ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق وکیل کی کتاب میں لرزہ خیز انکشافات

ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق ذاتی وکیل مائیکل کوہن نے اپنی کتاب کے اقتباسات جاری کیے ہیں جن میں انہوں نے امریکی صدر کو ’ایک فراڈ‘، ’بدمعاش‘، ’نسل پرست،‘ ’درندہ صفت‘ اور ’کون مین‘ قرار دیا ہے۔

کوہن کی کتاب ’ڈس لایل‘ کے جمعرات کو جاری ہونے والے آن لائن  اقتباس میں ان کا کہنا تھا: ’ان کی اہلیہ اور بچوں کے علاوہ ٹرمپ کو مجھ سے بہتر کوئی اور نہیں جانتا۔‘ (تصاویر: اے ایف پی)

ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق ذاتی وکیل مائیکل کوہن نے اپنی نئی کتاب کے اقتباسات جاری کیے ہیں جس میں انہوں نے امریکی صدر کو ’ایک فراڈ‘، ’بدمعاش‘، ’نسل پرست،‘ ’درندہ صفت‘ اور ’کون مین‘ قرار دیا ہے اور ایک بار پھر ان پر 2016 کے صدارتی انتخابات میں دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا۔ 

مائیکل کوہن اپنی کتاب میں لاس ویگاس کے ایک سیکس کلب میں ایک جنسی عمل کا بھی حوالہ دیتے ہیں تاہم یہ بتائے بغیر کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس عمل میں میں حصہ لیا یا نہیں۔ اس میں وہ ٹرمپ کی 'خفیہ محبوباؤں کو خاموش کرنے کی سازشوں' کے بارے میں بھی بات کرتے ہیں۔

کوہن کی کتاب ’ڈس لایل‘ کے جمعرات کو جاری ہونے والے آن لائن  اقتباس میں ان کا کہنا تھا: ’ان کی اہلیہ اور بچوں کے علاوہ ٹرمپ کو مجھ سے بہتر کوئی اور نہیں جانتا۔‘

صدر کے سابق وکیل کا مزید کہنا تھا: ’کچھ معاملات میں، میں انہیں (ٹرمپ کو) ان کے اہل خانہ سے بھی بہتر جانتا ہوں کیونکہ میں نے اصل شخص (ٹرمپ) کو اپنی آنکھوں سے سٹرپ کلبز، مشکوک بزنس میٹنگز اور نازک لمحوں، جب انہوں نے اپنی اصلیت کے بارے میں انکشاف کیے، میں نے دیکھا ہے۔ وہ دھوکہ باز، جھوٹے، فراڈ، بدمعاش، نسل پرست، کون مین اور درندہ صفت انسان ہیں۔‘

اگرچہ ابھی کتاب جاری نہیں کی گئی ہے تاہم اس کے پیش لفظ میں صدر کے خلاف کئی الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ کوہن نے دعوی کیا ہے کہ ان کے سابق باس نے ’روسیوں کے ساتھ ساز باز کیا تھا لیکن اتنے بھونڈے طریقے سے جن کا ان کے ناقدین تصور بھی نہیں کر سکتے۔‘

انہوں نے لکھا: ’ٹرمپ نے روسی ملی بھگت کے ساتھ انتخابات میں دھوکے سے کامیابی حاصل کی جیسا کہ آپ کو ان صفحات میں پڑھ سکیں گے کیونکہ وہ جیت کے لیے کچھ بھی کر گزرنے کے لیے تیار تھے، میرا مطلب ہے کہ کامیابی کے لیے کچھ بھی کر گزرنا اصول اور طرز زندگی رہا ہے۔‘

کوہن نے مزید لکھا: ’ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران بھی ماسکو میں اپنے رئیل اسٹیٹ کاروبار کے ایک بڑے معاہدے کو جاری رکھا تھا۔ انہوں نے صدر ولادیمیر پوتن اور ان کے کرپٹ ارب پتی ساتھیوں کی دنیا میں خود کو داخل کرانے کی کوشش کی۔ میں یہ سب جانتا ہوں کیونکہ میں ذاتی طور پر اس معاہدے کو دیکھ رہا تھا اور ٹرمپ اور ان کے بچوں کو تمام اپ ڈیٹس سے آگاہ کر رہا تھا۔‘

انہوں نے کتاب میں جنسی سرگرمیوں کا بھی حوالہ دیا تاہم یہ نہیں بتایا کہ صدر ٹرمپ بذات خود ان میں شریک تھے یا نہیں۔

’ویگاس کے ایک سیکس کلب میں گولڈن شاور سے لے کر، ٹیکس کی دھوکہ دہی تک، سابق سوویت یونین کے کرپٹ عہدیداروں کے ساتھ معاہدہ کرنے سے ٹرمپ کی خفیہ محبوباؤں کو خاموش کرنے کی سازشوں کو انجام تک پہنچانے تک میں صدر کی ان سرگرمیوں کا محض عینی شاہد ہی نہیں تھا بلکہ میں خود ان سب میں متحرک اور پرجوش طریقے سے شامل رہا ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل خود کو ٹرمپ کا ذاتی ’فکسر‘ قرار دینے والے کوہن کو کانگریس میں جھوٹ بولنے اور انتخابی مہم میں مالی ضابطوں کی خلاف ورزی (ایسی خواتین کو رقم کی ادائیگی کی جنہوں نے ٹرمپ سے تعلقات کا دعویٰ کیا تھا) کرنے پر تین سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

رواں سال مئی میں کوہن کو کرونا (کورونا) وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے اقدامات کے حصے کے طور پر گھر میں ہی اپنی باقی سزا گزارنے کے لیے جیل سے رہا کیا گیا تھا۔

انہیں کتاب لکھ کر رہائی کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں مختصر طور پر جیل واپس جیل بھیج دیا گیا تاہم ایک جج نے اسے ’انتقامی کارروائی‘ کہتے ہوئے اس حراست کو غیر قانونی قرار دیا۔ 

ٹرمپ کے وکیلوں نے کتاب کی ریلیز کو روکنے کی کوشش کی تھی اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ کوہن نے ذاتی راز افشا نہ کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت وہ موجودہ صدر کے ساتھ اپنے کام کے بارے میں بات نہیں کر سکتے۔
جب کوہن سلاخوں کے پیچھے تھے تو انہوں نے گھر پر اپنی نظربندی کے حوالے سے لکھا کہ وہ ٹرمپ تنظیم کے مدد گار تھے اور وہ ان کی ’مقناطیسی‘، ’دلکش‘ اور ’طاقتور‘ شخصیت کی جانب مائل تھے۔

ایو ایس ڈسٹرکٹ کورٹ میں دسمبر میں جمع کروائے ایک ایفیڈیوٹ میں کوہن نے  صدر ٹرمپ کے ساتھ اپنے گزرے وقت اور تعلقات کو شیطان کے ساتھ سودا کرنے کے مترادف ٹھہرایا۔ 

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ