غلط معلومات پھیلانے پر ٹوئٹر، فیس بک نے ٹرمپ کی پوسٹ ہٹا دی

ٹرمپ کی صدارتی مہم نے ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر امریکی صدر کے خلاف تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے اصرار کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے حقیقت پر مبنی بیان دیا تھا۔

فیس بک نے پہلی بار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک پوسٹ کو یہ کہتے ہوئے ہٹا دیا کہ اس سے کرونا (کورونا) وائرس کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے کے حوالے کمپنی کے ضوابط کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ پوسٹ ایک ویڈیو کلپ پر مشتمل تھی جس میں پروگرام فاکس اینڈ فرینڈز کے ساتھ ایک انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ بچے کرونا وائرس سے محفوظ رہتے ہیں کیوں کہ وہ اس وائرس کے خلاف مدافعت رکھتے ہیں۔

امریکی صدر کی پوسٹ حذف کرنے کے بعد فیس بک کے ترجمان نے کہا: ’اس ویڈیو میں غلط دعویٰ کیا گیا ہے کہ لوگوں کا ایک گروپ کرونا کے خلاف مدافعت رکھتا ہے۔ غلط معلومات کا حامل یہ بیان کووڈ 19 کے حوالے سے ہماری پالیسیوں کی خلاف ورزی ہے۔‘

صرف فیس بک ہی نے نہیں بلکہ ٹوئٹر نے بھی اسی پالیسی کے تحت ویڈیو پر مشتمل ایک ٹویٹ جسے ٹرمپ صدارتی مہم کی ٹیم نے پوسٹ اور صدر ٹرمپ نے شیئر کیا تھا، کو ہائیڈ کر دیا ہے۔

ٹویٹر کے ایک ترجمان نے کہا کہ ٹرمپ مہم کے اس اکاؤنٹ کو دوبارہ ٹویٹ کرنے سے پہلے اس ٹویٹ کو ڈیلیٹ کرنا پڑے گا۔

ٹرمپ مہم نے ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر امریکی صدر کے خلاف تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے اصرار کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے حقیقت پر مبنی بیان دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹرمپ مہم کی ترجمان کورٹنی پریلا نے کہا: ’سوشل میڈیا کمپنیاں سچائی جانچنے کی ثالثی عدالت نہیں ہیں۔‘ 

معتدی بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے امریکی مرکز (سی ڈی سی) کا ماننا ہے کہ کووڈ 19  کے زیادہ تر کیسز بالغ افراد میں دیکھے گئے ہیں تاہم کچھ بچے اور شیر خوار بھی اس وبا سے متاثر ہو چکے ہیں اور وہ اسے دوسروں تک بھی منتقل کرسکتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے 24 فروری سے 12 جولائی کے درمیان 60 لاکھ انفیکشن کیسز کے تجزیے میں بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر پانچ سے 14 سال کی عمر کے درمیان 4.6 فیصد بچے بھی کرونا کی وبا سے متاثر ہوئے ہیں۔

وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

تاہم وائٹ ہاؤس میں بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپ نے اپنا دعویٰ دہرایا کہ بچوں پر اس وائرس کا بہت کم اثر ہوتا ہے۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا: ’بچے اس کا مقابلہ بہت اچھے انداز میں کرتے ہیں۔ اگر آپ اعدادوشمار پر نظر ڈالیں تو اموات کے لحاظ سے ایک خاص عمر سے کم عمر کے بچوں میں قوت مدافعت کا نظام بہت مضبوط اور بہت طاقتور ہے جس سے لگتا ہے کہ وہ اس کو بہت بہتر طریقے سے سنبھال لیں گے اور ہر اعدادوشمار اس دعوے کو سچ ثابت کرتے ہیں۔‘

فیس بک کے ترجمان نے بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے جب کمپنی نے کرونا سے متعلق غلط معلومات پھیلانے پر ٹرمپ کی پوسٹ کو ہٹایا ہے۔

دوسری جانب ٹوئٹر نے صدر ٹرمپ کی جانب سے کرونا وائرس کے بارے میں ری ٹویٹ کی گئی گمراہ کن وائرل ویڈیو کو ہٹا دیا  لیکن صدر کے ایسے ویڈیو کلپس کو رہنے دیا جن میں وہ سائندانوں پر زور دے ہیں کہ وہ  مریضوں پر روشنی اور جراثیم کش اشیا کے استعمال کے حوالے سے تحقیق کریں۔ 

ٹوئٹر نے کہا کہ ان ریمارکس میں عملی طور پر زور دینے کے بجائے علاج کی خواہش کا اظہار کیا گیا تھا۔

ٹوئٹر نے ارب پتی بزنس مین ایلون مسک کی جانب سے مارچ میں کی گئی ایک ایسی ہی پوسٹ کو بھی نہیں ہٹایا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بچے کرونا وائرس سے بالکل محفوظ ہیں۔

ٹرمپ کی اشتعال انگیز پوسٹ پر کارروائی نہ کرنے پر حالیہ مہینوں میں فیس بک کو امریکی قانون سازوں اور کمپنی کے اپنے ملازمین کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

کمپنی نے اس سے قبل قومی مردم شماری کے قریب غلط معلومات کے قوانین کو توڑنے پر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے اشتہارات ہٹائے دیے تھے۔

کمپنی نے منظم نفرت کے خلاف اپنی پالیسی کی خلاف ورزی پر ٹرمپ کی پوسٹس اور مہم کے ایسے اشتہارات کو بھی ہٹا دیا تھا جن میں جرمن نازیوں کا نشان دکھایا گیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ