'زیور بیچ کر گیسٹ ہاؤس بنایا، سیاح پھر بھی نہیں آتے'

کیرن گاؤں کی مسرت بی بی نے زیور اور تمام جمع پونجی بیچ کر گھر کو گیسٹ ہاؤس بنایا لیکن ایل او سی کے حالات کی وجہ سے اب سیاحوں نے وادی نیلم کا رخ کرنا چھوڑ دیا ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع نیلم کو سیاحوں کی جنت کہا جاتا ہے اور ہر سال لاکھوں کی تعداد میں سیاح نیلم ویلی کا رخ کرتے ہیں۔

نیلم ویلی کے ہزاروں لوگوں کا روزگار اب سیاحت سے منسلک ہے۔ لوگوں نے اپنی تمام جمع پونجی لگا کر کہیں گیسٹ ہاؤس بنا لیا تو کہیں ہوٹل تو کسی نے گاڑی لے لی تھی لیکن لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر کشیدگی کی وجہ سے آئے روز سویلین آبادی پر فائرنگ ہوتی رہتی ہے، جس کی وجہ سے سیاحوں نے یہاں کا رخ کرنا چھوڑ دیا اور سیاحت سے وابستہ مقامی افراد کا سرمایہ ڈوبنے کی وجہ سے گھر کا چولہا جلانا مشکل ہو گیا ہے۔

ان ہی میں سے ایک ایل او سی پر واقع گاؤں کیرن کی رہائشی مسرت بی بی بھی ہیں، جنہوں نے زیور بیچ کر اپنے گھر کو اس امید پر گیسٹ ہاؤس بنایا کہ آمدنی سے وہ اپنی بچیوں کو اچھی تعلیم دلوا سکیں گی، لیکن ان کا یہ خواب پورا نہیں ہوا۔

مسرت بی بی کے شوہر 2004 میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کی چھ بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے، جس کا دماغی توازن کچھ ٹھیک نہیں ہے جبکہ ایک 21 سالہ بیٹی بھی معذور ہیں، جن کی 2005 کے زلزلے میں ٹانگ ضائع ہوگئی تھی۔ انہیں مصنوعی ٹانگ لگائی گئی ہے جبکہ وہ یونیورسٹی میں زیرتعلیم ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: 'میں نے اس حالت میں تین بیٹیوں کی شادی کروائی جبکہ دوسری بیٹیوں کو تعلیم بھی دلوانی ہے۔'

انہوں نے مزید بتایا: 'مظفرآباد کی ایک خاتون میری جاننے والی تھیں، ان سے بات کی، انہوں نے آ کر میرا گھر دیکھا اور کہا کہ ہم شراکت کرلیتے ہیں۔ پیسے میں لگاتی ہوں اور جب سیاح آئیں گے تو جو بھی آمدنی ہوئی اس کو تقسیم کرلیں گے، میں نے یہ سوچا کہ بیٹیوں کو پڑھانا بھی ہے تو اپنا سارا زیور اور جمع پونجی فروخت کرکے ان کے ساتھ معاہدہ کر لیا۔'

مسرت بی بی کے مطابق: 'یہ امید تھی کہ گیسٹ ہاؤس چلے گا تو ہمارا کچھ ہوگا لیکن جیسے ہی یہ تیار ہوا، ابھی تین یا چار مرتبہ ہی سیاح آئے تھے کہ حالات خراب ہو گئے۔ اب سیاح نہیں آتے، ہم رہتے بھی بارڈر پر ہیں اور ادھر گولہ باری کا خطرہ ہوتا ہے۔'

مسرت بی بی نے گھر کو گیسٹ ہاؤس بنانے کے لیے سب کچھ فروخت کردیا تھا۔ (سکرین گریب)


ان کا مزید کہنا ہے کہ اس گیسٹ ہاؤس پر ان کی پارٹنر کے کافی پیسے لگے ہیں، جنہوں نے پورے گھر کو تیار کیا تھا۔  'ہمیں امید تھی کہ 2020 آیا تو حالات بہتر ہوں گے تو نظام چل جائے گا لیکن 2020 کے آتے ہی کرونا (کورونا) آ گیا۔ اب وہ خاتون کہتی ہے کہ میرے پیسے واپس کرو، میں کہاں سے واپس کروں میرے لیے گھر کا چولہا جلانا مشکل ہو گیا ہے۔'

نیلم بہت خوبصورت جگہ ہے، جہاں ہر سال لاکھوں سیاح آتے تھے لیکن اب ایل او سی کے حالات خراب ہونے کی وجہ سے یہاں کوئی نہیں آتا۔ بقول مسرت بی بی: 'ہم بالکل ایل او سی پر رہتے ہیں۔ اس پار  بھارتی فوج ہے اور اس طرف ہم ہیں۔ اب سیاحوں نے نیلم کا رخ کرنا چھوڑ دیا ہے۔ نیلم ویران ہے۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان