جب مینا کماری نے راج کپور کی ماں کا کردار ادا کیا

وہ کردار جسے نبھانے سے سب ہیروئنیں انکاری تھیں، اسے قبول کر کے ٹریجڈی کوئین مینا کماری نے سب کو چونکا دیا۔

مینا کماری کو دکھی کردار ادا کرنے کی وجہ سے ٹریجڈی کوین کا خطاب دیا گیا تھا (پبلک ڈومین)

1957 میں جب ہدایت کار ایل وی پرشاد نے تمل فلم کا ہندی ری میک بنانے کی منصوبہ بندی کی تو کئی اداکاراؤں نے مرکزی کردار سے معذرت کر لی۔

ذرا تصور تو کریں شومین راج کپور کے ساتھ کام کرنے کے لیے اداکارائیں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہی تھیں اور وجہ صرف اس فلم کی کہانی ہی بیان کی جا رہی تھی۔

’شاردا‘ فلم کے سکرپٹ میں ایسا کیا تھا جس نے کئی اداکاراؤں کو اس سے دور رکھا؟

اصل میں سکرپٹ کچھ یوں تھا کہ جو بھی ہیروئن بنتی اسے اس فلم میں راج کپور کی ماں کا کردار بھی ادا کرنا پڑتا، اور کوئی اداکارہ یہ رسک لینے کو تیار نہیں تھی کہ وہ اس دور کے سپر اسٹار کے ہیرو کی ماں بنیں۔ بظاہر یہی لگ رہا تھا کہ یہ تخلیق بن نہ پائے، ایسے میں جب مینا کماری تک یہ پیش کش پہنچی تو انہوں نے کہانی سننے کے بعد اس کردار کو ادا کرنے کی ہامی بھر لی۔

’شاردا‘ میں مینا کماری اور راج کپور ہی نہیں شیاما، اوم پرکاش اور جلال بھی اہم کرداروں میں تھے۔ خود شاردا کے روپ میں ٹریجڈی کوین مینا کماری جلوہ گر ہوئیں۔ کہانی گھوم رہی تھی راج کپور اور مینا کماری کے گرد، ہیرو راج کپورجو پہلی ہی ملاقات میں مینا کماری کی محبت کے ااسیر بن جاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دونوں پیار کی وادی میں کھوتے ہوئے سہانے خواب آنکھوں میں سجانے لگتے ہیں، عہد و پیمان کے سلسلے شروع ہوتے ہیں، شاردا کو دل کی رانی بنانے کا وعدہ بھی کر لیا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے شہر باہر کام سے واپسی کے دوران ان کی گاڑی حادثے کا شکار ہو جاتی ہے، جس کی خبر سن کر بوڑھے دولت مند باپ بستر پر لگ جاتے ہیں۔

ہیروئن سمیت ادھیڑ عمر والد راج مہرہ بھی یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ راج کپور زندگی کی بازی ہار گئے۔ اس دل گرفتہ حالت میں ان کی ملاقات مینا کماری سے ہو جاتی ہے جو نہ صرف ان کا بلکہ ان کے تین چھوٹے بچوں کی ایسی دیکھ بھال کرتی ہیں کہ وہ ان کے گرویدہ ہو جاتے ہیں۔

ایسی صورت حال میں راج مہرہ اپنے بچوں کی بہتر پرورش کے خاطر شاردا یعنی مینا کماری کو شادی کی پیش کش کرتے ہیں، جسے وہ رد نہیں کرتیں۔
ادھر راج کپور حادثے میں بچ جانے کے بعد ایک مختصر مدت کے بعد گھر لوٹتے ہیں تو اُن پر یہ آسمان ٹوٹ پڑتا ہے کہ جس کے ساتھ جینے مرنے کی قسمیں کھائی تھیں وہ اب ان کی سوتیلی ماں بن چکی ہیں۔

شاردا بھی لاعلم ہوتی ہیں کہ جس شخص کی وہ بیوی بنی ہیں وہ ان کے محبوب کے والد بھی ہیں۔ بے وفائی، لالچی اور ہرجائی ہونے کے طعنے سن کر شاردا گھلتی جاتی ہے۔ جبکہ راج کپور مے نوشی کا سہارا لیتے ہیں۔ والد کے اکسانے پر شادی تو کر لیتے ہیں لیکن ایک ہی گھر میں رہتے ہوئے وہ اپنی محبوبہ کو دیکھ دیکھ کر غمگین اور رنجیدہ رہنے لگتے ہیں۔

اختلافات اور نفرتیں بڑھتی جاتی ہیں۔ جس کا اختتام شاردا کی موت پر ہوتا ہے جو اپنے محبوب کو آخری لمحات میں بس یہی سمجھا پاتی ہیں کہ انہوں نے یہ شادی دولت کے لالچ میں نہیں بلکہ ان کے بھائی بہنوں اوربوڑھے والد کے لیے کی تھی۔

کہانی عام ڈگر سے بہت ہٹ کے ہونے کی وجہ سے ’شاردا‘ خاطر خواہ کاروبار نہیں کر سکی۔ فلم بینوں نے راج کپور اور مینا کماری کو بیٹے اور ماں کے کردار میں قبول نہیں کیا تھا مگر یہ فلم کلاسک میں شمار ہوتی ہے۔ اس تخلیق نے یہ ثابت کر دکھایا کہ ٹریجڈی کوین مینا کماری کیریئر کے عین عروج پر بھی کردار اور کہانی کے انتخاب میں کس طرح نت نئے تجربات کرتی تھیں۔

درحقیقت یہ کردار ادا کر کے انہوں نے اپنی ہم عصر اداکاراؤں کو بھی حیران کر دیا۔ کسی نے ایک دفعہ ان سے دریافت کیا تھا کہ راج کپور کی والدہ کا کردار ادا کرتے ہوئے وہ کس طرح تیار ہوئیں تو ان کا جواب تھا کہ ’فلم کے پہلے حصے میں تو میں ہیروئن ہی تھیں، کیا ہوا باقی حصے میں ماں کا کردار ادا کیا۔‘

دو سال بعد پھر مینا کماری اور راج کپور ایک اور موضوعاتی فلم ’چار دل چار راہیں‘ میں اکٹھے ہوئے جو خواجہ احمد عباس کا شاہکار تھی۔ اس فلم میں طبقاتی تفریق کو نمایاں کیا گیا تھا۔ تاہم اتفاق سے اس کے بعد یہ دونوں اداکار کسی اور فلم میں پھر ساتھ نظر نہ آئے۔

دلچسپ بات یہ ہے مینا کماری نے 1971 میں صرف 38 برس کی عمر میں ’میرے اپنے‘ اور پھر ’دشمن‘ میں عمر رسیدہ خاتون کے کردار ادا کر کے بھی سب کو چونکا دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم