ٹرمپ کو الیکشن جتوانے کے لیے مذاکرات نہیں کریں گے: ایران

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ کی پابندیاں عائد کرنے کی پالیسی بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای   سرکاری ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے(تصویر: اے ایف پی)

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ تہران امریکہ کے ساتھ ایسے مذاکرات کا آغاز نہیں کرے گا جس سے صرف ڈونلڈ ٹرمپ کو فائدہ ہو۔

جمعے کو سرکاری ٹیلی ویژن پر خطاب میں خامنہ ای نے دعویٰ کیا کہ امریکہ کی پابندیاں عائد کرنے کی پالیسی بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے کہا: ’اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پابندیوں کا (یہ امریکی اقدام) مجرمانہ فعل ہے، لیکن مدبر ایرانیوں نے ان پابندیوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی قومی خود انحصاری کو بڑھایا ہے۔‘

خامنہ ای نے مزید کہا کہ مغربی تھنک ٹینکس اعتراف کرتے ہیں کہ پابندیوں اور امریکی دباؤ کی پالیسی کامیاب نہیں ہوئی۔

ایران نے تیل کی تجارت پر پابندی کے بعد دنیا بھر خصوصاً ہمسایہ ممالک کو تیل کے علاوہ دیگر برآمدات کو بڑھا کر ان پابندیوں کا جواب دیا تھا۔

ایرانی سپریم لیڈر نے اس پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: ’اس کی وجہ سے ملکی معیشت کا تیل پر انحصار کم ہوا ہے۔‘

انہوں نے ایران سے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے نئے دور کے آغاز کے مطالبے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے مذاکرات پر راضی نہیں ہوں گے جن کا مقصد صرف ٹرمپ کو دوبارہ انتخابات میں فتح دلوانا ہو۔

خطاب کے دوران 81 سالہ خامنہ ای نے ٹرمپ کو ’بوڑھا شخص‘ قرار دیا، حالانکہ وہ خود امریکی صدر سے سات سال بڑے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا: ’اس بوڑھے انچارج نے شمالی کوریا کے ساتھ اپنی بات چیت پر خوب پروپیگنڈہ کیا تھا۔ اب وہ (ایران کے ساتھ بات چیت) کو امریکی صدارتی انتخابات کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔‘

خامنہ ای نے مزید کہا کہ ’نئی بات چیت کے بدلے میں امریکہ ہم سے یہ مطالبہ کرے گا کہ ہم اپنی دفاعی صلاحیت کو کم کریں، اپنی علاقائی طاقت کو ختم کریں اور اہم جوہری صنعت ترک کردیں۔‘

انہوں نے یورپی شراکت داروں پر بھی الزام لگایا کہ انہوں نے جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔

تہران اور واشنگٹن کے مابین کئی دہائیوں پرانی کشیدگی اس وقت عروج کو پہنچ گئی تھی جب ٹرمپ انتظامیہ نے یک طرفہ طور پر امریکہ کو تاریخی ایٹمی معاہدے سے نکال کر ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں اور اس کے بعد دونوں حریف کئی بار جنگ کے دہانے پر آ چکے ہیں۔

خلیج عرب میں تیل بردار جہازوں پر سبوتاژ حملے ہوں یا واشنگٹن کے اتحادی سعودی عرب کے آئل فیلڈز پر ڈرون سے گولہ باری، دونوں ممالک کے درمیان کئی بار جنگ کی سی صورت حال پیدا ہوچکی ہے۔

رواں سال ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی بغداد کے ہوائی اڈے پر امریکی فضائی حملے میں ہلاکت کے بعد ایران نے جوابی کارروائی میں عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا