پہلے دس گاہک آتے تھے، اب چار: دبئی کے سنار

دبئی کے صرافہ بازار دنیا کے سب سے بڑے اور قدیم صرافہ بازاروں میں سے ایک  ہیں لیکن کرونا کے دور میں ان عالی شان صرافہ بازاروں کی روشنیاں بھی ماند پڑ گئی ہیں۔

دبئی کے صرافہ بازار دنیا کے سب سے بڑے اور قدیم صرافہ بازاروں میں سے ایک  ہیں لیکن کرونا کے دور میں ان عالی شان صرافہ بازاروں کی روشنیاں بھی ماند پڑ گئی ہیں۔

حالانکہ سونے کی قیمت نے کرونا کے دور میں بھی خوب پرواز پکڑے رکھی اور سونے کی قیمت میں 16 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ایسا اضافہ پہلے اکتوبر 2012 میں دیکھنے میں آیا تھا۔

دبئی میں جوہری ان بازاروں کے کھلنے سے کافی خوش ہیں۔ چیئرمین دبئی گولڈ اینڈ جیولری گروپ توحید عبداللہ کہتے ہیں کہ ’دکانوں کا دوبارہ کھل جانا ایک بڑا قدم ہے۔ اس کا زیادہ اثر ذہنی ہے۔‘

دبئی گولڈ اینڈ جیولری گروپ متحدہ عرب امارات میں سونے کی مارکیٹ کو دیکھتا ہے۔ دبئی میں سونے کا کاروبار کرنے والے جن کی زیادہ تر توجہ بیرون ملک سے آنے والے گاہک ہوتے تھے، انہوں نے کرونا کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن سے نقصان ہوتے دیکھا۔

سمرہ جیولری کی ہیڈ آف بزنس ڈویلپمنٹ کاتیا ابو سمرہ  کہتی ہیں ’آپ کی نظر صرف سیاحوں پر ہوتی ہے۔ ہم علاقہ مکینوں کو توجہ نہیں دیتے لیکن ان حالات کی وجہ سے ہم لوکل مارکیٹ کے نزدیک آئے۔ ہم نے ایسی مہم چلائی جو یہاں کے رہنے والوں کے دل کو بھا سکے۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دکانداروں کے مطابق آج کل دکان میں تین سے چار گاہک بھی آجائیں تو بڑی بات ہے ورنہ کرونا کے دور سے پہلے روزانہ کے حساب سے کم از کم دس گاہک ضرور آتے تھے۔

ستمبر میں سیاحت کا سیزن آ ر ہا ہے اور دبئی کے سنار پرامید ہیں کہ کاروبار پوری طرح بحال ہو جائے گا اور ان کے کاریگروں کی محنت کسی نہ کسی کے سنگھار میں شامل ہو جائے گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا