چین: کرونا وائرس سے جڑے 'جرائم' میں ہزاروں گرفتاریاں

چینی حکام کے مطابق ان جرائم میں طبی کارکنوں کی ہلاکت، ناقص طبی سازوسامان کی فروخت اور سفری ریکارڈ میں غلط بیانی شامل ہیں۔

حکام کے مطابق جنوری کے بعد سے اب تک تقریباً 5،800 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے( اے ایف پی)

چین میں پراسیکیوٹر دفتر سے جاری ہونے والے سرکاری بیان کے مطابق وبا سے جڑے جرائم کے الزام میں جنوری کے بعد سے اب تک تقریباً 5،800 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

ان جرائم میں طبی کارکنوں کی ہلاکت، ناقص طبی سازوسامان کی فروخت اور سفری ریکارڈ میں غلط بیانی شامل ہیں۔ بیان کے مندرجات میں ایک مقدمہ ایسا بھی ہے جس کے مطابق شاپنگ کرنے والے ایک شخص نے ماسک کا یاد دلانے پر دوسرے گاہک کو سپر مارکیٹ میں ہی جھگڑے کے بعد ہلاک کر دیا۔

گرفتار شدگان میں ایک شخص پر الزام ہے کہ اس نے جان بوجھ کر طبی کارکنوں پر گاڑی چڑھا دی جب کہ ایک ملزم نے لوگوں کا جسمانی درجہ حرارت چیک کرنے والے ہیلتھ انسپکٹر کو چاقو کے وار سے زخمی کر دیا تھا۔

سرکاری بیان میں بعض گرفتار ہونے والوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے کرونا وائرس کے مریضوں کی مدد کے لیے جمع شدہ عطیات میں غبن کیا، جعلی یا مصنوعی طبی سامان فروخت کیا نیز اپنی سفری دستاویزات یا صحت کے بارے میں غلط بیانی کی۔

جمعرات کو جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا کہ 'جنوری سے جولائی تک 5،797 افراد کو گرفتار کیا گیا، نیز 6،755 افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی ہے۔'

بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ان میں سے کتنے افراد تاحال نظربند ہیں یا کتنے لوگوں کو سزا سنائی جاچکی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چین میں بڑے پیمانے پر کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو کنٹرول میں لایا جا چکا ہے جو دسمبر 2019 میں ووہان سے پھیلنا شروع ہوا تھا۔ سخت لاک ڈاؤن، متاثرہ لوگوں اور ان کے قرابت داروں سمیت ان سے رابطہ رکھنے والوں کی سخت نگرانی اور ان مقاصد کے لیے جدید فون ایپس کے استعمال کے ذریعے چین نے اس بیماری پر قابو پایا۔

مزید برآں چین کی سپر مارکیٹوں، سینما گھروں یا عوامی ٹرانسپورٹ میں ماسک پہننا لازمی ہے۔ بہت سے لوگ تو گھر سے باہر رہتے ہوئے ماسک اپنے لیے لازم قرار دیتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں چین کی جانب سے مقامی طور پر کسی بھی طرح کے کرونا انفیکشن کی اطلاع سامنے نہیں آئی۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا