آذربائیجان پر حملہ: ترکی کے بعد پاکستان کی جانب سے بھرپور مذمت

آذربائیجان اور آرمینیا دونوں سابقہ سویت یونین کی ریاستیں تھیں۔ سوویت یونین کے انہدام کے بعد گذشتہ 30 سال سے ناگورنو کاراباخ کے علاقے پر دونوں ملکوں میں تنازعہ پایا جاتا اور دونوں ملک 1990 میں اس معاملے پر جنگ بھی لڑ چکے ہیں۔

(فائل فوٹو- اے ایف پی)

پاکستان نے آذربائیجان کے علاقے طووز میں آرمینائی فوج کی جانب سے کیے جانے والے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ 12 جولائی کو کیے جانے والے اس حملے میں کئی افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے پریس ریلیز میں پاکستان نے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

آذربائیجان کی وزارت دفاع کے مطابق اتوار کو کیے جانے والے اس حملے میں آذربائیجان کے تین فوج ہلاک ہو گئے تھے جب کہ اتوار کو بھی ایک فوجی کی ہلاکت ہوئی ہے۔ جھڑپ میں پانچ آذری اور دو آرمینائی فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

آرمینیا کی وزارت دفاع کے مطابق رات بھر جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد آذربائیجان کی جانب سے سوموار کی صبح سے اس کی پوسٹس پر شیلنگ کی جا رہی ہے۔

پاکستانی وزرات خارجہ کی پریس ریلیز کے مطابق ناگورنو کاراباخ  کے علاقے کا یہ تنازعہ اس خطے میں امن کو ایک سنگین خطرہ ہے اور اس کے نتائج دور تک محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ آرمینیا کی جانب سے حالیہ دنوں میں کی جانے والی کارروائی اس خطے کے حوالے سے موجود تنازعے کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کیے جانے والے مذاکرات سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان ناگورنو کاراباخ  کے علاقے کے حوالے سے اپنے اصولی موقف پر قائم ہے اور جمہوریہ آذربائیجان کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا حمایت کرتا ہے۔

یاد رہے پاکستان سے قبل ترکی بھی آرمینیا کے اس حملے کی مذمت کر چکا ہے۔ سوموار کو ترکی کے وزیر خارجہ میحلود کاوزوگلو نے ایک بیان میں آرمینیا کی جانب سے کی جانے والی کارروائی کو ناقابل قبول قرار دیا تھا۔' ترکی کی خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'ترکی اس معاملے پر آذربائیجان کے ساتھ کھڑا ہے۔'

آذربائیجان اور آرمینیا دونوں سابقہ سویت یونین کی ریاستیں تھیں۔ سوویت یونین کے انہدام کے بعد گذشتہ 30 سال سے ناگورنو کاراباخ کے علاقے پر دونوں ملکوں میں تنازعہ پایا جاتا اور دونوں ملک 1990 کی دہائی میں اس معاملے پر جنگ بھی لڑ چکے ہیں۔ جب کہ سرحدی علاقوں میں دونوں ممالک کی افواج کے درمیان جھڑپیں بھی ہوتی رہتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا