موٹروے ریپ کیس: ملزم عابد کے والد اور دو بھائی زیر حراست

ڈی ایس پی حسنین حیدر نے کہا ہے کہ ملزم عابد علی کی گرفتاری کے حوالے تاحال تو کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی ہے مگر کوششیں جاری ہیں۔

اس واقعے کے بعد سے ملک کے کئی شہروں اور سوشل میڈیا پر احتجاج کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

سیالکوٹ لاہور موٹروے پر ریپ کیس کے ملزم وقار الحسن کو حراست میں لینے کے بعد پولیس  نے دوسرے ملزم عابد علی کے والد اور دو بھائیوں کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔

 تاہم اس کیس کا مرکزی ملزم عابد علی تاحال پولیس کی گرفت میں نہیں آیا ہے۔

بعض اطلاعات کے مطابق خود کو پولیس کے حوالے کرنے والے ملزم وقار الحسن کی تصویر متاثرہ خاتون کو بھیجی گئی جنہوں نے کہا کہ یہ شخص ریپ کیس میں شامل نہیں ہے۔

مگر  ڈی ایس پی سی آئی اے حسنین حیدر نے انڈپینڈنٹ سے بات کرتے ہوئے ایسی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقارالحسن کی تصویر متاثرہ خاتون کو نہیں بھیجوائی گئی بلکہ ڈی این اے کے نمونے لیب بھجوائے گئے ہیں۔

ملزم عابد علی کے والد محمد اکبر، بھائی آصف اور قاسم علی کو حراست میں لینے کے حوالے سے ڈی ایس پی سی آئی اے نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عابد علی کی گرفتاری میں مدد حاصل کرنے کے لیے پکڑا گیا ہے۔

ڈی ایس پی حسنین حیدر نے کہا ہے کہ ملزم عابد علی کی گرفتاری کے حوالے تاحال تو کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی ہے مگر کوششیں جاری ہیں۔

دوسری جانب اس واقعہ کے بعد ملک بھر میں جہاں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے وہیں سوشل میڈیا پر بھی پولیس کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

اس سے قبل پنجاب پولیس نے بتایا تھا کہ موٹروے ریپ کیس کے ملزم وقار الحسن کو ان کے رشتہ داروں کی مدد سے حراست میں لیا گیا ہے جس کے بعد ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران آئی جی پنجاب انعام غنی نے عابد علی اور وقارالحسن کو ریپ کیس کا ملزم قرار دیا تھا۔

تاہم ملزم وقار الحسن نے پکڑے جانے کے بعد اپنے بیان میں صحت جرم سے انکار کر دیا تھا۔

ڈی ایس پی سی آئی اے ماڈل ٹاؤن حسنین حیدر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ وقار الحسن کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے ملزم کو علی ٹاؤن سے حراست میں لیا اور سی آئی اے ماڈل ٹاون تھانے لایا گیا اور وہاں سے اسے سی آئی اے ہیڈ کوارٹر میں بند کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملزم سے تفتیش کی جا رہی ہے جبکہ ملزم نے اپنے ابتدائی بیان میں کہا ہے کہ جیو فینسنگ میں آنے والا نمبر انہوں نے اپنے برادر نسبتی عباس کو دے رکھا ہے جو جلد ہی خود کو پولیس کے حوالے کرنے کو تیار ہے۔

ملزم کے صحت جرم سے انکار اور خود کو بے گناہ قرار دینے پر ڈی ایس پی حسنین حیدر نے کہا کہ  ’ہر ملزم پکڑے جانے پر خود کو بے گناہ ہی کہتا ہے اس لیے ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جا رہا ہے جس کے بعد معلوم ہوگا کہ وہ ذیادتی اور ڈکیتی میں ملوث تھا یا نہیں۔‘

اس کیس میں پولیس کی جانب سے مرکزی ملزم قرار دیے جانے والے عابد علی تاحال پولیس کے ہاتھ نہیں آئے ہیں۔

آئی جی پنجاب کے مطابق گذشتہ روز ملزم عابد علی قلعہ ستار شاہ میں پولیس چھاپے کے دوران اپنے ڈیرے سے بیوی سمیت فرار ہوگیا تھا جبکہ ان کی بچی کو پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔

پولیس کے مطابق ’اس کیس میں دو روز سے فرانزک سائنس ایجنسی کے ساتھ سی ٹی ڈی، سی آئی اے، انویسٹیگیشن پولیس، سپیشل پولیس یونٹ اور حساس ادارے تفتیش کر رہے تھے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان