تجزیہ کاروں اور سکیورٹی ماہرین شمالی کوریا کی سرگرمیوں پر کئی قسم کی قیاس آرائیاں کر رہے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ انہیں ایسے شواہد ملے ہیں جن کے مطابق آنے والی تعطیلات کے دوران شمالی کوریا نئے ہتھیاروں کا تجربہ کر سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ آبدوز سے فائر کیے جانے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ ہو سکتا ہے۔ یہ قیاس آرائیاں ایک اہم فوجی بیس پر ہونے والی سرگرمیوں کے بعد کی جا رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شمالی کوریا کے فوجیوں کو حکمران جماعت ورکنگ پارٹی کے 75ویں یوم تاسیس یعنی 10 اکتوبر کو ہونے والی ایک بڑی پریڈ کے سلسلے میں تربیتی مشقیں کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ کچھ مبصرین کے مطابق عین ممکن ہے کہ اس پریڈ کے دوران شمالی کوریا 2018 کے بعد اپنے سب سے بڑے میزائلوں کی نمائش بھی کرے۔
تصویری شواہد اور سکیورٹی حکام ابھی تک کسی بھی میزائل تجربے کے حوالے سے محتاط دکھائی دیتے ہیں، لیکن ستمبر کے اوائل میں کئی سمندری طوفانوں سے متاثر ہونے کے بعد سنپو ساؤتھ شپ یارڈ میں بڑے پیمانے پر سرگرمیاں دیکھی جا رہی ہیں۔ اسی شپ یارڈ پر ایک بندرگاہ بھی ہے جہاں اس سے قبل بھی زیر سمندر میزائل تجربوں میں استعمال ہونے والی کشتی موجود ہے۔
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے لیے نامزد وون ان چوول نے قانون سازوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 'ہم تمام پیش رفت کا جائزہ لے رہے ہیں اور امکان ہے کہ شپ یارڈ کی تعمیر نو کے بعد آبدوز سے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا جا سکتا ہے۔'
جنوبی کوریا کے دیگر حکام اس حوالے سے محتاط دکھائی دیتے ہیں جن میں نامزد وزیر دفاع جنرل سو ووک بھی شامل ہیں۔ ان کی جانب سے سوموار کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ بیلسٹک میزائل کے تجربے کا امکان نہیں دیکھتے کیونکہ اس کی تیاری کے لیے وقت بہت کم ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جمعرات کو جنوبی کوریا کے ایک اخبار ڈیلی این کے نے ایک نامعلوم ذرائع کے حوالے سے خبر دی تھی کہ 'مذکورہ بندرگار پر ہونے والی تیاریاں دراصل بیلسٹک میزائل لانچ کرنے کے سلسلے میں کی جا رہی ہیں۔'
امریکی تھنک ٹینک 38 نارتھ کی بدھ کو سامنے آنے والی رپورٹ میں شائع کی جانے والی تصاویر میں شپ یارڈ پر 'بھاری سامان' کی موجودگی نظر آرہی ہے لیکن 'میزائل تجربے کی کوئی تیاری دکھائی نہیں دے رہی۔'
دوسری جانب جیمز مارٹن سینٹر کے سینئیر تجزیہ کارہ ڈیو شمیلیر کے مطابق بندرگار پر جاری سرگرمیاں میزائل ٹیسٹ کی تیاریاں ہی محسوس ہوتی ہیں گو کہ میزائل تجربے میں استعمال ہونے والی کشتی وہاں سے کہیں اور یا محفوظ مقام پر منتقل کر دی گئی ہے۔
گذشتہ سال اکتوبر میں بھی شمالی کوریا نے پک گک سونگ تھری میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کوئی خاص رد عمل نہیں دیا تھا۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے شمالی کوریا کا 2017 سے بین البراعظمی میزائل کے تجربے نہ کرنے کو ایک سفارتی کامیابی قرار دیا جا رہا تھا۔
جنوبی کوریا میں تعینات امریکی فوج کے کمانڈر نے گذشتہ ہفتے اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'شمالی کوریا نئے ہتھیاروں کی نمائش کر سکتا ہے لیکن ایسے شواہد نہیں ملے کو وہ ایسا فوجی پریڈ سے قبل کر سکتا ہے۔'