سماجی دوری ندارد پر حکام بھی فکرمند

پاکستان میں لاک ڈاؤن جیسا تیسا بھی تھا اس کا بھرم باقی تھا، لیکن گذشتہ ہفتے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اس میں ’نرمی‘ جسے شاید پاکستانی ’خاتمہ‘ سمجھ بیٹھے ہیں کے اعلان کے بعد کچھ بھی نہیں رہا ہے۔

پاکستان میں لاک ڈاؤن جیسا تیسا بھی تھا اس کا بھرم باقی تھا، لیکن گذشتہ ہفتے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اس میں ’نرمی‘ جسے شاید پاکستانی ’خاتمہ‘ سمجھ بیٹھے ہیں کے اعلان کے بعد کچھ بھی نہیں رہا ہے۔

سڑکیں آباد، دکانیں بھری اور سماجی دوری گئی تیل لینے۔ بعض بڑی دکانوں نے واک تھرو گیٹ بھی لگا دیے ہیں اور سینی ٹائیزر بھی رکھے ہیں لیکن بات کرنے کے لیے ہر کوئی اکثر فیس ماسک ہٹا دیتا ہے۔

لوگ مصافحہ بھی نہیں کر رہے لیکن ایک دوسرے سے چھ فٹ کی دوری کا ظلم برداشت نہیں کر پاتے۔ سڑکوں پر گاڑیوں کی بڑی تعداد بھی قابل تشویش نہیں اگر ہر کوئی اپنی گاڑی میں بیٹھا ہے، لیکن ہر کوئی گاڑی میں بیٹھنے تو گھر سے نہیں نکلتا۔ چلو بیوی آج باہر گاڑی میں بیٹھ کر آتے ہیں۔

لیکن اپنے لوگوں پر یہ تنقید کوئی اتنی جائز بھی نہیں اگر آپ اٹلی اور دیگر مغربی ممالک کو دیکھیں جہاں لاک ڈاؤن میں نرمی کو سب نے چھٹی تصور کر لیا۔ وہاں کے حکام نے ان بےفکر لوگوں کے کردار کو ’شرمناک‘ قرار دیا لیکن یہاں اعلی حکومتی سطح پر خاموشی ہے۔

ہاں ایک نوجوان سرکاری کو تشویش ہوئی اور ان کا ضمیر خاموش نہیں رہ سکا تو ٹویٹ کر دی کہ ’اللہ کے بندوں اگر سماجی دوری نہیں اپناو گے تو عید پھیکی پڑ جائے گی۔‘

اسلام آباد میں قومی اسمبلی کا کرونا کے پھیلنے کے بعد کل پہلا اجلاس بھی ہوگیا لیکن اگر ایسے اجلاس منعقد کرنے ہیں تو ان سے نہ ہی بھلے۔ وہاں سیاسی پوائنٹ سکورنگ، ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کا میچ اور کچھ نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خود اس اجلاس کا سیفٹی تحفظات کی بنیاد پر خود ساختہ بائیکاٹ کرنے والے سائنس کے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بھی اس کا مذاق اڑایا اور تنقید کر دی۔

ان کا لکھنا تھا کہ ’ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کو خط لکھا ہے کہ اسمبلی اجلاس میں محض سیاسی تقاریر وقت کا ضیاع ہے یہ کام تو پریس کانفرنس کر کے بھی ہو سکتا تھا، اگر ممبران کو اکٹھا کیا ہے تو پہلے انہیں سائنٹسٹ اور وائرولوجی کے ماہرین سے کرونا پر بریفنگ دلوائیں کہ کرونا ہے کیا؟‘

ان کا تنقید میں مزید کہنا تھا: ’کرونا پھیل کیوں رہا ہے؟ ریسرچ کس سٹیج پر ہے؟ دنیا کب تک علاج دریافت کر سکتی ہے؟ پانچ پاکستانی یونیورسٹییز نے کرونا کی ساخت پر سٹڈی کی ان کی ریسرچ کیا کہتی ہے؟ ایسے اجلاس کا کیا فائدہ کہ ایک ادھر سے سیاسی تقریر کرتا ہے دوسرا ادھر سے نشتر چلاتا ہے اللہ اللہ خیر صلا۔‘

ویسے فواد چوہدری بھی کافی عرصے سے حکمراں سے زیادہ حزب اختلاف کے رکن زیادہ دکھائی دیتے ہیں۔ چاہیے کسی کو پسند آئے نہ آئے کھل کر بات کر دیتے ہیں اور اسمبلی اجلاس پر تنقید کوئی بےجا بھی نہیں۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ رمضان کے چاند کی پیش گوئی تو درست ثابت ہوئی کیا اب عید پر بھی یہی صورت حال رہے گی؟

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا