سندھی ادیب عطا محمد بھنبھرو کی قبر کو زنجیریں باندھنے والے پروفیسر گرفتار

عطا محمد بھنبھرو تین جون کو عارضہ قلب کے باعث انتقال کرگئے تھے۔ ان کی تدفین کے بعد سوشل میڈیا پر کچھ ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہوئیں جن میں شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور کے پروفیسر ساجد سومرو کو قبر کو زنجیروں سے باندھتے ہوئے دیکھا گیا۔

عطا محمد بھنبھرو کی  زنجیروں میں جکڑی  ہوئی قبر (تصویر: سوشل میڈیا)

پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے ضلع خیرپور میرس میں پولیس نے بدھ کو شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور کے پروفیسر ساجد سومرو پر توہین مذہب کا مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کرلیا ہے۔

پروفیسر ساجد سومرو پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور  پر سندھی زبان کے معروف ادیب عطا محمد بھنبھرو کی میت کی بے حرمتی کی تھی۔

خیرپور شہر کے مرتضیٰ میرانی پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او بدرالدین بھٹو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا :'ہمیں اطلاع ملی کہ عطا محمد بھنبھرو کی تدفین کے دوران پروفیسر ساجد سومرو نے ان کی لاش کی بے حرمتی کی اور ان کی قبر کو زنجیروں سے جکڑ کر مذہب کی توہین کی، جس پر ہم نے مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کرلیا ہے۔'

پولیس کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق 'پروفیسر ساجد سومرو اسلام مخالف باتیں کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی سالمیت کے خلاف بھی باتیں کرتے رہے ہیں اور وہ ایسی باتیں اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھتے رہے ہیں۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایف آئی آر میں تعزیرات پاکستان  کی دفعات 295، 295 اے، 298 (قانون توہین رسالت) اور 153 اے شامل کی گئی ہیں۔

سندھی زبان کے نامور ادیب عطا محمد بھنبھرو تین جون کو عارضہ قلب کے باعث انتقال کرگئے تھے، جن کی تدفین ضلع خیرپور میرس کی تحصیل سوبھودیرو میں واقع ان کے آبائی گاوں بچل بھنبھرو میں کی گئی۔

ان کی تدفین کے بعد سوشل میڈیا پر کچھ ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہوئیں جن میں عطا محمد بھنبھرو کی قبر زنجیروں میں جکڑی دیکھی گئی اور ساتھ میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ 'عطا محمد بھنبھرو نے وصیت کی تھی کہ ان کی نماز جنازہ نہ پڑھائی جائے، انہیں قبر میں منہ کے بل لٹایا جائے تاکہ وہ مرنے کے بعد بھی مٹی کو چومتے رہیں اور ان کی قبر کو اس وقت تک زنجیریں باندھی جائیں، جب تک سندھ خودمختار نہ ہوجائے۔'

سوشل میڈیا پر ان پوسٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور کے پروفیسر ساجد سومرو نے ان کی قبر پر زنجیریں باندھی تھیں۔

عطا محمد بھنبھرو کی تدفین کے بعد پروفیسر ساجد سومرو نے سندھی زبان میں اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا: 'عطا محمد بھنبھرو کی وصیت کے مطابق آج انہیں اپنے ہاتھوں سے قبر میں اتارا اور منہ کے بل لٹایا۔ ان کے ہونٹ دھرتی کو چومتے رہے۔ بعد میں ان کی قبر کو زنجیروں سے میں نے خود باندھا۔'

(تصویر: سوشل میڈیا)


دوسری جانب مرحوم ادیب عطا محمد بھنبھرو کے چچازاد بھائی غلام عباس بھنبھرو نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ 'عطا محمد کے خاندان والوں کو ان کی وصیت کے متعلق کوئی علم نہیں تھا اور نہ ہی کبھی انہوں نے کوئی وصیت کی۔ ان کی وفات کے بعد ہی سوشل میڈیا پر ان کی وصیت کا چرچا ہوا۔'

غلام عباس نے مزید بتایا: 'میں خود ان کے جنازے میں شریک تھا۔ ان کی باقاعدہ نماز جنازہ پڑھائی گئی اور درست طریقے سے دفنایا گیا تھا۔ ان کے دفنانے کے بعد کچھ لوگ آئے اور ان کی قبر پر زنجیریں باندھیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'بعد میں جب سوشل میڈیا پر قبر کو زنجیریں باندھے جانے کی  پوسٹس دیکھیں تو ان میں کچھ لوگوں نے پروفیسر ساجد سومرو کو پہچانا جو زنجیریں باندھ رہے تھے۔ ہمیں نہیں پتہ کہ ان کا مقصد کیا تھا۔ یہ کہا جارہا ہے کہ عطا محمد بھنبھرو اسلام کے خلاف تھے تو ایسی کوئی بات نہیں تھی، ان کی بیگم اور بیٹی گذشتہ سال عمرہ کرنے گئی تھیں۔'

دوسری جانب اپنی گرفتاری سے کچھ دیر قبل اپنے گھر سے فیس بک لائیو پر پروفیسر ساجد سومرو نے بتایا تھا کہ وہ اپنے گھر میں ہیں اور باہر پولیس ان کے گھر کا دروازہ توڑنے کی کوشش کررہی ہے۔

اس سلسلے میں انڈپینڈنٹ اردو کی جانب سے رابطہ کرنے پر ایس ایس پی خیرپور میرس عمر طفیل نے اس موضوع پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

عطا محمد بھنبھرو کی وفات پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی سوشل میڈیا پر دکھ کا اظہار کرنے کے ساتھ تعزیت کی تھی۔

عطا محمد بھنبھرو کا اصل نام محمد بچل تھا اور عطا محمد ان کا قلمی نام تھا۔ انہوں نے عالمی ادب سمیت کئی زبانوں کی 70 سے زائد کتابوں کا سندھی زبان میں ترجمہ کیا جن میں برطانوی راج کے مجسٹریٹ ڈاکٹر ایچ ٹی سورلی کی شاہ عبدالطیف بھٹائی کی شاعری پر تحریر کی گئی کتاب بھی شامل ہے۔

2015 میں عطا محمد بھنبھرو کے جوان بیٹے راجا داہر کو جبری طور پر گمشدہ کردیا گیا تھا اور بعد میں ان کی مسخ شدہ لاش ملی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان