سکول اگست کی 15 کو کھلیں یا ستمبر کو، کیا آپ بچوں کو بھیجیں گے؟

حکومت نے 15 ستمبر سے سکولوں کو کھولنے کا عندیہ دیا ہے جبکہ پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن 15 اگست سے سکول کھولنا چاہتی ہے۔ ایسے میں والدین کیا چاہتے ہیں؟

کرونا  لاک ڈاؤن کے دوران اسلام آباد میں ایک بچہ آن لائن کلاسز لیتے ہوئے ( اے ایف پی)

'تقریباً چھ ماہ ہوچکے ہیں، ہم بچوں کی اور بچے مسلسل ہماری شکلیں دیکھ دیکھ کر تنگ آچکے ہیں۔ اب بچوں اور والدین دونوں کو ہی تبدیلی چاہیے۔ اس کے علاوہ والدین کو بھی کام کاج نمٹانے کے بعد تھوڑے سکون کی ضرورت ہے، لیکن یہ اسی وقت ممکن ہے جب بچے پہلے کی طرح سکول جانے لگیں۔ مگر اس تمام اضطرابی کیفیت کے باوجود اگر مجھے یہ معلوم ہو کہ میرے بچوں کا کرونا (کورونا) وائرس سے متاثر ہونے کا ایک فیصد بھی چانس ہے تو میں بچوں کو سکول نہیں بھیجوں گی۔'

یہ کہنا ہے دو بچوں کی والدہ گل زمران کا، جن کے دونوں بچے پرائمری سکول میں پڑھتے ہیں۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا 'بے شک حکومت نے سکول کھولنے کے لیے ایس او پیز جاری کر دیے ہیں اور سکوم انتظامیہ بھی ان پر عمل کروانے کی کوشش کرے گی مگر پھر بھی مجھے خوف ہے کہ کہیں میرے بچے کسی مشکل کا شکار نہ ہو جائیں۔'

انہوں نے مزید کہا: 'میں جانتی ہوں کہ بچوں میں کرونا وائرس مثبت ہونے کی شرح بہت کم ہے مگر ہے تو سہی۔ ایسے میں میں بچوں کو جانتے بوجھتے مشکل میں کیوں دھکیلوں؟ دوسرا حکومت کہتی ہے کہ کرونا کیسز اب بہت کم ہو گئے ہیں، مگر مجھے کیا معلوم کہ حکومت غلط بیانی تو نہیں کر رہی۔'

بقول گل: 'میں جانتی ہوں کہ آن لائن کلاسز بھی آسان نہیں۔ ان کے اپنے مسائل ہیں اور چھوٹے بچوں کا تو پڑھائی کا خاص طور پر بہت حرج ہو رہا ہے مگر کچھ بھی بچوں کی صحت اور زندگی سے بڑھ کر نہیں، اس لیے میں نے سوچ لیا ہے کہ میں ابھی بچوں کو سکول نہیں بھیجوں گی جب تک مجھے یقین نہ ہوجائے کہ کرونا مکمل ختم ہو گیا ہے یا سکول انتظامیہ کوئی ایسا انتظام کرے جس پر مجھے پورا یقین ہو۔'

پنجاب حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ تعلیمی اداروں کو 15 ستمبر سے کھول دیا جائے گا۔ چند روز قبل صوبائی وزیر تعلیم مراد راس نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا 'پنجاب حکومت کرونا وائرس کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے 15 ستمبر سے سکول کھول سکتی ہے اور اس حوالے سے ایس اوپیز بھی بنائے جارہے ہیں۔'

11 اگست کو محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ نے سکول کھولنے کے حوالے سے ایس اوپیز بھی جاری کر دیے۔ ان ایس اوپیز کے مطابق:

- اِن ڈور گیمز، جھولوں، سلائیڈز اور کھیلوں کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی ہوگی۔

- تعلیمی اداروں میں سیمینارز، تقریری مقابلے، کھیلوں کے مقابلے اور ٹورنامٹ منعقد کروانے پر پابندی ہوگی۔

- ماسک پہنا لازمی ہوگا۔

- مارننگ اسمبلی منعقد نہیں کی جائے گی۔

- تعلیمی اداروں کی بسوں میں کل گنجائش کا صرف 50 فیصد استعمال کیا جائے گا اور ہاسٹلز کی سہولت کے لیے 30 فیصد گنجائش استعمال ہوگی۔

- صابن اور ہینڈ سینیٹائزر کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے گا۔

- سانس کی تکلیف میں مبتلا طالب علم اور سٹاف گھروں پر رہیں۔ 

- تعلیمی اداروں کو روزانہ کی بنیاد پر ڈس انفکیٹ کیا جائے گا۔

- چھ فٹ کا سماجی فاصلہ لازمی رکھا جائے، بچے ایک دوسرے سے ہاتھ نہیں ملائیں گے اور نہ گلے ملیں گے اور نہ ہی کسی چیز کی سطح کو ہاتھ لگائیں گے۔

- سکول میں داخلے اور چھٹی کے وقت سماجی دوری لازم ہو گی جبکہ اساتذہ پڑھاتے ہوئے بھی سماجی دوری کا خیال رکھیں گے۔

- طالب علم اپنا دوپہر کا کھانا گھر سے لائیں گے۔

- تمام بچوں کا تھرمل گن سے ٹمپریچر چیک کیا جائے گا اور تمام طالب علموں کی الگ الگ ہیلتھ لاگ بک تیار کی جائے گی۔

 

دوسری جانب آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن نے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے کہ وہ 15 اگست سے سکول کھول دیں گے اور اگر انہیں اس اقدام سے روکا گیا تو وہ لانگ مارچ کا اعلان کریں گے۔

آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کے صدر کاشف مرزا کا کہنا ہے کہ ایس اوپیز کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت 15 اگست سے سکول کھول دے جبکہ سکولوں میں صبح سات بجے سے 10 بجے اور دو شفٹوں میں سماجی رابطے کو برقرار رکھتے ہوئے کلاسز شروع کی جا سکتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا ہے کہ سکولوں کی بندش سے جہاں بچوں کا مزید تعلیمی حرج ہوگا، وہیں 50 فیصد ادارے مکمل بند اور 10 لاکھ اساتذہ و دیگر عملہ بیروزگار ہو جائے گا۔

حریت احسن دو بچوں کی والدہ اور خود بھی ایک استاد ہیں۔ ان کے خیال میں لاک ڈاؤن کے دوران بچے خود بھی احتیاطی تدابیر کے عادی ہو چکے ہیں اور سکول ٹیچرز نے لاک ڈاؤن کے دوران معمول کے دنوں سے زیادہ محنت سے کام کیا ہے، اس لیے حکومت نے جو ایس او پیز دیے ہیں ان پر بچے بھی ذمہ داری سے عمل کریں گے اور یقیناً اساتذہ اور سکول انتظامیہ بھی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ایس اوپیز پر سختی سے عمل کروایا جائے۔

حریت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسینز کے حوالے سے بھی بات ہو رہی ہے اور امید ہے کہ جلد ہی کوئی نہ کوئی ویکسین آ جائے گی، اگر ایسا ہوتا ہے تو فوری سکول کھل جانے چاہییں لیکن اگر اس سے پہلے بھی کھول دیے جائیں تو حرج نہیں، والدین کو اس بارے میں سوچنا چاہیے۔

 انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ آن لائن کلاسز لینا اتنا آسان نہیں۔ 'میرے اپنے گھر میں بیک وقت تین لیپ ٹاپ اور تین کمروں کے اے سی چل رہے ہوتے ہیں جبکہ انٹرنیٹ اور بجلی کے آنے جانے کے مسائل ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ اچھا ہے سکول کھلیں گے تو بچے معمول کی پڑھائی کی طرف واپس آئیں گے۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس