یوٹیوب کی جانب سے اب خود کار طور پر بچوں کو ’غیر مناسب‘ ویڈیوز سے محفوظ رکھنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تاحال یوٹیوب انسانی نشاندہی کے ذریعے ایسی ویڈیوز کا فیصلہ کرتی ہے جو 18 سال سے کم عمر افراد کو نہیں دیکھنی چاہییں لیکن اب جلد ہی مشین کے استعمال کے ذریعے یہ فیصلہ کیا جائے گا۔
ایک بلاگ پوسٹ میں یوٹیوب کی جانب سے کہا گیا کہ ’مواد اپ لوڈ کرنے والے اس فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس اصول کا اطلاق غلط طور پر کیا گیا ہے۔‘
یوٹیوب کا کہنا ہے کہ اسے ویڈیوز سے منافع کمانے والے افراد پر اس اصول کے اطلاق سے کوئی فرق پڑنے کی امید نہیں ہے۔
ایسی بہت سی ویڈیوز جو اس اصول کی زد میں آئیں گی وہ پہلے ہی یوٹیوب کی اشتہاری پالیسی کی ہدایات کی خلاف ورزی کر رہی ہیں اور ان پر بہت کم یا بالکل نہ ہونے کے برابر اشتہار موجود ہیں۔
Age-restriction has long been a way for us to provide age-appropriate experiences when you’re watching YouTube. To ensure we’re living up to this responsibility, we announced some updates today to the way we plan to apply & enforce age-restrictions.
— TeamYouTube (@TeamYouTube) September 22, 2020
More: https://t.co/1hDGqJo2XY
یوٹیوب نے کرونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں پہلے ہی نقصان دہ مواد کی نشاندہی کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال بڑھا دیا ہے اور 2020 کی دوسری سہ ماہی میں اتنی بڑی تعداد میں ویڈیوز ہٹائی ہیں جتنی اس سے پہلے کبھی نہیں ہٹائی گئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ حقیقت ہے کہ ویڈیو ویب سائٹ انسانی ماڈریٹرز پر انحصار نہیں کرسکتی یوٹیوب نے آٹو میٹڈ فلٹرز کا استعمال بڑھا دیا ہے تاکہ ان ویڈیوز کو ہٹایا جا سکے جو اس کی پالیسیز کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔
ایک جانب جب یوٹیوب کا مواد ہٹانے کا مرکزی نظام درست نہیں ہے، دوسری جانب کمپنی نے ’اعتراف کیا ہے کہ ان کی جانب سے زیادہ سے زیادہ ویڈیوز کو ہٹانے کے سلسلے میں بروئے کار لایا جانے والا معیار بہت کم حد تک درست ہے۔‘
دوسری سوشل میڈیا کمپنیز بھی مصنوعی ذہانت پر انحصار کر رہی ہیں تاکہ ان کے پلیٹ فارمز کو محفوظ رکھا جا سکے لیکن صارفین کی جانب سے اس نظام کا رخ موڑنے کی کوششوں کی وجہ سے انہیں بھی مسائل کا سامنا ہے۔
© The Independent