چئیرمین رضا ربانی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر اٹھارہویں ترمیم میں چھیڑ چھاڑ کی گئی تو ہر سطح پر مخالفت کی جائے گی۔

قیصر بنگالی نے کہا کہ وفاق اپنے فضول خرچے بند کرنے کے بجائے اٹھارہویں ترمیم کو چھیڑنے کی بات کر رہا ہے جو درست بات نہیں ہے۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان