پاکستان: کینیڈین خاتون کے 'اغوا میں ملوث شدت پسند ہلاک'

کینیڈین خاتون 'بیورلی جیسبریچت' جو خود کو صحافی کہتی تھیں امریکہ میں 9/11 حملوں کے بعد مسلمان ہوگئی تھیں اور انہوں نے اپنا نام خدیجہ عبدالقہار رکھا تھا۔

(سی بی سی)

خیبر پختونخوا پولیس کا کہنا ہے کہ 2008 میں کینیڈین خاتون 'صحافی' کے اغوا اور قتل میں ملوث کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے وابستہ شدت پسند امین شاہ منگل کے روز ضلع بنوں میں پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا ہے۔

ضلع بنوں کے ضلعی پولیس آفیسر یاسر آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو کو اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 'شدت پسند' امین شاہ پولیس کو خاتون 'صحافی' کے اغوا اور قتل سمیت کئی دیگر دہشت گرد کارروائیوں میں بھی مطلوب تھے۔

آفریدی نے بتایا 'پولیس اور انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ کے مشترکہ آپریشن کے دوران دہشت گرد امین شاہ نے پولیس پر فائرنگ کی تو جوابی فائرنگ میں ان کو ہلاک کیا گیا۔'

پولیس کارروائی کی تفصیلات:

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر یاسر آفریدی کو خفیہ ذرائع سے اطلاع ملی کہ شدت پسند امین شاہ ولد محمد نواز شاہ سکنہ ٹپ ہوید شیخ فرید بابا اپنے گھر  میں موجود ہیں۔

ڈی ایس پی سرداد خان کی سربراہی میں ایس ایچ تھانہ ہوید قدرت اللہ خان، سی ٹی ڈی پولیس اور دیگر پولیس نفری کے ہمراہ ان کے گھر پہنچے اور گھر کا گھیراؤ کر لیا۔ اسی اثنا میں مطلوب شدت پسند  نے پولیس پر اندھا دھند فائرنگ  شروع کردی جس کے بعد موقعے پر موجود پولیس نفری  نے بھی جوابی کاروائی شروع کی اور  دونوں اطراف سے فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی ڈی پی او بنوں ہمراہ پولیس کی بھاری نفری موقعے پر پہنچے تو امین شاہ پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہو چکے تھے۔

ان کے پاس ایک عدد کلاشنکوف معہ دو میگزین اور ایمونیشن بھی پڑا تھا۔ پولیس نے اسلحہ قبضے میں لے لیا جبکہ  ایس ایچ او تھانہ ہوید نے مذکورہ پولیس مقابلے میں ہلاک محمد امین کی لاش کو تحویل میں لے کر ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اہسپتال بنوں منتقل کردیا۔

خدیجہ عبدالقہار کے اغوا کے علاوہ وہ پولیس کو ڈی پی او اقبال مروت اور ایس ایچ او امام حسن خان کے قتل میں بھی مطلوب تھے۔  پولیس ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں منڈان پولیس وین پر حملے کے ماسٹر مائنڈ بھی وہی تھے۔

اغوا ہونے والی خاتون 'صحافی' کون تھی؟

کینیڈین خاتون 'بیورلی جیسبریچت' جو خود کو صحافی کہتی تھی امریکہ میں 9/11 حملوں کے بعد مسلمان ہوگئی تھی اور انھوں نے اپنا نام خدیجہ عبدالقہار رکھا تھا۔ انہیں مبینہ طور پر مسلح اغواکاروں نے ڈرائیور اور ترجمان سمیت 2008 میں خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں اغوا کیا تھا۔

کینیڈا کے خبر رساں ادارے سی بی سی کے مطابق یہ خاتون 'jihadunspun' کے نام سے ایک متنازع ویب سائٹ چلاتی تھیں۔ اس ویب سائٹ کے آرٹیکلز میں زیادہ تر امریکہ کی خارجہ پالیسی پر تنقید کی جاتی تھی۔

بعد میں اس خاتون کی ویب سائٹ کے حوالے سے 2005 میں امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ایک مراسلے میں 'غلط معلومات' شائع کرنے پر تشویش کا اظہار بھی کیا تھا۔

امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے اس مراسلے میں لکھا گیا تھا کہ یہ ویب سائٹ کچھ ایسی ویب سائٹس کے آرٹیکلز ترجمہ کر کے چھاپتی ہے جو القاعدہ اور دیگر شدت پسند تنظیموں کے نظریات سے متاثر ہیں۔

بیورلی کینیڈا میں 1953 میں پیدا ہوئی تھیں اور پیشے کے لحاظ سے ویب ڈیزائنر تھیں۔ بعد میں انہوں نے اپنی ویب سائٹ لانچ کی اور خود کو فری لانس صحافی کہتی تھیں۔

مختلف رپورٹس میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ یہ خاتون طالبان سمیت شدت پسند تنظیموں کے نظریات سے متاثر تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دی گلوب میں 2011 میں اس خاتون کے ساتھ کئی سالوں تک رہنے والے ترجمان گلین کوپر کے ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا تھا کہ بیورلی 2008 میں پاکستان کے جنوبی علاقہ جات میں اس امید سے گئی تھیں کہ وہ ایسے افراد سے ملیں جو ان کو اسامہ بن لادن کا انٹرویو کرانے میں مدد کر سکیں۔

تاہم رپورٹ کے مطابق اس خاتون نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ وہ کس قسم کے لوگوں سے وہاں ملنا چاہتی تھیں۔

اسی رپورٹ میں اس خاتون ترجمان کے مطابق بیورلی ان کو فون کرتی تھیں اور یہی بتاتی تھیں کہ ان کے اغواکار تاوان کی رقم مانگ رہے ہیں اور اگر ادا نہیں کی گئی تو انہیں قتل کر دیا جائے گا۔

2009 میں ان خاتون کا ایک ویڈیو پیغام بھی منظر عام پر آیا تھا جس میں وہ پاکستان اور کینیڈا کی حکومتوں سے مدد کی اپیل کر رہی تھیں۔ ترجمان کے مطابق 2009 کے بعد ان کا بیورلی سے کوئی رابطہ نہیں ہوا تھا اور ان کو  یہ یقین تھا کہ کہ بیورلی مر گئی ہیں۔

تاہم بعد میں اس کیس کو دبایا گیا۔ کینیڈین خبر رساں ادارے سی بی سی کے 2012 کی ایک رپورٹ کے مطابق کینیڈا کی حکومت اس خاتون کی اغوا کو شک کی نگاہ سے دیکھتے تھی۔

اس وقت کینیڈا کے ایک حکومتی اہلکار بوب پالسن نے سی بی سی کو بتایا تھا، 'اس کیس کی جب ہم نے جانچ پڑتال کی تو ہمیں پتہ چلا کہ ہم وثوق کے ساتھ یہ نہیں کہہ سکتے  کہ وہ واقعی اغوا ہوئی تھیں یا نہیں۔'

اسی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کینیڈا حکومت کے مطابق بیورلی مبینہ اغوا کے دو سال بعد 2010  میں چل بسیں تھیں۔

ان کے سابق ترجمان کوپر کے مطابق بیورلی نے اغوا کے دوران کال پر ان کو بتایا تھا کہ ان کی صحت خراب ہے اور ان کو ایک تنگ کمرے میں رکھا گیا ہے جہاں پر ان کی خوراک کا بھی مناسب بندوبست نہیں ہے۔ ترجمان کے مطابق بیورلی شاید اسی خراب صحت کی وجہ سے ہلاک ہو گئی ہوں۔

دی گلوب اینڈ میل نے اپنی رپورٹ میں بیورلی کے ساتھ مقامی شخص سلمان خان کے جو ان کے ساتھ بطور ترجمان بنوں اور جنوبی اضلاع میں کام کرتے تھے، حوالے سے لکھا ہے کہ ان کے مطابق بیورلی کو ہیپا ٹائٹس کی بیماری تھی اور ان کی صحت بہت زیادہ خراب تھی۔

بیورلی کے اغوا میں ملوث ملزم کی ہلاکت کے حوالے سے خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل اف پولیس ثنا اللہ عباسی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیورلی کے اغوا کار تاوان کی غرض سے 20 لاکھ ڈالرز مانگ رہے تھےاور 2010 میں ان کو اغواکاروں کی جانب سے ہی قتل کیا گیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان