بھارت میں پرائمری تک انگریزی تعلیم پر پابندی

یہ اقدام بھارت کے قیام کے بعد پہلی بار اٹھایا گیا ہے، جس کے حوالے سے وزیر اعظم مودی کا کہنا ہے کہ نئی تعلیمی پالیسی 'بھارتی زبانوں کو فروغ' دے گی۔

والدین اور اساتذہ نے بھارتی حکومت کے ان اقدامات کی تعریف کی ہے۔ (فائل تصویر: اے ایف پی)

بھارتی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں تعلیمی اصلاحات کے سلسلے میں اگلے 34 سال کے لیے مرتب کی جانے والی قومی تعلیمی پالیسی کے تحت پرائمری سکولوں میں انگریزی میں تعلیم پر پابندی ہو گی۔ ایسا بھارت کے قیام کے بعد پہلی بار کیا گیا ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی کابینہ کی جانب سے بدھ کو نئی ایجوکیشن پالیسی کی منظوری دی گئی ہے اور حکومت کے مطابق یہ اصلاحات ملکی سکولوں اور اعلیٰ تعلیم کے سلسلے میں 'بڑی تبدیلی' کا راستہ ہموار کریں گی۔

دی انڈپینڈنٹ سے بات کرتے ہوئے والدین اور اساتذہ نے ان اقدامات کی تعریف کی ہے۔

نئی پالیسی کے تحت تعلیم پر زیادہ رقم خرچ کرتے ہوئے جی ڈی پی کا چھ فیصد تعلیم کے لیے مختص کیا جائے گا جبکہ بچوں پر امتحانات کا دباؤ کم کرنے کے لیے بھی 16 اور 18 سال میں لیے جانے والے اہم بورڈ امتحانات کی اصلاحات لائی جائیں گی۔

لیکن اس پالیسی کا سب سے متنازع حصہ یہ ہے کہ پرائمری سکولوں میں چاہے وہ نجی ہوں یا سرکاری، 'جہاں ممکن' ہوسکے وہاں بچوں کو تعلیم انگریزی کی بجائے 'مادری زبان' یا 'علاقائی زبان' میں دی جائے گی۔

بھارت میں مڈل کلاس اور اشرافیہ کی جانب سے روایتی طور پر انگریزی میں تعلیم دینے والے سکولوں کو ترجیح دی جاتی ہے اور انگریزی میں مہارت کو بین الااقوامی سطح پر اعلیٰ تعلیم اور مواقع حاصل کرنے کے راستے کی کنجی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

اس کے برعکس وزیر اعظم مودی کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی 'بھارتی زبانوں کو فروغ' دے گی۔ وزیر اعظم کے قوم پرست سیاسی حامی اس اقدام کو ممکنہ طور پر خوش آمدید کہہ سکتے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی  آر ایس ایس جو کہ بھارتی حکمران جماعت بی جی پی کا یوتھ ونگ ہے، اس پالیسی کی تیاری میں بھرپور طرح سے شامل تھی اور اس کی جانب سے دی گئی کئی تجاویز کو اس پالیسی کا حصہ بنایا گیا ہے۔

اس منصوبے میں ہندی کو سکولوں میں ذریعہ تعلیم کی مجوزہ زبان قرار دینے کی بات نہیں کی گئی گو کہ گذشتہ سال جون میں شائع کردہ مسودے میں یہ تجویز موجود تھی۔ بھارت میں تقریباً 43 فیصد لوگ ہندی زبان بولتے ہیں جبکہ ان میں نصف سے زائد اسے اپنی 'مادری زبان' قرار دیتے ہیں۔ جنوبی بھارت سے تعلق رکھنے والی کئی ریاستیں شمال کی جانب سے زبان کو مسلط کی جانے والی ان کوششوں کی ڈٹ کر مخالفت کر رہی ہیں۔

حزب مخالف کی جماعت کانگریس کی ترجمان ڈاکٹر شمع محمد کا کہنا تھا کہ 'بہتر انگریزی زبان کی وجہ سے بھارت کو دوسری ممالک میں نوکریاں حاصل کرنے لیے برتری حاصل ہے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا: 'پانچویں جماعت یعنی 11 سال کی عمر تک مادری زبان کی نئی پالیسی نافذ کرنے کا فیصلہ اس برتری کو ختم کرکے ان غریب لوگوں کے لیے نقصان دہ ہوگا جو انگلش کے لیے پرائیویٹ ٹیوٹرز کا خرچہ نہیں اٹھا سکتے۔'

بنگلور سے تعلق رکھنے والی ایک معلمہ شیوانی گاندھی، جو کہ نصاب مرتب کرنے کی ماہر ہیں، اس بات سے اتفاق کرتی ہیں کہ نئی تعلیی پالیسی کا مطلب انگریزی میڈیم تعلیم پر 'پابندی' ہو گا اور 'حکومت اس بات کو دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے۔'

شیوانی کا کہنا ہے کہ وہ کہیں گے 'ہم ہندی کو فروغ دینے کے لیے یہ کر رہے ہیں اور لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد ہے جسے اس کی فکر ہے۔'

لیکن شیوانی نے سوال اٹھایا کہ یہ ملک میں تعلیمی میعار پر کیا اثرات مرتب کرے گا؟ ان کا کہنا ہے کہ ایسے سکول والدین کی فرمائش پر انگریزی میں تعلیم جاری رکھنے کے لیے اپنا نام بدل کر 'ملٹی لینگویج' رکھ لیں گے۔

شیوانی نے دی انڈپینڈنٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'میرے تجربے میں وہ واحد زبان جس کو سکول کے اساتذہ زیادہ سنجیدگی سے لیتے ہیں اور اس میں بہتری چاہتے ہیں، وی انگریزی ہے۔ بطور استاد اور والدہ، میرا نظریہ ہے کہ ہم ابھی بھی چاہیں گے کہ ہمارے بچے انگریزی سکھیں۔ میرا نہیں خیال کہ سکول لاتعلق رہنے کا خدشہ مول لیں گے۔ کیونکہ وہ حالات کے مطابق چل رہے ہیں۔ میرا نہیں خیال کہ انگریزی کہیں جا رہی ہے۔'

دہلی سے تعلق رکھنے والے والدین بالاجی اور روشنی کا کہنا ہے کہ وہ پالیسی کے حوالے سے 'محتاط لیکن مثبت' ہیں۔

انہوں نے زبانوں کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کی حمایت کی ہے اور وہ اپنے بیٹے تاوش کے لیے پہلے ہی ہندی میڈیم سکول منتخب کر چکے ہیں جب وہ ستمبر میں پہلی جماعت میں داخلہ لے گا۔

بالاجی کا کہنا ہے کہ 'شواہد موجود ہیں کہ تین سے آٹھ سال کے بچے ایک وقت میں کم سے کم چھ زبانیں سیکھ سکتے ہیں اور عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ تو ہم کسی زبان سے محروم نہیں ہوں گے اگر سب ساتھ پڑھائی جاتی رہیں۔ یقینی طور پر انگریزی پڑھائی جانی چاہیے، لیکن یہ تعلیم کا ذریعہ نہیں ہونی چاہیے۔'

روشنی کا کہنا ہے کہ 'ہمارے حلقہ احباب میں ہمارا نظریہ کافی غیر مقبول ہے۔ بھارتی انگریزی کے دیوانہ وار شوقین ہیں اور میں جانتی ہوں کہ ان میں سے زیادہ تر اپنے بچوں کو انگریزی میڈیم سکول میں بھیجنا چاہیں گے، لیکن ہم نے سوچ سمجھ کر تاوش کے لیے ہندی میڈیم سکول منتخب کیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ بھارتی زبانوں میں بھی ماہر ہو اور ایسے بڑا نہ ہو کہ وہ 'پاپا پگ ' کہتا ہو۔'

نئی تعلیمی پالیسی کے تحت مجوزہ تجاویز میں ایک نئے قومی نصاب کی تیاری بھی شامل ہے جو ایک مرکزی باڈی کرے گی جبکہ یونیورسٹیوں میں ریسرچ اور معیار کو دیکھنے کے لیے ایک نیا قومی کمیشن بنایا جائے گا۔

نئی پالیسی کے تحت سکولوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ووکیشنل ٹریننگ اور زندگی میں کام آنے والی دوسری مہارتوں پر بھی توجہ دی جائے گی جبکہ یونیورسٹیوں میں امریکی تعلیمی نظام میں میجرز اور مائنرز مضامین کی طرز پر 'نئے تخلیقی مضامین کے کورسز' کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

شیوانی گاندھی کا کہنا ہے کہ وہ اس منصوبے کے کچھ پہلوؤں کی وجہ سے تشویش کا شکار ہیں لیکن مجموعی طور پر وہ اس کی نیت کے لیے اس کو دس میں سے ساڑھے سات پوائنٹس دیں گی۔ اگر اس کا دسواں حصہ بھی کامیابی سے نافذ ہو گیا۔

'اگر ہمارے ہاں ابتدائی طور پر زیادہ اچھا نصاب ہوتا یا ایسا نصاب جس میں 20 نئی مہارتیں شامل ہوتیں اور تعلیمی طریقہ کار میں زیادہ لچک ہو تو میں سجھتی ہوں کہ یہ بھارت کے لیے بڑی تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے۔'

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا