حج: مقدس مقامات کی زیارت سے قبل ٹیسٹ، حج کے بعد قرنطینہ لازم

سعودی حکومت کی جانب سے رواں سال محدود حج کی اجازت دینے کے بعد وزارت صحت نے عازمین حج کے لیے چند ہدایات جاری کی ہیں جن پر عمل کرنا لازمی ہوگا۔

سعودی حکومت کی جانب سے رواں سال محدود حج کی اجازت دینے کے بعد وزارت صحت نے عازمین حج کے لیے چند ہدایات جاری کی ہیں جن پر عمل کرنا لازمی ہوگا۔

کرونا وائرس کی وبا کے پیش نظر سعودی عرب کی حکومت نے اس سال حج کرنے والے افراد کی تعداد محدود رکھنے اور صرف سعودی عرب میں ہی مقیم افراد کو (ان کی شہریت سے قطع نظر) حج کرنے کی اجازت دینے کا اعلان کیا ہے۔

یہ فیصلہ اتوار کے روز مملکت میں لاک ڈاؤن ختم کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا۔ یہ لاک ڈاؤن سعودی عرب کے بعض حصوں میں وبا کی شدت روکنے کے لیے کرفیو کی شکل میں بھی لاگو تھا۔

سعودی وزیر صحت نے منگل کو وزیرحج و عمرہ کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ’عازمین حج کا پہلے مکمل طبی معائنہ ہوگا جبکہ حج کے بعد انہیں خود کو گھروں میں قرنطینہ کرنا ہوگا۔‘

قبل ازیں مارچ میں ہی سعودی حکومت نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو آگاہ کر دیا تھا کہ رواں برس حج اور عمرے کے معاملات میں اپنی تیاری اس حساب سے رکھیں کہ یہ دونوں مذہبی فریضے کرونا کے پھیلاؤ کی وجہ سے ملتوی بھی کیے جا سکتے ہیں۔

عازمین حج کے لیے لازمی ہدایات

  1. ایک وقت میں 10 ہزار سے زائد افراد کو حج ادا کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
  2. تمام مقدس مقامات پر پہنچنے سے پہلے عازمین حج کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
  3. رواں سال 65 سال سے کم عمر مسلمان ہی حج ادا کر پائیں گے۔
  4. حج مکمل کرنے کے بعد تمام حجاج کو خود کو قرنطینہ میں رکھنا ہوگا۔
  5. تمام کارکنان اور رضاکاروں کے بھی حج شروع ہونے سے قبل ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
  6. تمام عازمین حج کی صحت کو روزانہ مانیٹر کیا جائے گا۔
  7. حج کے دوران کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے ایک ہسپتال تیار کر لیا گیا ہے۔
  8. سماجی دوری کے اقدامات کو لاگو کیا جائے گا۔

سعودی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ان شرائط پر عمل کرنا لازمی ہوگا اور کسی کو بھی کسی حال میں استثنیٰ نہیں ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ حفاظتی تدابیر وبائی امراض سے پاک حج کو یقینی بنانے کے لیے اختیار کی گئی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل سعودی وزارت حج و عمرہ کی جانب سے جاری شدہ بیان میں کہا گیا تھا کہ ’دنیا کے 180 سے زائد ممالک میں کرونا وائرس کی وبا کے پیش نظر مملکت میں ہی مقیم مختلف ممالک کے شہریوں کو محدود تعداد میں حج کا موقع دیا جائے گا۔‘

وزارت حج و عمرہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’یہ فیصلہ اس بنیاد پر کیا گیا ہے کہ حج محفوظ اور صحت مند ماحول میں ہو۔ کرونا سے بچاؤ کو یقینی بنایا جائے، عازمین حج کی سلامتی کے لیے مطلوبہ فاصلہ برقرار رکھا جائے اور انسانی جان کے تحفظ سے متعلق شریعت کے احکامات یقینی طور پہ پورے کیے جا سکیں۔‘

سعودی عرب میں تاحال کرونا وائرس کے باعث 1267 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ ستاون ہزار سے زائد ہے۔

2019میں ایک کروڑ 90 لاکھ مسلمانوں نے عمرہ اور 26 لاکھ مسلمانوں نے حج کیا۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے معاشی اصلاحات کے ایک منصوبے کا مقصد 2030 تک عمرے اور حج کی سالانہ گنجائش کو تین کروڑ تک بڑھانا اور آمدن میں 50 ارب ریال (.3213 ارب ڈالر) کا اضافہ کرنا ہے۔

سعودی عرب کے سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کو سالانہ لاکھوں حاجیوں اور عمرہ کرنے کی والوں کی خدمت کا اعزاز حاصل ہوا۔ اس سال محدود حج کی اجازت دینے کا فیصلہ عازمین حج کی سعودی سرزمین پر مسلسل دیکھ بھال اور اُن کی بحفاظت وطن واپسی کے لیے کیا گیا۔

ہم خدا سے دعا کرتے ہیں وہ تمام ملکوں کو کرونا (کورونا) وائرس کی وبا سے بچائے اور تمام انسانوں کو محفوظ رکھے۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا