بھارت کا دو پاکستانی اہلکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم

بھارتی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’حکومت نے ان دونوں اہلکاروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے دیا ہے کیونکہ ان کی سرگرمیاں ان کی حیثیت سے مطابقت نہیں رکھتی تھیں۔‘ تاہم پاکستان نے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔

نئی دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن کی عمارت کا منظر (اے ایف پی)

بھارت کی وزارت خارجہ نے اتوار کو کہا ہے کہ اس نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات دو اہلکاروں کو ’جاسوسی میں ملوث‘ ہونے کے الزام میں ملک سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔

وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’حکومت نے ان دونوں اہلکاروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے دیا ہے کیونکہ ان کی سرگرمیاں ان کی حیثیت سے مطابقت نہیں رکھتی تھیں۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ان اہلکاروں کو ’24 گھنٹوں کے اندر‘ ملک چھوڑنے کے لیے کہا گیا ہے۔  بیان میں محض اتنا کہا گیا ہے کہ دونوں اہلکاروں کو سکیورٹی اداروں نے ’جاسوسی‘ کرتے ہوئے پکڑا ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان اکثر کشیدہ تعلقات کے دوران اس قسم کے اعلانات ہوتے رہتے ہیں۔ تاہم اس تازہ بیدخلی کے حکم کے بارے میں بھارت نے مزید وضاحت نہیں دی ہے اور نہ ہی ان اہلکاروں کی شناخت ظاہر کی گئی ہے۔

تاہم نامہ نگار کے مطابق یہ دو پاکستان اہلکار دہلی میں ویزہ سیکشن میں کام کرنے والے عابد حسین اور طاہر خان ہیں۔

اس معاملے پر نئی دہلی میں تعینات پاکستانی ناظم الامور کی بھارتی وزارتِ خارجہ طلبی بھی ہوئی تھی۔ 

پاکستان کی جانب سے بھارتی سفارتی اہلکاروں کو جواب میں کیا بیدخل کیا جاسکتا ہے اس بارے میں ایک سوال پر ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پاکستان نے پہلے بھارت کے رویے پر احتجاج کیا ہے جہاں تک جواب کی بات ہے تو ریاستی معاملات میں وقت لگتا ہے۔

ایک اعلی سفارتی اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جب بھی ایک ملک کی جانب سے ایسی کارروائی کی جائے تو جواباً اس ملک کے سفارتی اہلکاروں کے ساتھ بھی ویسا ہی کیا جاتا ہے۔

2016 میں بھارت نے دو پاکستانی سفارتی اہلکاروں کو پرسونا نان گراٹا قرار دیا تھا تو پاکستان نے جوابی طور پر بھارتی سفارت خانے کے پریس سیکرٹری بلبیرسنگھ سمیت آٹھ اہلکاروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔ ان تمام اہلکاروں کے خلاف پاکستان میں مختلف مقامات پر دہشت گردوں کی مالی معاونت اور فرقہ ورانہ فسادات پھیلانے کے الزام تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان نے بیان میں مزید بتایا کہ ہائی کمیشن کے دو اہلکاروں کو بھارتی حکام نے غلط اور بےبنیاد الزامات کے تحت ’اٹھایا‘ گیا۔ انہیں تاہم ہائی کمیش کی مداخلت پر بعد میں چھوڑ دیا گیا۔ ’ہم اس حراست اور تشدد اور سفارتی عملے پر دباؤ کہ وہ غلط الزامات تسلیم کرلیں مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔‘

پاکستانی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ کشیدگی کو بڑھانے کی بھارتی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی اور نا ہی اس سے بی جے پی حکومت کو درپیش اندرونی مسائل اور کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹا سکیں گی۔

پاکستان نے بین الاقوامی برداری سے بھارتی عزائم کا نوٹس لینے اور جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب بھارتی حکام نے پاکستان ہائی کمیشن سے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقنی بنائے کہ ’اس کے سفارتی مشن کا کوئی بھی رکن بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہ ہو یا ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہوں جو ان کے مرتبے سے مطابقت نہ رکھتی ہوں۔‘

پرسونا نان گراٹا کیا ہے؟

پرسونا نان گراٹا لاطینی زبان کے الفاظ ہیں جن کا سفارتی زبان میں مطلب ہوتا ہے ’ناپسندیدہ شخصیت‘۔ اس کے تحت کوئی بھی میزبان ملک کسی سفارت کار کو اپنے ملک سے بے دخل کرسکتا ہے اور آئندہ اپنے ملک میں داخلے پر پابندی لگا سکتا ہے۔ کیسی جرم کی صورت میں سفارت کار کو سزا سے استثنی حاصل ہو، اس وقت میزبان ملک اس سفارت کار کو پرسونا نان گراٹا قرار دے کر اسے ملک بدر کر دیتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان