وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی پاکستانی خواتین کی کاوش

روٹ نیٹ ورک نامی تنظیم نے سیاحت کے شعبے کی طویل بندش سے متاثرہ افراد کو واپس اپنے کاروبار سنبھالنے اور وائرس کے پھیلاؤ کو روکتے ہوئے اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے میں مدد دینے کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔

وفاقی حکومت سمیت صوبائی حکومتوں نے کرونا (کورونا) وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر بند سیاحتی مقامات کو کئی مہینوں بعد کھولنے کا فیصلہ کیا ہے، تو اس طویل بندش سے متاثرہ افراد کو واپس اپنے کاروبار سنبھالنے اور پہلے کی طرح لانے میں مدد دینے کے لیے پاکستان کی کچھ خواتین نے کمر کس لی ہے۔

روٹ نیٹ ورک نامی تنظیم پاکستان میں سیاحتی مقامات کی بندش سے متاثرہ لوگوں کو سپورٹ فراہم کر رہی ہے جس میں ٹریننگ اور کرونا سے بچاؤ کے کٹ سمیت ان کو ماہرانہ مشورے دینا شامل ہے کہ کس طرح وہ اپنے پاؤں پر دوبارہ کھڑے ہو سکتے ہیں۔

یہ نیٹ ورک ایسی خواتین پروفیشنل ٹریولرز پر مشتمل ہے جن کو سیاحتی مقامات پر جانے کا کافی تجربہ ہے۔ اس نیٹ ورک کی پاکستان میں سربراہ انیقہ علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ان کا مقصد سیاحت کے شعبے سے منسلک افراد کی صلاحیتوں کو نکھارنا ہے تاکہ ان کو یہ اندازہ ہو جائے کہ اس وبا میں سیاحتی مقامات میں احتیاطی تدابیر کیسے اپنائی جائیں۔

انہوں نے کہا: ’ٹرانسپورٹ، ہوٹلز سمیت سیاحت سے وابستہ دیگر افراد کو ہم ٹریننگ دیں گے تاکہ وہ اس قابل ہو جائیں کہ ان کا کاروبار بھی نہ رکے اور سیاحتی مقامات بھی کھلے رہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انیقہ کے مطابق ورلڈ بینک کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں سیاحت کے شعبے سے وابستہ تقریباً 10 لاکھ افراد کی ملازمتوں کو خطرہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم اس کوشش میں ہیں کہ سیاحتی مقامات کھلے رہیں اور وائرس بھی نہ پھیلے۔

روٹ نیٹ ورک کیسے کام کرے گا؟

اس تنظیم کی ایک اور رکن سارہ قاضی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’پہلے مرحلے میں ہم گلگت سے شروع کر رہے ہیں اور وہاں کے مقامی افراد کو ٹریننگ دیں گے کہ کس طرح سیاحتی مقامات پر ہوٹلز سمیت دیگر شعبوں کو ایس او پیز کے تحت چلانا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’اس میں ہم وہاں کے کچھ مقامی افراد کو ٹریننگ بھی دیں گے کہ وہ اس قابل ہو سکیں کہ وہ دیگر افراد کو بھی ٹرین کر سکیں اور ان کو اس قابل بنائیں کہ کس طرح وبا کے ساتھ زندگی بسر کرنا ہے اور اپنا کاروبار چلانا ہے۔‘

سارہ کے مطابق سیاحت کے شعبے کی بندش سے پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا ہے اور ان کی تنظیم چاہتی ہے کہ سیاحتی مقامات کو ایس او پیز کے تحت کھولا جائے تاکہ جن لوگوں کو معاشی نقصان پہنچا ہے ان کا ازالہ کیا جا سکے۔

ورلڈ بینک کی اپریل میں شائع ہونے والی کے ایک رپورٹ کے مطابق عالمی سیاحتی تنظیم نے 2019 میں پاکستان کو دنیا کے اولین چند ممالک میں شامل کیا تھا جہاں سیاحوں کو جانے کا مشورہ دیا گیا تھا۔

اسی رپورٹ کے مطابق 2019 میں برطانوی شہزادہ ویلیم اور ان کی اہلیہ کیٹ میڈلٹن کی پاکستان آمد اور مختلف سیاحتی مقامات کے دوروں سے پاکستان میں سیاحت کی ایک اچھی تصویر دنیا کو دکھائی گئی تھی تاہم کرونا وبانے اس سارے ترقی کو معدوم کردیا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان سول ایوی ایشن کو اپریل تک 1.8 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ صرف خیبر پختونخوا صوبے کو سیاحت کے شعبے کی بندش سے تقریباً دو کروڑ ڈالر کے نقصان  کا خدشہ ہے، دو لاکھ 60 ہزار سے زائد فارمل نوکری پیشہ افراد کی نوکریوں کو خطرہ ہے جبکہ انفارمل سیکٹر میں بے روزگار افراد کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان