فاسٹ بولنگ محفوظ ہاتھوں میں ہے: وقار یونس

سابق فاسٹ بولر اور موجودہ بولنگ کوچ کا کہنا ہے کہ فاسٹ بولنگ پاکستان کرکٹ کا ٹریڈ مارک ہے اور مجھے یقین ہے کہ ایک مرتبہ پھر مستقبل روشن ہوگا۔

وقار یونس نے دورہ انگلینڈ کے اختتام پر نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی کی تعریف کی (اے ایف پی)

پاکستان کے سابق فاسٹ بولر اور موجودہ بولنگ کوچ وقار یونس نوجوان فاسٹ بولرز کو دیکھنے کے بعد پراعتماد ہیں کہ پاکستان کی فاسٹ بولنگ کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے۔

وقار نے جمعرات کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک کالم میں کہا کہ ’فاسٹ بولنگ پاکستان کرکٹ کا ٹریڈ مارک ہے۔ بہت سے عمدہ فاسٹ بولر گزرے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ایک مرتبہ پھر مستقبل روشن ہوگا۔‘

وقار نے یہ باتیں دورہ انگلینڈ کے دوران نوجوان فاسٹ بولرز کو، جن میں نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی شامل ہیں، پرفارم کرتا دیکھنے کے بعد کی ہیں۔ گو کہ پاکستان کو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں ایک ۔ صفر سے شکست ہوئی تھی تاہم اس سیریز میں نوجوان فاسٹ بولرز کی کارکردگی بہتر رہی۔

ماضی میں وسیم اکرم جیسے بولرز کے ساتھ مل کر طویل عرصے تک دنیائے کرکٹ پر راج کرنے والے وقار نے کہا کہ ’ہم پہلے ہی نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی کی عمدہ بولنگ دیکھ چکے ہیں۔ محمد موسیٰ، جو انگلینڈ کے لیے سکواڈ کا حصہ تھے، ایک اور اچھے بولر ہیں اور ایک دو بولر انڈر 19 میں کھیل رہے ہیں۔ محمد عباس کو تو سب ہی جانتے ہیں کہ وہ کتنے عمدہ اور تجربہ کار ہیں۔‘

’میں ذاتی تجربے سے جانتا ہوں کہ آپ انگلینڈ میں کھیل کر کتنا سیکھتے ہیں، مختلف موسم اور گراؤنڈز کی صورتحال، پچز اور گراؤنڈ کے باہر کی زندگی سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وقار کا کہنا ہے کہ ’محمد عامر اور محمد عباس انگلش کاؤنٹیز کے لیے بہت کامیاب رہے اور دونوں نے ہی اپنے کیریئر میں اس کا فائدہ اٹھایا۔‘

حالیہ سیریز، جو کرونا وائرس کے دور میں کھیلی گئی اور اس کا ایک نقصان جو فاسٹ بولرز کو ہوا وہ یہ تھا کہ انہیں گیند کو چمکانے کے لیے تھوک کے استعمال کی اجازت نہیں تھی۔

تاہم وقار یونس کہتے ہیں کہ انگلینڈ میں استعمال ہونے والی گیند ڈیوک دیگر گیندوں کے مقابلے میں زیادہ دیر تک سخت رہتی ہے جس کی وجہ سے ’تھوک کا اتنا مسئلہ نہیں ہوا۔‘

مگر انہوں نے آئی سی سی سے مطالبہ کیا کہ تمام ٹیسٹ میچوں کے لیے ایک ہی طرح کی گیند کا استعمال ہونا چاہیے۔ ’اس سے فرق نہیں پڑتا کہ برینڈ کون سا ہو مگر آئی سی سی کو فیصلہ لینا چاہیے۔ بولرز کے لیے دنیا بھر میں مختلف طرح کی گیندوں کے ساتھ  خود کو عادی کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ