مسافر امریکہ پر مقدمہ کرسکتے ہیں: ایران

جمعرات کو شام کی فضائی حدود میں دو امریکی جنگی جہاز ایران کی مہان ایئرلائن کے طیارے کے خطرناک حد تک قریب آئے تھے جس کے بعد پائلٹ کی جانب سے کیے گئے ایمرجنسی اقدامات سے کئی مسافر زخمی ہوگئے تھے۔

امریکی جنگی جہاز کے قریب آنے پر  پائلٹ کی جانب سے کیے گیے حفاظتی اقدامات کے نتیجے میں ایرانی  طیارے کے بہت سے مسافر زخمی ہوگئے تھے  (تصویر: اے ایف پی)

ایران کی عدلیہ کا کہنا ہے کہ ایرانی طیارے کے مسافروں کی جان کو خطرے میں ڈالنے پر امریکہ کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہفتے کو ایران کی عدلیہ نے کمرشل ایئرلائن کے طیارے میں سفر کرنے والے مسافروں کو آگاہ کیا کہ امریکی جنگی جہازوں کی جانب سے ان کے طیارے کے قریب آنے اور مسافروں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے پر امریکہ پر مقدمہ دائر کیا جا سکتا ہے۔

ایرانی حکام کے مطابق جمعرات کو شام کی فضائی حدود میں دو امریکی جنگی جہاز ایران کی مہان ایئرلائن کے طیارے کے خطرناک حد تک قریب آئے تھے جس کے بعد پائلٹ کی جانب سے مجبوری میں لیے گئے ایمرجنسی اقدامات سے طیارے کے کئی مسافر زخمی ہوگئے تھے۔

دوسری جانب مریکی سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ امریکی جنگی جہازوں کی جانب سے کی جانے والی یہ کارروائی 'مکمل طور پر پیشہ ورانہ اور عالمی قوانین' کے مطابق تھی۔ 

یہ واقعہ امریکہ اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کی تازہ ترین کڑی ہے۔ 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کثیرالملکی جوہری معاہدے سے یک طرفہ علیحدگی اور ایران پر سخت پابندیوں کے بعد امریکہ اور ایران کے درمیان مسلسل کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ایران کی عدلیہ کے نائب سربراہ علی باقری قانی کے آن لائن ویب سائٹ میزان کو دیے گئے بیان میں کہا گیا کہ 'ہوائی راستے سویلین جہازوں کے لیے مخصوص ہوتے ہیں۔ سینٹ کام دہشت گردوں کی جانب سے کیا جانے والا یہ عمل بین الااقوامی ہوائی سفر کو خطرے میں ڈالتا ہے۔ یہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور انسانی جانوں کے لیے خطرہ ہے۔ اس لیے اس حوالے سے عالمی سطح پر قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

علی باقری کے مطابق وہ تمام مسافر جو اس طیارے میں تہران سے بیروت جا رہے تھے، اس حوالے سے قانونی کارروائی کر سکتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے عالمی عدالت انصاف اور بین الااقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن میں بھی قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

 ایران کی جانب سے جمعے کو اعلان کیا جا چکا ہے کہ وہ بین الااقوامی ایوی ایشن آرگنائزیشن میں شکایت درج کروائے گا جبکہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل اور سیکرٹری جنرل کو بھی اجتجاجی مراسلہ بھیجا جائے گا۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب تقریباً ایک مہینہ قبل ہی ایران کی جانب سے انٹرپول سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی پر حملے کے ذمہ داران کے طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور 35 دیگر امریکی عہدیداروں کی گرفتاری میں ایران کی مدد کرے۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا