گلگت کا ایک کیفے جہاں ’پانی اور مسکراہٹ مفت ملتے ہیں‘

لاہور سے تعلق رکھنے والی رابعہ رضوان گلگت کے علاقے جوٹیال میں واقع ’دا چیری ٹری کیفے‘ کی مالک ہیں، جہاں وہ اپنے اہل خانہ سمیت خود کام کرتی ہیں۔

رابعہ روزانہ اپنے کیفے میں شوہر اور دو بیٹوں کے ہمراہ تمام ذمہ داریاں نبھاتی ہیں۔(تصاویر: رابعہ رضوان)

دیوقامت پہاڑ، بہتے دریا اور آبشار، صاف ہوا، ٹھنڈا میٹھا پانی اور مسکراتے مہمان نواز مقامی لوگ، یہ وہ چیزیں ہیں جو ہر سال ہزاروں ملکی و غیر ملکی سیاحوں کو پاکستان کے شمال میں گلگت بلتستان تک کھینچ لاتی ہیں۔

یہی وہ چیزیں ہیں جو رابعہ رضوان کو بھی لاہور سے یہاں لے آئیں لیکن وہ اکیلے نہیں بلکہ اپنا پورا کنبہ ساتھ لے آئیں اور یہاں ایک جدید طرز کا کیفے کھول لیا۔

رابعہ گلگت کے علاقے جوٹیال میں واقع ’دا چیری ٹری کیفے‘ کی مالک ہیں، جہاں وہ اپنے اہل خانہ سمیت خود کام کرتی ہیں۔ وہ روزانہ تازہ خستہ بسکٹ، کیکس، پیسٹریز اور کئی دوسری مزیدار اشیا تیار کرتی ہیں۔

حسین مرغزاروں اور دلکش وادیوں کے بیچ مغربی طرز کے اس کیفے کے ہر کونے کو نفاست اور خوبصورتی سے سجایا گیا ہے اور اگر مالک کے ذوق اور شوق کا اندازہ لگانا ہو تو ایک کارنر میں لگے بورڈ پر لکھی یہ شوخ تحریر ہی پڑھ لیجیے، جہاں لکھا ہے، ’یہاں پانی اور مسکراہٹ مفت ملتے ہیں۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں رابعہ نے بتایا کہ اس کیفے کی تمام تر سجاوٹ انہوں نے خود کی ہے جب کہ بعض چیزوں میں ان کے شوہر اور بچوں نے مدد کی۔

ان کا کہنا تھا کہ گلگت کی تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا جدید کیفے ہے، جس کا افتتاح حال ہی میں 14 اگست کو ہوا۔

رابعہ کے بقول: ’میں مغربی ممالک کے کیفے ماڈلز سے بہت متاثر تھی۔ میری خواہش تھی کہ اسی طرح کا ایک کیفے گلگت جیسے خوبصورت لیکن پسماندہ علاقے میں کھولوں، لہذا ہم نے ایک سروے کیا۔ دوست و احباب سے مشورہ لیا۔ بہت سے لوگوں نے ہمیں بد دل کیا، لیکن ہم نے فیصلہ لیا اور لاہور کی زندگی کو خیرباد کہہ کر گلگت منتقل ہوگئے۔‘

رابعہ روزانہ اپنے کیفے میں شوہر اور دو بیٹوں کے ہمراہ تمام ذمہ داریاں نبھاتی ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’میں کچن میں بیکنگ وغیرہ کرتی ہوں جبکہ بیٹے کاؤنٹر پر کیش اور آرڈرز کا کام سنبھالتے ہیں۔ میرے شوہر ایک ریٹائرڈ آرمی آفیسر ہیں۔ وہ بھی اس کام میں ہمارے ساتھ ہوتے ہیں۔ ہم لوگوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ کوئی کام چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا۔ مغرب میں دیکھیں کیسے پڑھے لکھے نوجوان لڑکے لڑکیاں خود کاؤنٹرز پر کھڑے ہو کر لوگوں کو گائیڈ کر رہے ہوتے ہیں تو میری اور میری اہل خانہ کی وہی سوچ ہے۔ ‘

رابعہ روزانہ تازہ بیکری کا سامان بناتی ہیں جس میں استعمال ہونے والی اشیا وہ اسلام آباد سے منگواتی ہیں جو آرڈر کی اگلی صبح بذریعہ پبلک ٹرانسپورٹ گلگت پہنچ جاتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رابعہ کا کہنا ہے کہ ان کا کیفے نہ صرف پاکستان بھر سے آنے والے سیاحوں کو ایک اچھا احساس دے گا بلکہ دنیا کے دوسرے ممالک سے آنے والوں کو بھی پاکستان کے حوالے سے اچھا تاثر دے گا۔

انہوں نے کہا: ’شمالی علاقہ جات میں زیادہ تر ڈھابوں پر کھانا ملتا ہے۔ اسی لیے میں کچھ الگ فلیور لے کر آنا چاہتی تھی۔ میرے کیفے میں فاسٹ فوڈ اور بیکری آئٹمز کے علاوہ ہر قسم کی کافی بھی دستیاب ہے۔ فیملیز کے لیے الگ جگہ مختص  ہے جبکہ باہر کھلے آسمان کے نیچے بیٹھنے کا بھی بندوبست موجود ہے۔‘

رابعہ نے مزید بتایا کہ انہوں نے ایک ایسی جگہ قائم کی ہے جہاں نوجوان لڑکیاں اور خواتین اکیلے بیٹھ سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’یہ ایک مکمل فیملی ماحول والی جگہ ہے۔ اگرچہ افتتاح کیے ہوئے کچھ دن ہوئے ہیں، لیکن گلگت کے لوگوں نے ہمارا بہت پرتپاک استقبال کیا ہے۔ انہیں ایک ایسی سہولت کی ضرورت تھی۔ لیکن ہر کوئی ایسی جگہوں پر کاروبار کرنے کے لیے آمادہ نہیں ہوتا۔ مجھے اگر فیملی کا تعاون نہ ملتا تو شاید میں یہ نہ کر سکتی۔ میرا ارادہ ہے کہ میں گلگت کے نوجوان بچوں کو بھی اس کیفے میں تربیت کا موقع دوں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین