نواز شریف کی واپسی کے لیے تمام اقدامات اٹھائے جائیں: وفاقی کابینہ

کابینہ کو بتایا گیا کہ نواز شریف کے وکلا کی جانب سے ضمانت میں توسیع کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی ہے جس کا فیصلہ آنا ابھی باقی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کی صدارت میں کابینہ کے اجلاس کا ایک منظر (پی آئی ڈی)

وزیر اعظم عمران خان کی صدارت میں وفاقی کابینہ نے منگل کے اجلاس میں اس امر کا اعادہ کیا ہے کہ حکومت قانون کے یکساں اطلاق کے حوالہ سے کوئی رعایت نہیں برتے گی اور حزب اختلاف کے رہنما میاں نواز شریف کو وطن واپس لانے کے لیے تمام اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کے مطابق کابینہ کو قانون کو مطلوب میاں نواز شریف کو وطن واپس لانے کے حوالہ سے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

کابینہ نے نوٹ کیا کہ میاں نواز شریف حکومت کی جانب سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی گئی رعایت کے ناجائز استعمال کے مرتکب ہوئے ہیں۔ نواز شریف کی جانب سے عدالت میں بیماری کو عذر بنا کر ضمانت کی درخواست کی گئی، اس حوالہ سے اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی جانب سے بھی ضمانت دی گئی۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ العزیزیہ ریفرنس کیس میں 29 اکتوبر 2019 کو نواز شریف کو آٹھ ہفتوں کے لیے ضمانت ملی، 16 نومبر 2019 کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ان کا نام ای سی ایل سے ہٹانے اور چار ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی۔ اس حوالہ سے میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف نے دونوں شخصی ضمانت دی جس میں انہوں نے وطن واپسی، میڈیکل رپورٹس باقاعدگی سے جمع کرانے اور حکومت پاکستان کے نمائندہ کی جانب سے میڈیکل رپورٹس کے معائنہ پر کسی قسم کا اعتراض نہ کرنے اور مکمل تعاون کی ضمانت دی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کابینہ کو بتایا گیا کہ 23 دسمبر 2019 کو میاں نواز شریف کے وکلا کی جانب سے ضمانت میں توسیع کے لیے درخواست دی گئی۔ اس ضمن میں ایک میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا۔ 19 سے 21 فروری 2020 کو ذاتی سماعت کے لیے تین مواقع فراہم کئے گئے لیکن میاں نواز شریف نہ تو خود پیش ہوئے اور نہ کوئی نئی میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی۔ 27 فروری 2020 کو نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست کو رد کر دیا گیا۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ میاں نواز شریف کی روانگی کے وقت برطانوی حکومت کو لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے اور عائد شرائط سے آگاہ کیا گیا تھا۔ 2 مارچ کو برطانوی حکومت کو حکومت پنجاب کے فیصلہ سے آگاہ کر دیا گیا۔ کووڈ 19 کی وجہ سے مختلف ملکوں کی طرح برطانیہ کے وزٹ ویزوں میں توسیع کی گئی۔ میاں نواز شریف بھی وزٹ ویزے پر برطانیہ میں اسی توسیع کے تحت موجود ہیں۔

 کابینہ کو بتایا گیا کہ نواز شریف کے وکلا کی جانب سے ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی ہے جس کا فیصلہ آنا ابھی باقی ہے۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ماضی میں دیئے گئے این آر اوز کی وجہ سے ملک کے قرضوں میں کئی گنا اضافہ ہوا اور ملک کو قرضوں کی دلدل میں دھکیل دیا گیا۔

کافی نرمی کے بعد اب بظاہر عمران خان حکومت نے ایک مرتبہ پھر نواز شریف کو اپنے سزا مکمل کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست