فوج، اپوزیشن ملاقات: کیا وزیر اعظم کو علم تھا؟

کیا فوجی حکام کی سیاسی رہنماؤں سے عشائیے پر ہونے والی ملاقات کا وزیر اعظم عمران خان کو علم تھا یا نہیں؟

 چار سینیئر وفاقی وزرا نے سوموار کو ایک اخباری کانفرنس میں بھی فوج کو سیاسی معملات میں گھسیٹنے سے اپوزیشن کو منع کیا (پی آئی ڈی)

پاکستان میں اعلیٰ فوجی حکام کی گذشتہ ہفتے سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں اور گذشتہ روز وزیر اعظم عمران خان سے ملاقاتوں کے بعد سیاسی صورت حال نے دلچسپ موڑ لیا ہے۔

ایک سوال جو اب بھی جواب طلب ہے کہ کیا فوجی حکام کی سیاسی رہنماؤں سے عشائیے پر ہونے والی ملاقات کا وزیر اعظم عمران خان کو علم تھا یا نہیں؟

اگرچہ سرکاری سطح پر ان ملاقاتوں کے بارے میں فوج کی جانب سے اور نہ ہی حکومت کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان جاری کیا گیا ہے لیکن وفاقی وزرا خصوصاً راولپنڈی سے منتخب رکن قومی اسمبلی اور وزیر ریلوے شیخ رشید ٹی وی چینلوں پر ان ملاقاتوں کا دفاع کرتے نظر آ رہے ہیں۔

وفاقی وزیر سائنس فواد چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس ملاقات میں حکومت کی جانب سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور علی امین گنڈاپور بھی موجود تھے۔

پیپلز پارٹی کی سینیئر رہنما اور سینیٹر شیری رحمان نے ایک نجی ٹی وی سینل کو بتایا کہ انہوں نے انہوں نے ملاقات میں سوال اٹھایا تھا کہ وزیر اعظم کہاں ہیں اور اس کی صدارت وزیراعظم کیوں نہیں کر رہے؟ انہوں نے کہا کہ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ یہ ملاقات وزیر اعظم ہاؤس میں کیوں نہیں ہو رہی؟ ’وہ ساتھ دوسرے کمرے میں بیٹھے رہے لیکن اجلاس میں نہیں آئے۔‘

اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ کہ بظاہر وزیر اعظم کو اس ملاقات کا علم تھا۔

ٹوئٹر پر بھی بظاہر حکمران جماعت تحریک انصاف کی جانب سے ’آئی ایم سلیکٹر آف پی ایم آئی کے #IamSelectorOfPMIK بھی ٹرینڈ کر رہا ہے۔

اس میں پی ٹی آئی کے حمایتی یہ ثابت کرنے کی بظاہر کوشش کر رہے ہیں کہ عمران خان کو سلیکٹ کرنے والے وہ ہیں نہ کہ کوئی اور۔

اسلام آباد میں گذشتہ اتوار کل جماعتی کانفرنس میں جس طرح سی ریاستی اداروں کو موجودہ سیاسی صورت حال کا کھل کر ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا، لگتا ہے کہ اس کے اثر کو اب زائل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

تاہم سیاسی رہنما عبدالقیوم کنڈی نے ایک ٹویٹ میں الیکشن کے دن جدید آر ٹی ایس نظام بند کرنے والے شخص کی شناخت کا مطالبہ کیا۔

میڈیا اطلاعات کے مطابق فوجی حکام نے سوموار کو وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی صورت حال پر بات ہوئی۔ اس بارے میں بھی کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

شیخ رشید کے مطابق عسکری قیادت اور پارلیمانی رہنماؤں کی ملاقات گذشتہ ہفتے ہوئی تھی جس میں عسکری قیادت نے فوج کو سیاسی معاملات سے دور رکھنے پر زور دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بقول شیخ رشید عسکری قیادت نے واضح کیا کہ فوج کا ملک میں کسی بھی سیاسی عمل سے براہ راست یا بالواسطہ تعلق نہیں اور اس کے علاوہ الیکشن ریفارمز، نیب، سیاسی معاملات میں فوج کا کوئی عمل دخل نہیں، یہ کام سیاسی قیادت نے خود کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فوجی قیادت سے ملاقات میں اپوزیشن رہنماؤں نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے کیسز کے سوا کسی معاملے پر تحفظات کا اظہار نہیں کیا۔

اس ملاقات میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف، بلاول بھٹو، سراج الحق سمیت عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے رہنما بھی شریک تھے۔

فوج اور اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان غالباً اس قسم کی پہلی ملاقات میں گلگت بلتستان پر بھی بات ہوئی۔ پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے ملاقات کے حوالے سے کہا ہے کہ ان کی پارٹی نے اپنی گفتگو گلگت بلتستان پر مرکوز رکھی جب کہ ہم نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی بات کی نہ اپنی ذات کی بات کی۔ایک نجی نیوز چینل سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اس ملاقات کے لیے دعوت میں کہا گیا کہ گلگت بلتستان پر بات کی جائے گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ